سرینگر میں اسلامک ریلیف اینڈ ریسرچ ٹرسٹ کے زیراہتمام بین المذاہب ڈائیلاگ
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: مقررین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنے اور بداعتمادی کو دور کرنے کا بہترین ذریعہ مکالمہ ہے، یہ عمل صرف ایک دن یا ایک اجلاس تک محدود نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اسکولوں، کالجوں اور عوامی سطح پر جاری رہنا چاہیئے, تاکہ آنے والی نسلیں انسانیت، امن اور رواداری کے اصولوں کیساتھ پروان چڑھیں۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی
اسلامک ریلیف اینڈ ریسرچ ٹرسٹ کشمیر کے زیراہتمام ٹیگور ہال سرینگر میں ایک اہم بین المذاہب ڈائیلاگ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ یہ کانفرنس ہندو اور مسلمانوں کے مختلف تہواروں کے موقع پر منعقد ہوا, جس میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں، اسکالروں اور سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کی قیادت میر واعظ وسطی کشمیر سید عبد اللطیف بخاری نے کی جبکہ اس کا باقاعدہ افتتاح مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام نے کیا۔ پروگرام کے آغاز پر ٹرسٹ کے چیئرمین ایڈووکیٹ عبدالرشید ہانجورا نے تمام شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ڈائیلاگ کا مقصد مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر باہمی گفتگو، افہام و تفہیم اور احترام کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنے اور بداعتمادی کو دور کرنے کا بہترین ذریعہ مکالمہ ہے، یہ عمل صرف ایک دن یا ایک اجلاس تک محدود نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اسکولوں، کالجوں اور عوامی سطح پر جاری رہنا چاہیئے، تاکہ آنے والی نسلیں انسانیت، امن اور رواداری کے اصولوں کے ساتھ پروان چڑھیں۔
تقریب میں مختلف مذاہب کے نمائندوں نے بھی اپنے خیالات پیش کئے۔ مفتی ناصر الاسلام فاروقی نے کہا کہ مذہب انسانوں کو جوڑنے اور خدمتِ خلق کا پیغام دیتا ہے، تنوع ہماری طاقت ہے، کمزوری نہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سکھ رہنماء جگموہن سنگھ رینہ نے کہا کہ تمام مذاہب ہمدردی اور شفقت کی تعلیم دیتے ہیں، اس پیغام کو نچلی سطح تک پھیلانے کی ضرورت ہے۔ اس دوران عیسائی پادری ڈاکٹر فلپ جان نے زور دیا کہ بچوں کو امن، بھائی چارے اور بقائے باہمی کی تعلیم اسکولوں اور کالجوں میں دی جانی چاہیئے۔ پروفیسر رتن لال ہنگلو (سابق وائس چانسلر امریکہ) نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی اصل طاقت اس کا تنوع ہے اور ایسے مکالمے ہماری یکجہتی کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔
پروگرام میں دیگر نمایاں مقررین میں ڈاکٹر مظہر حسین (حیدرآباد)، ڈاکٹر حمید نسیم رفیع آبادی، مولانا شوکت حسین کینگ، PSAJK کے صدر جی این وار، میر امتیاز آفریں، شیخ فردوس علی، ڈاکٹر شگفتہ راتھر اور فیاض احمد اندرابی شامل تھے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر وحید رضا نے انجام دیئے۔ آخر میں تمام شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بین المذاہب ڈائیلاگ کو باقاعدہ اور مسلسل جاری رہنا چاہیئے، نہ صرف بڑے اجتماعات میں بلکہ مقامی سطح پر بھی۔ اجلاس کا اختتام اس عہد کے ساتھ ہوا کہ سب مل کر امن، بھائی چارے اور ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مشترکہ جدوجہد کریں گے اور تقسیم کی سیاست کے شکار نہیں ہوں گے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
حکومت پنجاب کا شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ’انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ پر پالیسی ڈائیلاگ
محکمہ داخلہ پنجاب نے گورنر ہاؤس لاہور میں ’پنجاب انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ کے حوالے سے پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔ اجلاس میں اعلیٰ سرکاری حکام، ماہرینِ قانون، علما، یونیورسٹی اساتذہ، سول سوسائٹی اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کہا کہ حکومتِ پنجاب کی پالیسی انتہا پسندی کے خلاف قومی عزم کی عکاس ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی انسداد دہشتگردی حکمت عملی عالمی سطح پر موثر قرار دی گئی ہے، وزیر اعظم
مقررین نے زور دیا کہ انتہا پسندی کا مقابلہ صرف قانون سے نہیں بلکہ تعلیم، آگاہی اور مکالمے کے ذریعے ممکن ہے۔
ماہرین نے بین المذاہب ہم آہنگی، فرقہ واریت کے خاتمے اور خواتین و بچوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔ ڈائیلاگ کے اختتام پر سیکریٹری داخلہ پنجاب نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’پنجاب انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ ڈاکٹر احمد جاوید قاضی سیکریٹری داخلہ پنجاب محکمہ داخلہ پنجاب