چیٹ جی پی ٹی میں نیا فیچر، تھرڈ پارٹی ایپس کا استعمال ممکن ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سان فرانسسکو: اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کو ایک کثیرالمقاصد پلیٹ فارم میں تبدیل کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے، جس کے تحت مختلف ایپس کو براہِ راست چیٹ بوٹ میں شامل کیا جا رہا ہے۔
اس اقدام کا مقصد چیٹ جی پی ٹی کو ایک کنورزیشنل ایپ اسٹور کی شکل دینا ہے، جہاں صارفین بغیر کسی لنک پر کلک کیے مختلف خدمات استعمال کر سکیں گے۔
کمپنی کے مطابق، چیٹ جی پی ٹی میں تھرڈ پارٹی ایپس جیسے بکنگ ڈاٹ کام، کینوا، ایکسپیڈیا اور اسپاٹی فائی کو ضم کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد صارفین چیٹ کے اندر ہی نئی اسپوٹی فائی پلے لسٹ بنا سکیں گے یا بکنگ ڈاٹ کام کے ذریعے ٹریول بک کر سکیں گے۔
یہ نیا فیچر اب صارفین کے لیے دستیاب ہے، تاہم یورپی یونین میں اس کا استعمال فی الحال ممکن نہیں ہوگا۔ اوپن اے آئی کے مطابق آنے والے مہینوں میں مزید پارٹنر ایپس شامل کی جائیں گی، اور ڈویلپرز کو اپنی ایپس چیٹ جی پی ٹی میں لانے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
کمپنی نے واضح کیا ہے کہ ہر بار کسی نئی ایپ کو استعمال کرنے سے قبل چیٹ جی پی ٹی صارف سے پرمیشن طلب کرے گا اور بتائے گا کہ کون سا ڈیٹا اس ایپ کے ساتھ شیئر ہوگا۔ بعض ایپس کے لیے صارف کو اپنا اکاؤنٹ بھی کنیکٹ کرنا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر ایپل نے امیگریشن اہلکاروں کی نقل و حرکت بتانے والی ایپس ہٹا دیں
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے ایپ اسٹور سے ایسی ایپس ہٹا دی ہیں جو امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) اہلکاروں کی نقل و حرکت کو گمنام طور پر رپورٹ کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی تھیں۔ یہ اقدام مبینہ طور پر ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ کے تحت کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، پچھلے چند مہینوں میں یہ ایپس تیزی سے مقبول ہو رہی تھیں کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے بڑے پیمانے پر ملک بدری مہم شروع کر رکھی تھی۔ ان ایپس کے ذریعے شہری امیگریشن اہلکاروں کی سرگرمیوں کی اطلاع دیتے تھے تاکہ تارکینِ وطن کو خبردار کیا جا سکے۔
تاہم انتظامیہ کے مطابق یہ ایپس قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی جانوں کے لیے خطرہ بن رہی تھیں۔ خاص طور پر ٹیکساس میں ایک امیگریشن سینٹر پر فائرنگ کے واقعے کے بعد حکومت نے ان ایپس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق، حملہ آور نے حملے سے قبل ایسی ہی ایک ایپ استعمال کی تھی، جس کے نتیجے میں دو قیدی ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔
ایپل نے ICEBlock سمیت تمام مشتبہ ایپس کو ایپ اسٹور سے ہٹا دیا ہے۔ فاکس بزنس نے خبر دی کہ امریکی محکمہ انصاف (DOJ) نے ایپل سے براہِ راست رابطہ کیا اور ہٹانے کا مطالبہ کیا، جس کے بعد کمپنی نے فوری طور پر کارروائی کی۔
ایپل نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ “ہم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے موصول ہونے والی معلومات کے بعد ICEBlock اور اسی نوعیت کی دیگر ایپس کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔”
کمپنی کی جانب سے مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، تاہم ماہرین کے مطابق یہ اقدام امریکی حکومت اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان سیاسی دباؤ اور اظہارِ رائے کی آزادی پر ایک نئے مباحثے کو جنم دے سکتا ہے۔