اگر آپ پھلوں کو خشک کرکے کھائیں اور بلڈ شوگر پر کیا اثرات مرتب ہونگے
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ خشک پھل تازہ پھلوں جیسے ہی فائدہ مند ہوتے ہیں مگر بلڈ شوگر کے لحاظ سے فرق کافی اہم ہے۔
جب کسی پھل کو خشک کیا جاتا ہے تو اس میں موجود پانی کا زیادہ حصہ نکل جاتا ہے لیکن قدرتی شوگر (fructose) ویسی ہی رہتی ہے بلکہ زیادہ مرتکز ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً خشک پھلوں میں فی 100 گرام میں شوگر کی مقدار تازہ پھلوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔
خشک پھلوں کا گلیسیمک انڈیکس (جی آئی) بھی عام طور پر تازہ پھلوں کے برابر یا تھوڑا زیادہ ہوتا ہے مگر چونکہ ان میں شوگر کی مقدار زیادہ مرتکز ہوتی ہے، اس لیے گلیسیمک لوڈ (جی ایل) زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بلڈ شوگر تیزی سے اوپر جا سکتا ہے اگر آپ زیادہ مقدار میں خشک پھل کھائیں۔
تاہم اگر کم مقدار میں کھائے جائیں تو بعض خشک پھل، فائبر، پوٹاشیئم اور اینٹی آکسیڈنٹس کی وجہ سے بلڈ شوگر کو تیزی سے بڑھنے سے کچھ حد تک روک سکتے ہیں۔ خشک خوبانی، آلو بخارا اور خشک سیب میں کافی فائبر ہوتا ہے۔
اسی طرح کشمش اگر صرف 1–2 چمچ کے برابر کھائی جائے (خاص طور پر کسی کھانے کے ساتھ) تو بلڈ شوگر پر زیادہ منفی اثر نہیں پڑتا۔
کوشش کریں کہ خشک پھل کم مقدار میں (1–2 چمچ) کھائیں۔ انہیں پروٹین یا چکنائی والی چیزوں (مثلاً دہی، بادام، یا جو کے ساتھ) ملا کر کھائیں تاکہ شوگر کا جذب آہستہ ہو۔ مٹھائی یا جوس کے بدلے خشک پھل بہتر متبادل ہو سکتے ہیں مگر تازہ پھل ہمیشہ زیادہ محفوظ اور متوازن انتخاب ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلڈ شوگر تازہ پھل خشک پھل
پڑھیں:
چینی درآمد کرنا کسانوں اور ملکی انڈسٹری کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، شوگر ملز ایسوسی ایشن
اسلام آباد:شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مزید چینی درآمد نہ کرنے کے حکومتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چینی درآمد کرنا کسانوں اور ملکی انڈسٹری کو سراسر تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے بیان میں کہا کہ شوگر انڈسٹری شروع سےکہہ رہی ہے کہ ملک میں چینی کے وافر اسٹاک ہیں، چینی درآمد کرنا سراسر کسانوں اورملکی انڈسٹری کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، حکومت 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے چکی ہے جس کی شروع سے ہی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے اس بابت انڈسٹری کی اپیلوں کو یکسر نظر انداز کر دیا، 18 نومبر تک ملک میں چینی کے وافراسٹاکس موجود ہیں۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ شوگر انڈسٹری کو مالی بحران سے نکلنے کے لیےان اسٹاکس کا ختم ہونا ضروری ہے، کسانوں کی فصلوں میں ابھی تک سیلابی پانی کھڑا ہے، جب تک پانی ختم نہیں ہوتا گنے کی کٹائی کیونکر ممکن ہو پائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ درآمدی چینی ٹیکس اور ڈیوٹی فری سبسڈی کے ساتھ منگوائی جا رہی ہے، حکومت متعدد بار ملوں کا ایف بی آر پورٹل بند کرتی ہے تا کہ درآمد کی گئی چینی فروخت ہوسکے ۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت سے التماس ہے کہ کسانوں اور انڈسٹری کی بہتری کا سوچتے ہوئے مثبت فیصلے کرے۔