مشرق وسطیٰ کا 3 ہزار سالہ تنازع حل کے قریب، جلد خوشخبری ملے گی، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کا 3 ہزار سالہ تنازع حل کے قریب ہے، اس سلسلے میں جلد خوشخبری ملے گی۔
ورجینیا کے شہر نورفولک میں امریکی نیوی کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایک ایسا امن عمل شروع ہو چکا ہے جو ہزاروں سال پرانے تنازع کو ختم کرنے کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔
انہوں نے اپنے مخصوص پُرجوش انداز میں کہا کہ تین ہزار سالہ پرانا مسئلہ حل ہونے کو ہے اور ہم تاریخ رقم کرنے والے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ حماس کے پیش کردہ امن منصوبے کو تمام فریقین نے مثبت انداز میں قبول کیا ہے اور غزہ میں جہاں کبھی جنگ کی آگ بھڑکتی تھی، اب مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات ایسے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں جہاں سب فریقین بنیادی اصولوں پر متفق ہیں اور کسی بڑی لچک یا رعایت کی ضرورت نہیں۔ ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ اگلے دو سے چار دن میں اس امن منصوبے کے نتائج سامنے آئیں گے اور خطے کے لوگ خوشی منائیں گے۔
ٹرمپ نے امریکا کے اس تاریخی امن کوشش کا حصہ بننے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اب امن کے ساتھ جینا چاہتا ہے، ہم ہر قوم کے امن کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگرچہ امن منصوبے میں کچھ معمولی ترامیم ممکن ہیں، لیکن اس کے بنیادی خدوخال پر سب کا اتفاق موجود ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب کے دوران امریکی فوجی اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں امریکی فوج جیسی طاقت کسی کے پاس نہیں، نیوی سیل کے جوان بہادری اور عزم کی علامت ہیں۔
انہوں نے حکومت کی جزوی بندش کے باوجود فوجیوں کی تنخواہیں جاری رکھنے کا اعلان کیا اور یقین دلایا کہ وہ فوجی اہلکاروں کے لیے مساوی اضافے کی حمایت جاری رکھیں گے۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر کے اختتام پر ڈیموکریٹ پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار ڈیموکریٹس ہیں، جو ریپبلکن پارٹی کے کندھے پر بیٹھی ایک مکھی سے زیادہ نہیں۔ ان کے اس طنزیہ جملے پر سامعین نے قہقہے لگائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے 20 نکاتی امن منصوبے پر مثبت ردعمل سامنے آنے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس کے تازہ مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دیرپا امن کے لیے تیار ہے، لہٰذا اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کر دینی چاہیے تاکہ یرغمالیوں کی محفوظ رہائی ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی بھی فوجی کارروائی سے انسانی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، تاہم یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں طویل المدتی امن کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔
امریکی صدر نے ایک ویڈیو پیغام میں قطر، ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب ممالک جنگ کے خاتمے اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے متحد ہیں اور ہم امن کے حصول کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/115312646700130890واضح رہے کہ حماس نے صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کو بڑی حد تک قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔
حماس کے بیان کے مطابق تنظیم غزہ کی انتظامیہ ایک آزاد اور غیر جانبدار فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ادارے کے حوالے کرنے پر بھی رضامند ہے، جس کی تشکیل قومی اتفاقِ رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔