اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی گئی تو عوام حکمرانوں کا نان نفقہ بند کر دیں گے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
کراچی: جماعت اسلامی کے زیر اہتمام شاہراہ فیصل پر ’’غزہ ملین مارچ‘‘ کا فقیدالمثال انعقاد کیا گیا، جس میں خواتین، بچوں، بزرگوں اور نوجوانوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔
مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی، تو پاکستانی عوام ان کا نان نفقہ بند کر دیں گے۔ انہوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، “آپ کو حماس کی حمایت کرنی ہوگی، ورنہ کل کو آپ کے لیے ملک سے نکلنے کا راستہ بھی بند ہو سکتا ہے۔”
“غزہ کے عوام استقامت کی علامت ہیں
حافظ نعیم نے کہا کہ غزہ کے مظلوم عوام گزشتہ دو سال سے مسلسل ظلم کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “حماس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا ہے، جبکہ امریکا اسرائیل کو مسلسل اسلحہ اور مدد فراہم کر رہا ہے۔”
انہوں نے کراچی کے عوام کو مارچ میں تاریخی شرکت پر خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ صرف یکجہتی نہیں، ایک پیغام ہے کہ پاکستانی عوام فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
“ایسی اقوام متحدہ نہیں چاہیے جو صرف امریکا کے اشاروں پر چلے
امیر جماعت اسلامی نے عالمی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “دنیا کو ایسی اقوام متحدہ کی ضرورت نہیں جس پر صرف امریکا کی اجارہ داری ہو۔” انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جو فلسطینی زمین پر قبضہ کر کے قائم کی گئی ہے۔ “ہم صرف ایک ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، اور وہ ہے فلسطین،” حافظ نعیم نے کہا۔
“فلسطینیوں کی قربانیاں، مسلم حکمرانوں کی خاموشی
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اب تک فلسطین میں 66 ہزار سے زائد افراد قربانیاں دے چکے ہیں۔ “یہ خون ریزی ان مسلم حکمرانوں کی خاموشی کا نتیجہ ہے جو بےحسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں،” انہوں نے کہا۔
“حماس کو تسلیم کرو، انہی سے سیکھو ڈپلومیسی
انہوں نے دو ریاستی حل کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں واحد حقیقی قوت حماس ہے جو نہ صرف میدان میں ڈٹی ہوئی ہے بلکہ سفارتی محاذ پر بھی فعال ہے۔ “شہباز شریف، حماس سے سیکھو، وہ نہ ہتھیار ڈال رہے ہیں نہ اصولوں سے پیچھے ہٹے ہیں،” انہوں نے کہا۔
پاکستانی جماعتوں سے سوال
حافظ نعیم نے سوال اٹھایا کہ نون لیگ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے فلسطین کے حق میں کیا عملی اقدامات کیے؟ انہوں نے عمران خان کے سیاسی قیدی ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا، “عمران خان اگر قید میں ہیں تو وہاں سے بھی فلسطین کے حق میں آواز بلند کریں، امریکا اور اسرائیل کی مخالفت کریں۔
7 اکتوبر کو ملک گیر یومِ یکجہتی فلسطین کی اپیل
امیر جماعت اسلامی نے عوام سے اپیل کی کہ 7 اکتوبر کو ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ کے دو سال مکمل ہونے پر صبح 11 بجے ملک بھر میں گھروں سے باہر نکل کر فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا جماعت اسلامی انہوں نے کہا حافظ نعیم نے کہا کہ کو تسلیم
پڑھیں:
وزیر اعظم شہبازشریف کا امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کو فون
سٹی42: وزیر اعظم شہبازشریف نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کو فون کیا اور صمود فلوٹیلا سے حراست میں لیے گئے پاکستانیوں کی بحفاظت وطن واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیر اعظم آفس کے مطابق وزیراعظم نے حافظ نعیم الرحمان سے ٹیلی فون پر مختصر بات چیت میں فلسطین میں جنگ بندی،فلسطینیوں کے قتل عام کی فوری روک تھام کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ دنیا کے ہر فورم پر اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کیلئے آواز اٹھائی ہے اور پاکستان نہتے فلسطینیوں کے لیے آئندہ بھی آواز اٹھاتا رہے گا۔
کشمیریوں کا کشمیر سے تعلق کسی تحریک سے ختم نہیں ہونا چاہئے، اعظم نذیر تارڑ
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے 1967 سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطین کے القدس الشریف کے بطور دارالحکومت کے پاکستان کے مؤقف کو بھی دہرایا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 8 اسلامی ممالک فلسطین میں جنگ بندی کیلئے اپنی فعال، بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، پر امید ہیں کہ بہت جلد یہ کوششیں رنگ لائیں گی، امن کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کا دیرینہ خواب پورا ہوگا۔
وزیر اعظم نے امیر جماعت اسلامی کو بتایا کہ صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کیلئے فعال کردار ادا کر رہے ہیں. دوست ممالک سے مسلسل رابطے میں ہیں۔بہت جلد صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں لیے گئے پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لائیں گے۔
آزاد کشمیر کی ایکشن کمیٹی اور حکومت کا معاہدہ ہو گیا
وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ پاکستان اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا نہ اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔
Waseem Azmet