data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: غذائیت سے بھرپور سبزی گاجر نہ صرف اپنی مٹھاس اور رنگت کے باعث پسند کی جاتی ہے بلکہ یہ آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قدرتی غذا بھی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق گاجر میں موجود بیٹا کیروٹین اور لیوٹین جیسے طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس بڑھتی عمر کے ساتھ پیدا ہونے والی آنکھوں کی بیماریوں، خصوصاً میکولر ڈی جینریشن** سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم بیٹا کیروٹین کو وٹامن اے میں تبدیل کرتا ہے، جو بینائی کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم، گاجر وٹامن اے کی صرف معمولی مقدار فراہم کرتی ہے، اس لیے صرف گاجر کے زیادہ استعمال سے بینائی میں نمایاں بہتری ممکن نہیں۔ وٹامن اے کی مناسب مقدار حاصل کرنے کے لیے دودھ، پنیر، انڈے کی زردی اور جگر جیسے دیگر غذائی ذرائع کو بھی خوراک کا حصہ بنانا ضروری ہے۔

**امریکن اکیڈمی آف اوپتھلمولوجی کے مطابق صرف گاجر کھانے سے آنکھوں کی صحت بہتر نہیں ہوتی بلکہ متوازن غذا اپنانا سب سے اہم عنصر ہے، جس میں مختلف غذائی اجزاء کا توازن برقرار رکھا جائے۔

ماہرین کے مطابق گاجر کے استعمال کے فوائد صرف آنکھوں تک محدود نہیں۔ یہ فائبر سے بھرپور سبزی نظامِ ہاضمہ کو بہتر بناتی ہے، قبض سے بچاتی ہے اور بڑی آنت کے کینسر سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔ فائبر بلڈ شوگر کو مستحکم رکھنے میں بھی معاون ہے، جس سے شوگر کے مریضوں کو خاص فائدہ پہنچتا ہے۔

اس کے علاوہ گاجر میں موجود لائیکوپی دل کی صحت کے لیے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے، جو بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق گاجر میں پائے جانے والے  بیٹا کیروٹین اور لائیکوپین جلد کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں، اگرچہ یہ کسی سن اسکرین کا متبادل نہیں۔

گاجر کو روزمرہ خوراک میں شامل کرنا صحت مند زندگی کی جانب ایک سادہ مگر مؤثر قدم ہے، جو نہ صرف بینائی بلکہ جسم کے دیگر اہم نظاموں کو بھی مضبوط بناتا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف

امریکا کے معروف ماحولیاتی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہوتا رہے گا۔ڈاکٹر ارم ستار نے کہا کہ 2050 تک ہمیں مزید سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کے علاوہ خشک سالی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہماری صحت اور غذا کے معیار پر بہت فرق پڑے گا، ہر چیز میں مسائل کا سامنا ہوگا۔بوسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر عادل نجم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں نےتقریریں نہیں سننی، اس نے جو کرنا ہے وہ کرے گا اور اس سے ہر شخص متاثر ہوگا۔واضح رہے کہ پاکستان خطے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جسے رواں برس بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جون تا ستمبر 2025 کے سیلاب سے معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم طویل المدتی فوائد رکھتی ہے، وقت آگیا ہے کہ ملک 28ویں ترمیم کی جانب بھی پیش قدمی کرے، خواجہ آصف
  • کھانا پھر کھا کر پچھتانا، کن بیماریوں کی علامت ہوسکتی ہے؟
  • چین کی ویزا فری پالیسی کے فوائد: نہ صرف آمد و رفت، بلکہ تہذیبوں کا ایک سنگم
  • بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم
  • پاکستانی ماہرین کا بڑا کارنامہ، میڈ اِن پاکستان سیکیور موبائل فون تیار
  • آئندہ 10 سال میں دنیا میں کوئی کینسر سے نہیں مرے گا لیکن پاکستان میں لوگ مررہے ہوں گے، وزیر صحت
  • آئندہ 10 سال میں دنیا میں کوئی کینسر سے نہیں مرے گا لیکن پاکستان میں لوگ مررہے ہوں گے، وزیر صحت
  • کان صاف کرنے میں ایئربڈز اور روئی کا استعمال خطرناک قرار
  • 27ویں آئینی ترمیم: ہائیکورٹ کے 4 ججز کے مستعفی ہونے کا امکان
  • 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف