جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کی نامور اداکارہ سمانتھا روتھ پربھو نے ایک انٹرویو میں بالی ووڈ اور ساؤتھ انڈسٹری کے بارے میں اہم انکشافات کیے ہیں۔

سمانتھا نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فلمی دنیا بظاہر پرکشش نظر آتی ہے مگر حقیقت میں ’’دھندہ ہے پر گندا ہے‘‘، کیونکہ یہاں خواتین کو اکثر کاسٹنگ کاؤچ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بالی ووڈ کے ساتھ ساتھ جنوبی بھارتی انڈسٹری میں بھی اس مسئلے سے دوچار ہونا پڑا اور دونوں جگہ کوئی نمایاں فرق نہیں پایا۔

یاد رہے کہ سمانتھا جو تامل اور تیلگو فلموں کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکاراؤں میں سے ایک ہیں، اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی خبروں میں رہتی ہیں۔ حال ہی میں ان کے پروڈیوسر راج ندیمورو کے ساتھ قریبی تعلقات کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

اسی انٹرویو کے دوران انہوں نے انسٹاگرام پر محبت، خود اعتمادی اور عمر کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سمانتھا رتھ پربھو نے کہا کہ خواتین کو اکثر بتایا جاتا ہے کہ تیس برس کے بعد ان کی خوبصورتی اور چمک مدھم پڑ جاتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اصل سکون اور خودی کا احساس اسی وقت ملتا ہے جب انسان دوسروں کو خوش کرنے کے بجائے اپنی حقیقت کو قبول کرتا ہے۔

واضح رہے کہ سمانتھا ان دنوں نیٹ فلکس کی آنے والی ایکشن فینٹسی سیریز رکت یونیورس: دی بلڈی کنگڈم کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف

ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گنے کی بمپر پیداوار کے باوجود چینی کی قیمتوں کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے.

ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق شوگر ملوں کی جانب سے  100 فیصد کرشنگ شروع نہ کیے جانے سے منظم انداز میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔

انہوں نے ایکسپریس نیوز کے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت صرف 10فیصد شوگر ملیں گنے کی کرشنگ کررہی ہیں اور باقی ماندہ 90 فیصد ملوں نے سیزن کے باوجود گنے کی کرشنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔

روف ابراہیم کے مطابق گنے کی تیار فصل کی 100فیصد کرشنگ سے فی کلوگرام چینی کی قیمت 120روپے کی سطح پر آنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال گنے کی 25 فیصد سے زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے لیکن گنے کی بمپر پیداوار اور امپورٹ کے باوجود عوام کو چینی زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔

رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں فی کلوگرام ایکس مل چینی کی قیمت 175روپے سے بڑھ کر 185روپے ہوگئی ہے جبکہ فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت بڑھکر 187روپے اور ریٹیل قیمت 200روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فی کلوگرام چینی 200 سے 210 روپے میں فروخت کیجارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد کرشنگ نہ کرکے گنے کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے حالانکہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں سے 350 تا 400روپے فی من گنے کے خریداری معاہدے کیے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کارٹیلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات بروئے کار لاکر ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام اور کسانوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلغاریہ کی سفیر کا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ
  • میرواعظ حسن افضل فردوسی کا دہلی کار دھماکے کے بعد کشمیر کی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
  • ٹمبا باووما کے بمراہ سے متعلق وائرل ٹوئٹ کی حقیقت کیا ہے؟
  • 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف
  • امریکہ اور جاپان کے ساتھ فلپائن کی مشترکہ مشقوں پر چینی فوج کا سخت ردِعمل
  • انسانی انخلاء کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف
  • شوگر انڈسٹری کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا حکومتی فیصلہ
  • گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف
  • فیروز خان کی پوسٹ پر سابقہ و موجودہ اہلیہ کی لڑائی، بہن نے حقیقت بیان کردی
  • کلکتہ ٹیسٹ: پہلے دو روز میں 27 وکٹیں گرنے پر بھارت کو شدید تنقیدکا سامنا