تاریخی دفاعی معاہدہ کے بعد پاک سعودی اکنامک کوریڈور کا قیام زیر غور
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ کے بعد پاک سعودی اکنامک کوریڈور کا قیام زیر غور ہے۔
ایس آئی ایف سی کی مؤثر کاوشوں نے زراعت، کان کنی سمیت دیگر شعبوں میں عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد جیت لیا ہے۔ سعودی عرب کے ویژن 2030 اور پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کی بنیاد پر اقتصادی راہداری کی منصوبہ بندی جاری ہے۔
پاک سعودی شراکت داری، گوادر پورٹ کے ذریعے جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے روابط کا نیا سنگِ میل ثابت ہوگا۔ پاک سعودی اکنامک کوریڈور سی پیک کی طرز پر ترقی اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔
پاک سعودی اکنامک کوریڈور خطے میں سرمایہ کاری کے فروغ، روزگار کے مواقع اور جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی کا ضامن ہے۔
رواں مالی سال پاکستان کی سعودی عرب کو برآمدات 700 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔ سعودی سرمایہ کار زراعت، کان کنی، توانائی اور آئی ٹی کے شعبے میں اقتصادی روابط مضبوط کرنے کے خواہشمند ہیں۔
ماہرین اقتصادیات کے مطابق نیا معاہدہ سرمایہ کاروں کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے لیے اعتماد فراہم کرے گا۔ یہ اہم منصوبہ کارپوریٹ فارمنگ، ڈیری اور گوشت کی پیداوار کے منصوبوں کی راہ ہموار کرے گا۔
پاک سعودی اقتصادی تعاون کے ذریعے حکومت اور ایس آئی ایف سی نے معاشی استحکام کے لیے اقدامات تیز کر دیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں اہم پیشرفت، دفاعی معاہدے کے بعد اقتصادی تعاون کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں ایک اور بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کو نئی جہت دینے کے لیے ایک 18 رکنی اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ۔
کمیٹی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری
میڈیارپورٹس کے مطابق یہ کمیٹی وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر قائم کی گئی ہے اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی کا مقصد پاکستان – سعودی اقتصادی فریم ورک کے تحت مذاکرات کی قیادت اور نگرانی کرنا ہے۔
دو شریک چیئرمین، بااختیار ٹیمیں
کمیٹی کی قیادت کے لیے دو شریک چیئرمین نامزد کیے گئے ہیں ،سینیٹر مصدق مسعود ملک (وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی) ،لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد (نیشنل کوآرڈینیٹر، ایس آئی ایف سی) یہ دونوں عہدیدار سعودی حکام کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے لیے مرکزی ٹیمیں تشکیل دیں گے۔
کمیٹی کون کون شامل ہے؟
کمیٹی میں مختلف شعبوں کے اہم وزراء اور اعلیٰ حکام شامل ہیں، جن میں احد چیمہ (اقتصادی امور)، جام کمال خان (تجارت)، اویس لغاری (توانائی)، رانا تنویر حسین (خوراک)، شزا فاطمہ خواجہ (آئی ٹی)،
عبدالعلیم خان (مواصلات) ، چیئرمین ایس ای سی پی، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینکشامل ہیں
وزیراعظم آفس نے ہدایت دی ہے کہ کمیٹی 6 اکتوبر 2025 سے اپنی مکمل دستیابی یقینی بنائے سعودی عرب سے متعلق ہر اجلاس کی سفری منظوری ایک گھنٹے کے اندر مکمل کی جائے ہر 15 دن بعد وزیراعظم کو کارکردگی رپورٹ پیش کرے
تعاون کا دائرہ مزید وسیع
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ پاک سعودی تعاون صرف دفاع اور توانائی تک محدود نہیں رہا، بلکہ اب یہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی، تجارت، زراعت، اور دیگر اقتصادی شعبوں تک پھیل چکا ہے۔
اہم ترجیحات کیا ہوں گی؟
ذرائع کے مطابق کمیٹی کی ترجیحات میں شامل ہوں گے سعودی عرب کے ساتھ بائے بیک سرمایہ کاری کی تجدید (خصوصاً تیل اور زراعت کے شعبے میں) ، پاکستانی برآمدات میں اضافہ، زیر التوا تیل ریفائنری منصوبے پر پیش رفت ،اس وقت دونوں ملکوں کی باہمی تجارت میں 3 ارب ڈالر کا خسارہ سعودی عرب کے حق میں ہے، جسے کم کرنے پر بھی بات چیت متوقع ہے۔
وزیراعظم کا ممکنہ سعودی دورہ
وزیراعظم شہباز شریف رواں ماہ کے آخر میں سعودی عرب کا سرکاری دورہ کریں گے، جہاں وہ اہم اقتصادی معاہدوں کو حتمی شکل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔