گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران راولپنڈی میں 34 ڈینگی کے نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کے کُل 12249 مریضوں کی سکریننگ کی گئی جس میں 793 ڈینگی کنفرم مریض آئے۔ رواں سال اب تک ڈینگی سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی جبکہ ڈینگی کے 82 کنفرم مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی تعداد 1499 ہے اور اب تک 55 لاکھ 14 ہزار 346 گھروں کی چیکنگ ہوچکی ہے جس میں سے 1 لاکھ 71 ہزار 050 گھر ڈینگی پازٹیو رہے۔ اسپاٹ چیکنگ 15 لاکھ 1 ہزار، 096 سپاٹ چیک کیے گے اور 23 ہزار 035 اسپاٹ پازٹیو رہے ۔ 1 لاکھ 94 ہزار 085 مقامات سے لاروا ملا جسے تلف کردیا گیا۔ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 4389 ایف آئی آرز، 1839بلڈنگ سربمہر اور 3462 چالان درج کیے گئے جبکہ ڈینگی لاروا کی موجودگی ایس او پی کی خلاف ورزی پر 1 کروڑ 78 لاکھ 7 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں امر پورہ، اصغر مال سکیم، بیول۔چاہ سلطان، چک جلال دین اور چکلالہ سے ڈینگی کے مریض ائے۔ دھمیال، ڈھوک حسو، ڈھوک کشمیریاں، ڈھوک منشی، ڈھوک نجو اور گڑھی سکندر کے علاقوں سے بھی ڈینگی کے مریض آئے۔ علاوہ ازیں گھیلا خورد، گرجا، کوٹھہ کلاں، قاسم آباد رینال اور ٹھٹھہ خلیل سے بھی ڈینگی کے مریض ائے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

کراچی: متنازعہ پلاٹ پر سکول کی تعمیر، 3 کروڑ 35 لاکھ روپے سرکاری خزانے سے ضائع

عاجزجمالی: آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کے علاقے قائد آباد، خلد آباد میں ایک متنازعہ پلاٹ پر اسکول کی غیر قانونی تعمیر کے باعث سرکاری خزانے کو 3 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ عمارت محکمہ ایجوکیشن ورکس کی نگرانی میں تعمیر کی گئی، باوجود اس کے کہ آڈیٹر جنرل نے ابتدائی مراحل میں ہی تعمیراتی کام پر اعتراض اٹھایا تھا۔

پی آئی اے کا برطانیہ کیلئے 5سال بعدفضائی آپریشن کا باضابطہ اعلان

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسکول کی تعمیر کے لیے 2 کروڑ 26 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگی ایم ایس فرح الیکٹرک سروس کو کی گئی، حالانکہ پلاٹ کی قانونی حیثیت واضح نہیں تھی۔ اسکول کی تعمیر مکمل ہونے تک مجموعی طور پر 3 کروڑ 35 لاکھ روپے خرچ کیے جا چکے تھے۔

اسکول کی تعمیر کے دوران آڈیٹر جنرل کو بتایا گیا تھا کہ پلاٹ کے کاغذات ڈپٹی کمشنر ملیر کے نام پر ہیں، مگر جنوری 2024 میں اسکول انتظامیہ عدالت میں پلاٹ سے متعلق کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہ کر سکی۔ نتیجتاً، پلاٹ کے اصل مالک نے معاملہ عدالت میں لے جا کر قانونی کارروائی شروع کر دی۔

سیاسی حالات اور مہنگائی نے بہت کچھ بدل دیا: گورنر سندھ

رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل کے اعتراضات کے باوجود محکمہ ایجوکیشن ورکس نے تعمیراتی کام جاری رکھا اور مکمل بجٹ بھی خرچ کر دیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں اس معاملے کو سرکاری خزانے کے زیاں سے تعبیر کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو سفارش کی ہے کہ ذمہ دار افسران و اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ ایسے اقدامات کو روکا جا سکے۔

پنجاب میں فیڈ ملز پر گندم کے استعمال پر پابندی، دفعہ 144 نافذ

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں ڈینگی مچھروں کے حملوں میں مزید شدت آگئی    
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے دوران مثبت رجحان
  • کراچی: متنازعہ پلاٹ پر سکول کی تعمیر، 3 کروڑ 35 لاکھ روپے سرکاری خزانے سے ضائع
  •  جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے گزشتہ ماہ 113 کیس نمٹا دیے
  • اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں 42 ہزار افراد مستقل معذوری کا شکار ہوگئے، ڈبلیوایچ او رپورٹ
  • ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کروڑوں روپے کے گھپلے بے نقاب
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے خطرناک وار کا سلسلہ جاری 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ 7 ماہ میں کتنے ہزار مقدمات نمٹائے ؟