سیلاب کی بروقت وارننگ کا نظام اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
پاکستان محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے ملک میں سیلاب کی بروقت وارننگ اور موسم کی پیش گوئی کے نظام کو جدید بنانے کے لیے ایک اہم منصوبے کا آغاز کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ: سیلاب میں پاکستان کا قصور نہیں، جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار بھی جاری
یہ منصوبہ ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے جاری انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلینس ایڈاپٹیشن پروجیکٹ کے تحت شروع کیا گیا ہے۔
منصوبے کا عنوان ’ماڈرنائزیشن آف ہائیڈرو میٹ سروسز آف پاکستان‘ ہے جس کا مقصد پاکستان کی موسمیاتی مزاحمت کو بہتر بنانا اور پی ایم ڈی کی صلاحیت کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ درست، بروقت اور قابل بھروسہ موسمیاتی و ہائیڈرو میٹرولوجیکل ڈیٹا تیار، تجزیہ اور جاری کر سکے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق منصوبے میں110 خودکار موسمیاتی اسٹیشن،4 فکسڈ ویدر سرویلنس ریڈارز، ایک ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ سسٹم کی تنصیب شامل ہے۔
اس کے علاوہ منصوبے میں سسٹم انٹیگریٹر اور ریڈار کنسلٹنسی فرمز کی خدمات حاصل کرنا، انسٹی ٹیوٹ آف میٹرولوجی اینڈ جیو فزکس (IMG) اور کراچی میں موسمیاتی ورکشاپ کی اپ گریڈیشن، جدید موسمیاتی رصدگاہوں کا قیام، علاقائی موسمیاتی ڈیٹا پروسیسنگ مراکز کا قیام، نیشنل کلائمٹ سروسز فریم ورک اور نیشنل ہائیڈرو میٹ پالیسی کی تشکیل بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں سیلابوں سے تباہی، بیرونی ممالک اور بین الاقوامی اداروں سے کتنی امداد آئی؟
یہ منصوبہ وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کی زیر نگرانی جاری ہے اور اس کا مقصد ملک بھر میں سیلاب کی پیشگی اطلاع، موسم کی درست پیش گوئی اور موسمیاتی خطرات کے مؤثر انتظام کو بہتر بنانا ہے۔
مالی تفصیلاتمالی سال 2025-26 کے لیے اس منصوبے کے لیے 2،998.
رواں مالی سال میں اب تک 32.78 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ منصوبے کے آغاز سے اب تک مجموعی اخراجات 312.78 ملین روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
تکنیکی پیشرفتستمبر 2025 تک خودکار موسمیاتی اسٹیشنز کی خریداری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے اور معاہدے پر جلد دستخط متوقع ہیں۔ سسٹم انٹیگریٹر کنسلٹنسی کی مالی تجاویز کی جانچ پڑتال مکمل ہو چکی ہے۔ ریڈار کنسلٹنسی کی ٹیکنیکل اسیسمنٹ جاری ہے۔
ویدر سرویلنس ریڈارز کی خریداری ورلڈ بینک کی منظوری کے منتظر ہے۔
سول ورک کنسلٹنسی فرم مارچ 2025 سے خدمات انجام دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ہائیر پاکستان کا بونیر کے سیلاب زدگان کے لیے نوکریوں کا اعلان
آئی ایم جی اور موسمیاتی ورکشاپ کی اپ گریڈیشن کے لیے ٹیکنیکل بڈز کی جانچ جاری ہے۔
اضافی فنڈنگ کی درخواستپی ایم ڈی نے 42 ملین امریکی ڈالر کی اضافی فنڈنگ کی درخواست کی ہے جس میں18.21 ملین ڈالر ڈیوٹیز اور ٹیکسز کے لیے13.79 ملین ڈالر مارکیٹ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے10 ملین ڈالر مالی خلا کو پر کرنے کے لیے شامل ہیں۔
منصوبے کی اہمیتوزارتِ منصوبہ بندی کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق یہ منصوبہ پاکستان کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہوگا جو زراعت، آبی وسائل کے انتظام اور قدرتی آفات سے نمٹنے میں بہتر اور بروقت فیصلوں کی بنیاد فراہم کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سیلاب سیلاب سے بچاؤ کا انتظام سیلاب کی بروقت وارننگذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان سیلاب سیلاب سے بچاؤ کا انتظام سیلاب کی بروقت وارننگ ملین روپے سیلاب کی کے لیے
پڑھیں:
میٹرک اور انٹر میں نئی گریڈنگ پالیسی سے جی پی اے خارج، 2026 سے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری
کراچی:ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے آفیشل یا سرکاری فورم آئی بی سی سی (انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن) نے نئی گریڈنگ پالیسی کے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جو مرحلہ وار آئندہ برس 2026 سے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات قابل عمل ہوگا تاہم نئی گریڈنگ پالیسی سے "جی پی اے اور سی جی پی اے" کو نکال دیا گیا ہے جو اس سے قبل نئی گریڈنگ پالیسی کا حصہ تھی۔
کراچی میں گزشتہ ماہ ملک بھر کے تمام تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا اور فیصلے پر عمل درآمد کے سلسلے میں اب آئی بی سی سی نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے بتایا کہ "کراچی میں منعقدہ فورم کے اجلاس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملک کی کئی جامعات فی الحال جی پی اے کی بنیاد پر یونیورسٹیز میں داخلہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعات کا کہنا ہے کہ نئی گریڈنگ پالیسی میں فی الوقت گریڈ پوائنٹ ایوریج کو شامل نہ کیا جائے جبکہ اس رائے سے تعلیمی بورڈز بھی متفق تھے لہذا اب نئی گریڈنگ پالیسی سال 2026 سے جی پی اے کے بغیر نافذ ہوگی۔
واضح رہے کہ آئی بی سی سی کے تحت نئی گریڈنگ پالیسی کے اطلاق کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں بھی کہا گیا ہے کہ جی پی اے کا اطلاق ملک بھر کے تمام تعلیمی بورڈز کی جانب سے نئی گریڈنگ پالیسی کے اجراء تک روکا گیا ہے۔
مزید برآں ایسے طلبہ جو اب کسی پرچے میں 40 سے کم نمبر حاصل کریں گے انھیں "یو" گریڈ دیتے ہوئے ungraded کہا جائے گا جبکہ اس سے قبل "یو" گریڈ کو غیراطمینان بخش گریڈ کہا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نئی پالیسی میں میٹرک اور انٹر میں تمام پرچوں کے پاسنگ مارکس 33 سے بڑھا کر 40 کیے گئے ہیں جبکہ اب کیمبرج کی طرز پر تمام مضامین کو علیحدہ علیحدہ گریڈ کیا جائے گا، اس وقت رائج پالیسی میں 80 فیصد سے 100 فیصد تک مارکس حاصل کرنے پر اے ون گریڈ دیا جاتا ہے۔
اب 81 سے 100 مارکس تک 4 مختلف گریڈز ہوں گے جس میں 96 سے 100 تک extra ordinary گریڈ یا اے ++ ، 91 سے 95 تک exceptional یا اے +گریڈ، 86 سے 90 تک outstanding یا اے گریڈ اور 81 سے 85 تک excellent یا بی ++ گریڈ ہوگا۔
مزید گریڈز میں بی +، بی ، سی + ، سی ، ڈی اور یو گریڈ ہوں گے جنہیں بالترتیب very good , good , fair good, above average, emerging, ungraded کا نام دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2026 میں یہ پالیسی ملک بھر میں نویں اور گیارھویں جبکہ 2027 میں دسویں اور بارھویں جماعتوں پر قابل اطلاق ہوگی۔