چیئرمین پی ٹی آئی کا عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار، عمران خان کے ٹرائل پر تحفظات
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان کے مقدمات میں عدالتی شفافیت نہ ہونے کے باعث عوام کا عدلیہ پر اعتماد تیزی سے کم ہو رہا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے ٹرائل میں غیر معمولی تیزی اور بند کمرے کی کارروائی شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے، جب کہ آئین کے مطابق ان مقدمات کی سماعت اوپن ٹرائل کے طور پر ہونی چاہیے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ممکن نہیں ہو سکی، تاہم سلمان اکرم راجا، بیرسٹر سیف اور بیرسٹر علی ظفر نے ان سے ملاقات کی ہے اور شام چار بجے پریس کانفرنس میں تفصیلات شیئر کریں گے۔
انہوں نے عدالتی نظام میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2023 اور 2024 کی رپورٹوں کے مطابق 24 لاکھ سے زائد مقدمات ابھی زیرِ التوا ہیں، جن میں عمران خان کے کیسز بھی شامل ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانت گزشتہ آٹھ ماہ سے التوا میں ہے، جو انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی بہنوں کے بارے میں بعض افواہیں گمراہ کن ہیں، ان کا کسی ایجنسی یا ادارے سے کوئی تعلق نہیں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ جیل کے اندرونی معاملات پر غیر ضروری تبصرے سے گریز کیا جائے تاکہ مزید تنازع نہ پیدا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا مؤقف واضح ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تمام کارروائیاں ملکی سلامتی کے دائرے میں رہتے ہوئے ہونی چاہییں، اور خیبرپختونخوا میں جاری کسی بھی آپریشن میں شہریوں کا نقصان نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے طور پر اپنے عہدے پر اس وقت تک فائز رہیں گے جب تک انہیں بانی پی ٹی آئی کا اعتماد حاصل ہے۔ توشہ خانہ کیس کے حوالے سے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ حالات بہتر سمت میں جائیں گے اور ہمیں اعلیٰ عدلیہ سے رجوع نہ کرنا پڑے۔
آخر میں انہوں نے سینیٹر مشتاق احمد کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی اہلیہ نے پیغام بھیجا ہے کہ پوری قوم ان کی آواز بنے۔ ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ کے بارے میں سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کا اکاؤنٹ جیل سے نہیں بلکہ باہر سے چلایا جا رہا ہے، جب کہ پلیٹ فارم کی پالیسی سے متعلق انہیں معلومات نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کا بیرسٹر گوہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت کا عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے سے متعلق اہم اعلان، ایکس سے رابطے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کا ’ایکس‘ اکاؤنٹ بند کرنے سے متعلق اہم اعلان کرتے ہوئے ایکس سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
وزیر مملکت بیرسٹر عقیل ملک نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متعلق ایکس کے ساتھ رابطے ہو رہے ہیں، عمران خان کے ایکس اکاونٹ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، ایکس سے بھی رابطے میں ہیں، مزید شواہد سامنے آنے پر نتائج جلد سامنے آ جائیں گے۔
عمران خان کا ایکس اکاونٹ بند کرنے کے حوالے سے ایکس سے رابطے میں ہیں، تحقیقات ہو رہی ہیں کہ ان کا اکاونٹ کون اور کہاں سے استعمال کر رہا ہے، جلد نتائج سامنے آئیں گے، بیرسٹر عقیل ملک pic.twitter.com/BUEol68ZOj
— Nadir Guramani (@nguramani) October 4, 2025
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کے تانے بانے جہاں سے ملتے ہیں، یا جو اسے چلا رہا ہے، اس وقت صرف اتنا بتاسکتا ہوں، اس حوالے سے قانونی طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان کے ’ایکس‘ ہینڈل کے استعمال سے متعلق اہم پیش رفت سامنے آئی تھی، جب نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے عمران خان سے ایک بار پھر تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
این سی سی آئی اے نے 21 نکاتی سوال نامہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے کر دیا تھا، ان سے تفتیش سوال نامے کے تحریری جواب کی روشنی میں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے نے سوال کیا تھا کہ جیل میں ہونے کے باوجود آپ کا ایکس اکاؤنٹ فعال کیسے ہے؟
ایک اور سوال میں استفسار کیا گیا ہے کہ آپ کا ایکس (ٹوئٹر) کہاں سے اور کون آپریٹ کرتا ہے؟ کیا ذاتی ایکس اکاؤنٹ سے ہونے والی پوسٹس تسلیم کرتے ہیں؟
ایک سوال میں پوچھا گیا کہ کیا ملک مخالف ٹوئٹس آپ کی مرضی سے پوسٹ کی جاتی ہیں؟
این سی سی آئی اے کی تفتیشی ٹیم 2 مرتبہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرچکی، تاہم بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل میں این سی سی آئی اے کی ٹیم سے تعاون نہیں کیا تھا۔
دوسری ملاقات میں عمران خان نے تفتیشی ٹیم کے ساتھ تلخ کلامی بھی کی تھی، بانی پی ٹی آئی کے عدم تعاون کے وجہ سے تحریری سوال نامہ حوالے کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 14 مئی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی اجازت دی تھی۔
9 مئی کے مقدمات میں پولیس نے عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹوگرافک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے لیے پراسیکیوشن نے انسداد دہشت گردی عدالت میں باقاعدہ درخواست جمع کرائی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے 9 مئی واقعات کے حوالے سے سچائی جانچنے کے لیے پولی گرافک سمیت دیگر ضروری سائنسی ٹیسٹ کروائے جانا اہم ہے۔
تاہم، عدالت میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے درخواست کی سخت مخالفت کی تھی۔
ابتدائی دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ 2 سال بعد ایسی درخواست دائر کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔
تفتیشی ٹیم 4 بار عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ کرنے اڈیالہ جیل گئی، لیکن عمران خان نے ٹیسٹ کروانے سے انکار کر دیا تھا۔