پنجاب حکومت ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ بنارہی ، یہ سازش کامیاب نہیں ہوگی، پیپلز پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
پنجاب حکومت ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ بنارہی ، یہ سازش کامیاب نہیں ہوگی، پیپلز پارٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 October, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ بنارہی ہے اور ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کوسپورٹ نہ کرے۔کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نشانہ پیپلزپارٹی کو بنارہی ہے لیکن ان کا اصل ہدف وفاق ہے، ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کی وفاق سیکوئی لڑائی ہے تو پیپلزپارٹی کو بیچ میں نہ دھکیلیں، ایسا ماحول پیدا کرنیکی کوشش کی جارہی ہے کہ پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کو سپورٹ نہ کرے تاہم ہم وفاقی حکومت کے خلاف سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے عالمی سیاسی میدان میں بہت سی کامیابی حاصل کیں اور وہ جب سندھ یا بلوچستان جاتے ہیں تو انہیں وزیراعلی بھرپور پروٹوکول دیا جاتا ہے لیکن جو وہ اپنے صوبے پنجاب جاتے ہیں تو وہاں وزیراعلی اور ان کی انتظامیہ استقبال کے لیے ایئرپورٹ نہیں جاتے۔ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں کا دورہ کیا، سیلاب سے پنجاب کی صورتحال خراب ہوئی تو سندھ نے ہمدردی کا اظہار کیا اور پیپلزپارٹی نے وفاق سے درخواست کی بیرون اداروں سے مدد کی اپیل کی جائے۔شرجیل میمن نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب سے انتہائی بری صورتحال ہے، خاص طور پر جنوبی پنجاب میں لوگ آج بھی امداد کے لیے ترس رہے ہیں، ان کے مکان اور فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور یہ سب بننے میں وقت لگے گا لیکن آج جو ان کو امداد یا راشن چاہیے وہ ان کو فوری طور پر دینی چاہیے جو پنجاب حکومت نہیں دے پارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم مشکل وقت میں سیاست نہیں کررہے، مگر وہ لوگ سیاست کررہے ہیں جو کام کم اور ٹک ٹاک پر زیادہ فوکس کرتے ہیں اور جو جوبسکٹ کے ڈبوں اور آٹے کے تھیلوں پر تصاویر لگارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس مشکل کھڑی میں پنجاب کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں کیوں کہ ہم ایک تھے اور ایک ہیں اور تاقیامت ہم ساری قومیں ایک رہیں گی، آپ جس طرح بھی نفرت انگیز مہم چلائیں اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ پنجاب پر جس نے بات کی ، پنجاب پر بات کس نے کی ہم تو وہاں کے لوگوں کے لیے مدد مانگ رہے ہیں، بینطیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امدادکی تقسیم کی بات کی تو اس پربھی اعتراض ہوا۔
سینئر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں دھمکی دی گئی کہ انگلی توڑ دیں گے، ہم نے ڈکیٹروں کا مقابلہ کیا، آپ کیا آپ سے ڈر جائیں گے، ہماری قیادت کبھی معاہدے کرکے ملک سے نہیں بھاگی، ہم تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ کی تقریریں اور کھوکھلے دعوے اصل مسائل سے توجہ نہیں ہٹاسکتے اور ہر وقت میں میں نہیں چلے گی، مریم نواز اپنے تقریر لکھنے والوں کو شٹ اپ کال دیں، ان کا اسکرپٹ رائٹر ان کو غلط راستے پر لیجارہا ہے، یہ وہی اسکرپٹ رائٹر ہے جس نے لکھ کر دیا کہ ووٹ کو عزت دو۔شرجیل میمن نے پنجاب میں فوری بلدیاتی انتخابات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو بلدیاتی الیکشن بھی کرانے کو تیار نہیں ہیں۔ہمیں ڈیڈ لائینز دی جا رہی تھیں کہ بلدیاتی انتخابات کروائیں،تمام صوبوں میں بلدیاتی انتخابات ہوچکے،پنجاب میں کیوں نہیں ہورہے۔شرجیل میمن نے کہا ملکی حالات کو دیکھیں،یہ نئی نئی باتیں نہ کریں،میرا پانی میری مرضی،میرا پیسہ مرضی یہ کونسی باتیں ہیں،آئین پاکستان اورپانی معاہدات کے بارے میں معلومات رکھنے والے یہ باتیں نہیں کرتے،میں کہہ دوں کہ میری پورٹ میری مرضی،میرا کوئلہ میری مرضی، یہ سب کہوں گا تو مجھے میری قیادت پارٹی سے نکال دیگی،نفرت کی آگ کو نہ پھیلائیں اپنے اسپیچ رائٹرز کوشٹ اپ کال دیں،میرا تیرا نہیں، پورا پاکستان،وسائل، صوبے ہم سب کا ہے۔مزیدکہا پنجاب حکومت نے پچھلے کچھ دنوں میں پیپلزپارٹی کیخلاف یکطرفہ مہم چلائی،پنجاب حکومت کی تنقید سمجھ سے باہر ہے،ہمیں ٹارگٹ بنا کر وفاقی حکومت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،اگرکسی کی لڑائی وزیراعظم سے ہے تو پیپلزپارٹی کو نہ گھسیٹا جائے،برائے مہربانی پیپلز پارٹی کو اس لڑائی میں شامل نہ کریں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ امن منصوبہ،پاکستان سمیت 8مسلم ممالک کا حماس کے ردعمل کا خیرمقدم غزہ امن منصوبہ،پاکستان سمیت 8مسلم ممالک کا حماس کے ردعمل کا خیرمقدم بلوچستان، فتن الہندوستان کے دہشتگردوں کامقامی قبائل پر حملہ، جھڑپ میں 4دہشتگرد ہلاک گلگت: ممتاز عالم دین اور ہائیکورٹ کے جج کی گاڑیوں پر فائرنگ، 5 افراد زخمی بائیو میٹرک تصدیق کے بعد نئے کنکشنز کا اجرا ، آئیسکو اور نادرہ میں معاہدہ طے پیپلز پارٹی کے رہنما تسنیم احمد قریشی کی عمرہ ادائیگی، جدہ میں پرتکلف عشائیہ کا اہتمام پاکستان کا حماس کیجانب سے غزہ کا انتظام عبوری فلسطینی انتظامیہ کے سپرد کرنے کی پیشکش کا خیرمقدمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پیپلز پارٹی وفاقی حکومت شرجیل میمن نے کہا کہ کہ پنجاب پارٹی کو کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری
موجودہ وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کی مدد سے ڈیڑھ سال پورا کر لیا ہے اور موجودہ ملکی اور عالمی صورت حال کے تناظر میں ملک بھر میں فوری طور پر عام انتخابات منعقد ہوتے بھی نظر نہیں آ رہے اور ان ڈیڑھ سالوں میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں اپنی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں سے ایسی صورت حال پیدا کر دی ہے جیسی انتخابات سے قبل پیدا ہوتی ہے۔
حکومت پنجاب نے صوبے میں سیلابی صورت حال برقرار ہوتے ہوئے بھی ایسے ترقیاتی کاموں کا آغاز کر دیا ہے جب کہ سیلاب متاثرین ابھی تک گھروں سے محروم ہیں یا ان کے گھر ابھی رہائش کے قابل نہیں ہیں۔ متاثرین کے گھر اور کھیت ابھی تک ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کی بحالی کے بغیر پنجاب کے کسی ضلع میں کسی نئے منصوبے کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ پنجاب و سندھ میں الیکشن سر پر ہے اور مقابلہ ہو رہا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ پنجاب حکومت کا پیپلز پارٹی کے خلاف رویہ جارحانہ ہوگیا ہے اور نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ ڈیڑھ سال میں پہلی بار پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واک آؤٹ کیا اور حکومت سے علیحدگی کی دھمکی بھی دے دی ہے جب کہ پی پی کا کہنا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا حصہ نہیں، صرف حمایت کر رہی ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے مزاحمت اور پی پی مخالف جو تقاریر سامنے آئی ہیں اس میںاگر سیاسی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے تو موجودہ حکومت میں پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری ہے اور پیپلز پارٹی اپنی حکومتیں برقرار رکھنے کے لیے مسلم لیگ ن کی محتاج نہیں بلکہ (ن) لیگ اپنی وفاقی حکومت برقرار رکھنے کے لیے پیپلز پارٹی کی محتاج ہے مگر نہ جانے کیوں وفاقی حکومت کو خطرے میں ڈال کر مسلم لیگ (ن) کو تنہا اور پیپلز پارٹی کو ناراض کیا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی اس موقع کی تاک میں ہے کہ پی پی (ن) لیگ سے ناراض ہو کر اس سے آ ملے جس کی پی ٹی آئی نے پی پی کو پیش کش بھی کی تھی کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس کے ساتھ اپوزیشن میں آن بیٹھے اور اب موقعہ ملتے ہی پی پی ایسا کر بھی سکتی ہے اور پی پی اور پی ٹی آئی کے لیے یہ کوئی نیا موقعہ بھی نہیں ہوگا کیونکہ ماضی میں ایسا ہو چکا ہے اور وزیر اعلیٰ ثنا اللہ زہری کی (ن) لیگی بلوچستان حکومت کو دونوں پارٹیوں نے مل کر ہٹایا تھا اور ایک نئی بلوچستان عوامی پارٹی کا وزیر اعلیٰ اور چیئرمین سینیٹ منتخب کرا چکی ہیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری کے مطابق توقع نہ تھی کہ پنجاب حکومت کے اس قسم کے بیانات سننے پڑیں گے۔ سندھ کے وزیر اطلاعات نے بھی ناراضگی کا اظہار کیااور پی پی کے سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے ہم پنجاب حکومت کے غلط کاموں کی نشان دہی کریں گے اور تنقید بھی کریں گے۔
مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ختم ہونے کی تو پی ٹی آئی شدت سے منتظر ہے اور پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان سیاسی اختلافات ضرور ہیں مگر پی ٹی آئی (ن) لیگ کو اپنا مخالف سمجھتی ہے جس کے ساتھ بیٹھنے کو وہ کبھی تیار نہیں ہوگی اور مخالفانہ بیانات دونوں پارٹیوں کو قریب آنے کا موقعہ دے رہے ہیں اور سیاسی منظر نامہ یہ ہے کہ پنجاب میں (ن) لیگ کا اصل انتخابی مقابلہ پی پی سے نہیں پی ٹی آئی سے ہی ہونا ہے۔
اس وقت ملک کے دو اہم عہدے صدر مملکت اور چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی کے پاس ہیں جو آئینی عہدے ہیں جنھیں ہٹانے کی (ن) لیگ کے پاس طاقت ہے ہی نہیں جب کہ سندھ و بلوچستان کی حکومتیں پیپلز پارٹی کے پاس اور کے پی کی حکومت پی ٹی آئی کے پاس ہیں اور دونوں مل کر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر سکتی ہیں جس کی کامیابی بیرونی قوتوں کی حمایت سے ممکن ہے مگر ایسا ہوگا نہیں اور اگر بات یونہی بڑھتی رہی تو صدر مملکت وفاقی حکومت کے لیے مسائل بھی پیدا کر سکتے ہیں۔