Jasarat News:
2025-11-20@22:01:54 GMT

یوم مزدور اور مزدور مسائل

اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کی پہلی لیبر پالیسی 1972 میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بنائی گئی اور اس میں طے کیا گیا تھا کہ ہر سال یکم مئی کو مزدوروں کے دن کے طور پر منایا جائے گا اور اس روز سرکاری تعطیل ہو گی۔میں 1973 میں روزنامہ مساوات میں کام کرتی تھی اور مجھے یاد ہے کہ احفاظ اور ہماری ٹیم نے کتنے جوش و خروش سے یکم مئی کا سپلیمنٹ نکالا تھا اور شکاگو کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔ اگر ستر کی دہائی کے ان سالوں کے مساوات کے یکم مئی کے شماروں کے مضامین جمع کر لیے جائیں تو ایک کتاب تیار ہو جائے۔ 1973 کے آئین میں مزدوروں کو درج ذیل حقوق دیے گئے ہیں۔ آئیں کے آرٹیکل 11 کے مطابق غلامی، جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کو ممنوع قرار دیا گیا ہے لیکن غربت اور تعلیم نہ ہونے کے باعث آج بھی بچے مختلف طرح کی مشقت کرتے نظر آتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی بچیاں امیروں کے گھروں میں نوکریاں کرتی ہیں جہاں معمولی سے قصور پر ان پر اتنا تشدد کیا جاتا ہے کہ وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ گھریلو ملازمائوں کے حقوق کے لیے کوئی قانون موجود نہیں۔ دوسری طرف ہوم بیسڈ ورکرز کے لیے قانون تو بن گیا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت سب کارکنوں کو یونین اور ایسوسی ایشن بنانے کا حق ہے۔ آرٹیکل 18 کے مطابق ہر شہری کو کوئی بھی قانونی پیشہ یا کاروبار کا حق حاصل ہے۔ آرٹیکل 25 کے مطابق بلا امتیاز جنس قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ آرٹیکل 37 e کے مطابق حالات کار کو سازگار بنایا جائے اور بچوں اور عورتوں سے ایسے کام نہ کرائے جائیں جو ان کی عمر یا جنس کے لحاظ سے موزوں نہ ہوں۔ملازمت کر ے والی عورتوں کو زچگی کے فوائد،میٹرنٹی بینفٹس دیے جائیں۔ ان کے بچوں کے لیے ڈے کئیر سینٹر بنائے جائیں اور شیر خوار بچوں کو دودھ پلانے کے لیے جگہ کا انتظام کیا جائے۔ اس وقت غریبوں کا جو حال ہے اس کے بارے میں میر تقی میر کہہ گئے ہیں: امیر زادوں سے دلی کے مت ملا کر میر۔کہ ہم غریب ہوئے ہیں ان ہی کی دولت سے۔ اور اس عہد کے ایک شاعر فاضل جمیلی نے کہا ہے: کھونا ہے اور کیا ہمیں زنجیر کے سوا۔پانے کو اک جہان تمنا ہے سامنے۔یوم مئی پر ہمیں مزدوروں کے ساتھ کسانوں اور ہاریوں کی بھی بات کرنی چاہیے۔ جام ساقی کے بقول صنعتی مزدوروں کے لیے تو قوانین بن گئے ہیں۔ یہ اور بات کہ ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا لیکن کسانوں اور ہاریوں کو تو اپنے مسائل کا بھی علم نہیں۔جب انہیں رات 3 بجے بلایا جاتا ہے کہ کھیتوں میں پانی لگانا ہے تو انہیں علم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں نائٹ الائونس ملنا چاہیے۔ جب کٹائی کا موسم آتا ہے تو ان کی مائیں، بہنیں، بچے شب کھیتوں میں مل کر کام کرتے ہیں۔ اس زائد افرادی قوت کا انہیں کوئی صلہ نہیں ملتا۔ کھیتوں میں سانپ کاٹ لے تو کوئی طبی سہولت نہیں ملتی ، اس لیے دیہاتوں میں جا کے کام کرنا ضروری ہے۔ یوم مئی کے بارے میں اپنی بات کا اختتام میں جون ایلیا کے اس شعر پر کرتی ہوں: یہی پوچھا کیا آج میں دن بھر۔ہر انسان کو روٹی ملی کیا؟۔

مہناز رحمان گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق ا رٹیکل کے لیے

پڑھیں:

دیپیکا پڈوکون نے کئی بڑی فلموں کی پیشکش قبول نہ کرنے کی وجہ بتا دی

بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے کئی اچھے معاوضے والی فلموں کی پیشکش قبول نہ کرنے کی اصل وجہ بتادی۔

دیپیکا پڈوکون نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ میں نے کچھ اچھے معاوضے والی فلموں کی پیشکش اس لیے قبول نہیں کی کیونکہ وہ میری ذاتی اقدار کے مطابق نہیں تھیں۔

بھارتی اداکارہ نے اس بات پر زور دیا کہ میرے فلمی کیریئر میں بھروسہ سب سے زیادہ اہم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

دیپیکا پڈوکون نے کہا کہ اگر مجھے کوئی چیز بھروسے کے قابل نہیں لگتی تو اس کا مطلب وہ میری توقعات کے مطابق نہیں ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کو ایسا لگتا ہے کہ صرف اچھے معاوضے کی پیشکش کر دینا کافی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔

دیپیکا پڈوکون بہت جلد اداکار شاہ رخ خان، ابھیشیک بچن، سوہانا خان اور دیگر کے ساتھ فلم ’کنگ‘میں اپنی شاندار اداکاری کے جوہر دکھاتی نظر آئیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • مزدور کی کم از کم تنخواہ 4 لاکھ روپے، جواد احمد کے دعوے پر سوشل میڈیا صارفین کا دلچسپ ردعمل
  • ملتان سلطانز اور پی سی بی میں دراڑیں مزید گہری
  • 28 ویں آئینی ترمیم کب آئے گی؟ وزیراطلاعات نے بتا دیا
  • فواد خان نے سال 2025 کو تنقید کا سال قرار دیدیا
  • دیپیکا پڈوکون نے کئی بڑی فلموں کی پیشکش قبول نہ کرنے کی وجہ بتا دی
  • کیا نظام بدل گیا ہے؟
  • پنجاب میں انٹرنیزٹیچرزبھرتیاں دوبارہ شروع، پورٹل میں تکنیکی مسائل برقرار
  • سی ڈی اے ملازمین کے ہاوس رینٹ سیلنگ میں 85فی صد اضافے کی منظوری
  • استثنیٰ کسی کے لیے نہیں
  • ملک میں شرافت‘ آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ہے‘ سلمان اکرم راجا