دنیا بھر میں سب سے زیادہ ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، پاکستان نویں نمبر پر
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: عالمی ادارے نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے والے ممالک کے اعداد و شمار کی تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔
دنیا بھر میں روزانہ اربوں کی تعداد میں موبائل ایپس ڈاؤن لوڈ کی جاتی ہیں، جو ڈیجیٹل معیشت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا مظہر ہیں، پاکستان نے بھی اس دوڑ میں نمایاں جگہ بنا لی ہے اور اب وہ دنیا کے ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں سب سے زیادہ ایپس ڈاؤن لوڈ کی جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سال 2024 میں تقریباً 3.
ماہرین کے مطابق پاکستان کی ایپ مارکیٹ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران غیر معمولی تیزی دیکھی گئی ہے۔ صرف 2022 میں ڈاؤن لوڈز کی شرح میں 35 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے استعمال میں کس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی سطح پر اگر بات کی جائے تو چین اس فہرست میں بدستور سرفہرست ہے، جہاں ایپ ڈاؤن لوڈز کی تعداد باقی تمام ممالک سے کہیں زیادہ ہے، بھارت دوسرے نمبر پر ہے اور تیزی سے ایک بڑی ڈیجیٹل مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس کے بعد برازیل تیسرے جبکہ انڈونیشیا چوتھے نمبر پر موجود ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کا عالمی فہرست میں جگہ بنانا اس بات کی علامت ہے کہ ملک میں نہ صرف موبائل انٹرنیٹ کی دستیابی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ نوجوان آبادی کی بڑی تعداد ٹیکنالوجی، تعلیم، تفریح اور کاروبار کے لیے ایپس کا بھرپور استعمال کر رہی ہے۔’
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دنیا بھر میں
پڑھیں:
دنیا کا سب سے زیادہ شور شرابے والا خطہ کونسا ہے؟
دنیا کا سب سے زیادہ شور شرابے والا خطہ یا شہر واضح طور پر ایک نہیں بلکہ رپورٹوں اور مطالعات کی بنیاد پر “جنوبی ایشیا” (South Asia) کے کچھ شہر شامل ہیں تاہم ابھی حال ہی میں یونیپ کی فرنٹیئر رپورٹ 2022 کے مطابق ڈھاکہ (بنگلہ دیش) سب سے زیادہ شور والا شہر ہے۔
ڈھاکہ میں زیادہ سے زیادہ 119 ڈیسی بیل آواز ریکارڈ ہوئی ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ دوسرے نمبر پر بھارت کا شہر مرادآباد ہے جہاں آواز تقریباً 114 ڈیسی بل ریکارڈ کی گئی۔ تیسرے نمبر پر پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد ہے جہاں تقریباً 105 ڈیسی بل آواز ریکارڈ کی گئی۔
اس شور شرابے میں حد سے زیادہ ٹریفک اور ہارن کا استعمال، تعمیراتی کام اور انڈسٹریل مشینری اور کمزور شہری منصوبہ بندی اور شور کی روک تھام کے قوانین پر عمل نہ ہونا ہے۔
ماہرین کے مطابق مستقل زیادہ شور سے سماعت کو نقصان، بلڈ پریشر میں اضافہ، نیند کی خرابی، دل کی بیماریاں اور دماغی دباؤ اور ذہنی صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
اس رپورٹ نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہر شور کی آلودگی کے معاملے میں دنیا میں سب سے آگے ہیں۔