برطانیہ: نمازیوں کی موجودگی میں مسجد کو آگ لگا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
برطانیہ کے جنوبی ساحلی علاقے پیس ہیون میں ایک مسجد کو ہفتے کی شب آگ لگا دی گئی، آتشزدگی کے وقت مسجد کے اندر دو افراد موجود تھے۔ برطانوی پولیس نے اس واقعے کو نفرت پر مبنی جرم (hate crime) قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ”سی این این“ کے مطابق، برطانیہ میں اسلام مخالف حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
حالیہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق رات تقریباً دس بجے پیش آیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، دو نقاب پوش افراد نے مسجد کے مرکزی دروازے کو توڑنے کی کوشش کی، اور جب اندر داخل نہ ہو سکے تو انہوں نے دروازے اور سیڑھیوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
Terrorist attack on mosque downgraded to hate crime as perpetrator/s are white and victims are Muslim
Peacehaven, a suburb just outside Brighton, was draped in flags only weeks ago, and last night, its mosque was attacked by arsonists.
No COBRA meeting. No wall-to-wall… pic.twitter.com/rkqTlRlIus
— Save Our Citizenships ???? (@LetsStopC9) October 5, 2025
اس وقت مسجد کے عمر رسیدہ چیئرمین اور ایک نمازی عشاء کی نماز کے بعد چائے پی رہے تھے۔
چیئرمین نے بتایا کہ ’ہم نے ایک زور دار دھماکہ سنا، باہر نکلے تو دیکھا مسجد کا دروازہ شعلوں میں گھرا ہوا ہے۔ ہم فوراً باہر بھاگے اور مدد کے لیے پکارا۔‘
دونوں افراد محفوظ رہے، تاہم مسجد کے داخلی حصے کو نقصان پہنچا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حملہ آور جانتے تھے یا نہیں کہ مسجد کے اندر اس وقت لوگ موجود تھے۔
مسجد کے سیکورٹی کیمروں میں حملے کی ویڈیو ریکارڈ ہوئی ہے جس میں دو نقاب پوش افراد کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ پہلے دروازہ کھولنے کی کوشش کرتے ہیں، پھر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دیتے ہیں۔ انہوں نے مسجد کے باہر کھڑی چیئرمین کی گاڑی پر بھی پٹرول پھینکا۔
Seeing the real intention behind all “Raise the colours” flags on the A259 unfurl as Peacehaven mosque is firebombed.
Burning a mosque is terrorism, full stop. If leaders can swiftly condemn a synagogue attack, they must do the same here.https://t.co/HvW8VJ3Tg5 pic.twitter.com/naQxdwMwzd
— Narinder Kaur (@narindertweets) October 5, 2025
مذکورہ مسجد گزشتہ چار برسوں سے فعال ہے، جہاں روزانہ 10 سے 15 نمازی نماز ادا کرتے ہیں۔
مقامی رضاکاروں کے مطابق، چیئرمین اور ان کے ساتھی معمول کے مطابق نماز کے بعد چائے پینے کے لیے رک گئے تھے، اس دوران حملے کا واقعہ پیش آیا۔
حکام نے واقعے کے بعد علاقے میں گشت بڑھا دیا ہے اور سسیکس (Sussex) بھر میں مساجد اور دیگر عبادت گاہوں کی سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن اس واقعے نے مقامی مسلم برادری کو شدید ذہنی صدمہ پہنچایا ہے۔‘
برطانوی پارلیمان کے لبرل ڈیموکریٹ رکن جیمز میک کلیری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک خوفناک اور قابلِ شرم حملہ ہے۔ پیس ہیون کی یہ مسجد میرے حلقے کے لوگوں کے لیے ایک اہم مذہبی و سماجی مرکز ہے۔ پولیس کا یہ اقدام درست ہے کہ اسے نفرت پر مبنی جرم کے طور پر لیا جا رہا ہے۔‘
مسجد انتظامیہ کے مطابق، یہ پہلی بار نہیں کہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ گزشتہ سال اگست میں دو مختلف مواقع پر مسجد پر انڈے پھینکے گئے تھے اور گزرنے والے افراد کی جانب سے توہین آمیز جملے بھی کسے گئے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آگ لگا دی کے مطابق مسجد کے
پڑھیں:
کارسوار کی فائرنگ سے 11 سالہ پاپڑ فروش بچہ جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے معمار موڑ پر کار سوار کی فائرنگ سے 11 سالہ پاپڑ فروش بچہ جاں بحق ہوگیا۔ مقتول کی شناخت عباس کے نام سے ہوئی، جو روزانہ اپنے والد عبدالغنی کی مدد کیلیے پاپڑ فروخت کرتا تھا۔پولیس کے مطابق واقعہ یکم اکتوبر کی شام پیش آیا، جب عباس سفید کار کے قریب پاپڑ فروخت کر رہا تھا کہ کار سوار شہری عارف شاہ نے گاڑی کے اندر سے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں عباس شدید زخمی ہوگیا۔ اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ واقعے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عارف شاہ کو گرفتار کرلیا اور اس کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ڈکیتی یا مزاحمت کا کوئی پہلو سامنے نہیں آیا، بظاہر فائرنگ کا واقعہ اتفاقیہ طور پر پیش آیا۔ مقتول کے والد عبدالغنی نے الزام عاید کیا کہ ان کے بیٹے کو ملزم نے جان بوجھ کر گولی مار کر قتل کیا۔ سماجی حلقوں نے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غریب محنت کش کے بچے کے قاتل کو قرار واقعی سزا دی جائے اور شہر میں اسلحہ کے آزادانہ استعمال پر سخت پابندی عاید کی جائے۔