مردہ معیشت سے ٹیکس وصول نہیں کیا جاسکتا ، فراز الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) پاکستان بزنس گروپ (PBGO) کے بانی اور کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے سابق صدر فراز الرحمن نے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کاروباری ماحول غیر یقینی، غیر مستحکم اور سرمایہ کار دشمن بنتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیاں کاروبار دشمن بن چکی ہیں، ہر نئے فیصلے کے نتیجے میں صنعتکاروں، تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جب کاروبار ہی نہیں چل رہے تو ٹیکس کہاں سے آئے گا؟ مردہ معیشت سے ٹیکس وصول نہیں کیا جا سکتا۔فراز الرحمٰن نے کہا کہ بلند و بالا معاشی اہداف مقرر کرنا آسان ہے مگر ان اہداف کی کوئی حیثیت نہیں جب معیشت سانسیں لینے کے قابل ہی نہ رہے۔ ملک میں انٹرپرینیورشپ کا خاتمہ ہو چکا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، اسٹارٹ اپس ملک چھوڑ رہے ہیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح ہو چکا ہے۔ ایسے حالات میں بڑے بڑے دعوے محض نعرے بن کر رہ جاتے ہیں، ضرورت عملی اقدامات اور پالیسیوں کے تسلسل کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی باتیں کرنا بے معنی ہے جب مقامی سرمایہ کار ہی خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر چکی ہیں، وہ بھی پالیسیوں کے عدم تسلسل، سرکاری رکاوٹوں اور عدم سہولت کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ جب تک مقامی کاروباری طبقہ اور سرمایہ کار محفوظ اور پْراعتماد محسوس نہیں کرے گا، بیرونی سرمایہ کاری لانا نا ممکن رہے گا۔فراز الرحمٰن نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اچھی طرز حکمرانی چاہتی ہے یا کاروبار کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔ اگر ملک میں محفوظ، مستحکم اور کاروبار دوست ماحول فراہم نہیں کیا گیا تو معیشت کبھی سنبھل نہیں سکے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور سرمایہ سرمایہ کا کہا کہ
پڑھیں:
غزہ معاہدہ :حافظ نعیم الرحمن کا حماس کے بیان کا خیر مقدم
پاکستان سمیت مسلم ممالک کو حماس کے جواب کا خیرمقدم اور حمایت کرنی چاہیے،امیرجماعت اسلامی
اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا بین الاقوامی نہیں بلکہ فلسطینی ٹیکنوکریٹس کا سیٹ اپ سو فیصد جائز مطالبہ ،بیان
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے جواب کا خیرمقدم اور حمایت کرنی چاہیے۔اپنے بیان میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر نہایت ذمہ داری کا ٹبوت دیتے ہوئے مجوزہ امن پلان پر اپنا باوقار رد عمل دیا ہے جو فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق اور حماس کی بصیرت کا آئینہ دار ہے۔ درحقیقت حماس عارضی نہیں مستقل جنگ بندی چاہتی ہے، قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے مگر تبادلے کے عمل کے لیے مناسب حالات کی فراہمی کی بات بالکل جائز ہے ۔ اسی طرح اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور بین الاقوامی نہیں بلکہ فلسطینی ٹیکنوکریٹس کا سیٹ اپ ایک سو فیصد جائز مطالبہ ہے۔ان تمام معاملات پر ثالثوں کے ذریعے تفصیلات پر مذاکرات ہوں گے۔ حماس نے اپنے جواب میں غیر ضروری باتوں سے اجتناب کیا ہے ،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے ۔ یہ واقعی حقیقی اسلامی تحریک مزاحمت ہے جو نہ صرف ایمان، ثابت قدمی اور جذبوں میں بہت بلند ہے بلکہ ہوش وخرد، سیاسی تدبر، سفارتکاری کی تمام مہارتوں سے مزین اور بصیرت رکھنے والی اجتماعیت ہے، اتنے نازک حالات میں یہ استقامت یقینا انسانیت کا سرمایہ ہے۔