کن علاقوں میں کل بجلی بند رہے گی؟ بڑا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
ویب ڈیسک : کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کل (بروز 21 نومبر کو) بجلی کی طویل بندش کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
کیسکو نے جاری کردہ علامیے کے مطابق مختلف گرڈ اسٹیشنز پر ترقیاتی و مرمتی کام کے باعث متعدد فیڈرز سے 20 اور 21 نومبر کو بجلی معطل رہے گی، ساتھ ہی بتایا گیا کہ کوئٹہ شہر کے علاقوں جناح ٹاؤن، بروری روڈ اور جی او آر کالونی فیڈرز سے 10 بجے سے 2 بجے تک بجلی بند رہے گی۔ اس کے علاوہ شیخ ماندہ گرڈ کے جبل نور، داریم، ویسٹرن بائی پاس اور خروٹ آباد ، زرغون گرڈ کے نواں کلی بائی پاس اور صاحبزادہ فیڈرز سے 10:30 تا 2:30 بجلی بند رہے گی۔
نادرا کا سسٹم ڈاؤن ، بیرون ملک جانے کیلئے پولیو سرٹیفکیٹ کا اجرا بند
انڈسٹرئیل گرڈ کے سریاب مل، شاہنواز، شموزئی، میاں غنڈی اور دیگر فیڈرز پر 11 بجے سے 3 بجے تک جبکہ گلستان اور قلعہ عبداللہ گرڈ پر بھی مرمتی کام کے باعث 10 تا 2 بجے بجلی بند رہے گی۔
مزید برآں 20 اور 21 نومبر کو سریاب گرڈ کے نیو و اولڈ جان محمد روڈ، مری آباد، کاسی ون اور کاسی ٹو فیڈرز پر 10 تا 2 بجے بجلی بند رہے گی۔
اعلامیے کے مطابق 21 نومبر کو مری آباد گرڈ کے سید آباد فیڈر، شیخ ماندہ گرڈ کے ائیرپورٹ روڈ، تکتو، دوستین اور چشمہ فیڈرز پر 10:30 تا 2:30 بجے بجلی معطل رہے گی۔ بارکھان اور کوہلو گرڈز سے بھی 21 نومبر کو 9 تا 3 بجے بجلی بند رہے گی، جبکہ صحبت پور گرڈ سے بجلی 10 تا 2 بجے معطل رہے گی۔
پبلک سروس کمیشن کے امتحانات، خیبر پختونخوا میں دفعہ144 نافذ
کیسکو کے مطابق بندش کا مقصد سسٹم کی بہتری اور مرمتی کاموں کی بروقت تکمیل ہے تاکہ صارفین کو بہتر بجلی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بجلی بند رہے گی بجے بجلی نومبر کو گرڈ کے
پڑھیں:
حیدرآباد،سندھ آبادگار احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار اتحاد کے صدر نواب زبیر احمد تالپور نے گنے کی کرشنگ شروع نہ ہونے کے خلاف 24 نومبر کو حیدرآباد میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر اختتام کے قریب ہے لیکن اب تک گنے کی پسائی شروع نہیں کی گئی ہے اور جو شوگر ملیں اکتوبر میں چلنی چاہئیں تھیں وہ نومبر کا نصف گزر جانے کے باوجود بھی نہیں چلائی گئیں۔ نواب زبیر احمد تالپور نے اپنے جاری بیان میں مزید بتایا کہ پنجاب میں کچھ ملوں نے کرشنگ شروع کردی ہے، مگر سندھ میں مکمل خاموشی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب چینی 120 روپے فی کلو تھی اس وقت گنا 400 سے 500 روپے فی من خریدا گیا تھااور آج جبکہ چینی کی قیمت 230 روپے سے تجاوز کرچکی ہے، تب بھی گنے کا نرخ 400 روپے رکھا گیا ہے جوکہ آبادگاروں کے معاشی قتلِ عام کے مترادف ہے۔نواب زبیر احمد تالپور نے کہا کہ جب گنا مارکیٹ میں نہیں آئے گا تو گندم کی کاشت کیسے ہوگی؟ پہلے گندم، کپاس اور دھان کے نرخوں میں زیادتی کی گئی اور اب گنے کے نرخ بھی مناسب مقرر نہیں کیے جارہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ہمیشہ گنے کی پسائی دیگر صوبوں کے مقابلے میں پہلے شروع ہوتی ہے کیونکہ سندھ میں گنے کی فصل پہلے تیار ہوتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ آبادگار اتحاد نے اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کردی ہے۔انہوںنے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 24 نومبر تک شوگر ملوں میں گنے کی کرشنگ شروع نہیں کی گئی تو پھر 24 نومبر کو دوپہر 12 بجے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔