آزاد کشمیر میں مظاہرین کے ساتھ مذاکرات دانشمندانہ فیصلہ، بھارتی ہاتھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
بالآخر آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوئے اور مظاہرین گھروں کو واپس چلے گئے، لیکن ان مظاہروں میں جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ان مظاہروں کو ختم کرانے کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی بھیجنا ایک دانشمندانہ فیصلہ تھا اور اس قسم کی سازش کے پیچھے بھارت کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ’بھارت کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے‘، آزاد کشمیر میں ہڑتال ختم ہونے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع
مذکرات کی کامیابی کا اعلان گزشتہ روز مظفرآباد میں ہونے والی مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا گیا، جس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان رانا ثنااللّٰہ، امیر مقام، راجا پرویز اشرف، احسن اقبال، قمر زمان کائرہ اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شریک ہوئے۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللّٰہ نے کہاکہ بات چیت کے ذریعے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔
مظفرآباد سے کامیاب مذاکرات کے بعد اسلام آباد پہنچنے پر میڈیا سے خصوصی گفتگو
عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے تین ادوار ہوئے
عوامی ایکشن کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا
کشمیریوں کے دلوں میں پاکستان کی محبت دیکھی ہے
یہ معاہدہ امن، کشمیر کے عوام اور پاکستان کی… pic.
— Dr. Tariq Fazal Ch. (@DrTariqFazal) October 4, 2025
مذاکراتی کمیٹی کے رکن وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ آزاد کشمیر میں حالات معمول پر آگئے ہیں، مذاکرات میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے مفاد کو مدنظر رکھا گیا، یہ آزاد کشمیر کے عوام اور جمہوریت کی جیت ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہاکہ آزاد کشمیر میں جو کشیدگی تھی اس پر سب کو افسوس ہے، ریاست کے عوام نے بھی آج سکھ کا سانس لیا، آزاد کشمیر میں امن بحال ہوا ہے، ہم نے کشمیر کے عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے، وفاقی حکومت کے بروقت اقدامات سے مذاکرات کامیاب ہوئے، تاہم تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں۔
وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہاکہ بھارت کی کشمیر میں خونریزی کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، آزاد کشمیر میں معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں، مذاکرات کی کامیابی پر وزیراعظم شہباز شریف کے مشکور ہیں۔
آزاد کشمیر میں احتجاج کب اور کیسے شروع ہوا؟29 ستمبر کو جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آزاد کشمیر میں اشرافیہ کی مراعات اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کے لیے شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا۔ اس روز مظفرآباد، میرپور، راولاکوٹ اور دیگر شہروں میں دکانیں بند رہیں اور ٹرانسپورٹ معطل ہوئی، اس روز یہ احتجاج پُرامن تھا، مگر عوامی شمولیت بہت زیادہ تھی۔
اس کے بعد 30 ستمبر کو احتجاج مختلف اضلاع میں پھیل گیا، مظاہرین نے کہا کہ پچھلے وعدے پورے نہیں ہوئے، اس لیے اب وہ لگاتار احتجاج کریں گے۔
حکام نے انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی طور پر بند کردی تاکہ احتجاج کو منظم ہونے سے روکا جا سکے۔
یکم اکتوبر کو حالات زیادہ کشیدہ ہو گئے، پولیس اور رینجرز تعینات کر دی گئیں۔ کئی شہروں میں سڑکیں بند ہو گئیں، اور کاروبار مکمل جام رہا، مظاہرین نے کچھ سرکاری دفاتر کے باہر دھرنے بھی دیے۔ شام کو پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
پھر 2 اکتوبر کو بھی شدید جھڑپیں ہوئیں، گاڑیاں جلائی گئیں، پتھراؤ ہوا، اور فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔ اس احتجاج کے دوران 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ مرنے والے سویلین افراد کی تعداد 10 ہے۔
3 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی جو مظفرآباد گئی اور مذاکرات کے کئی دور ہوئے، جس کے بعد حتمی معاہدہ طے پا گیا اور مذاکرات کامیاب ہوئے۔
دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر آصف ہارون نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس میں تو کوئی دو رائے ہو ہی نہیں سکتیں کہ آزاد کشمیر کے حالیہ احتجاج کے پیچھے بھارتی ہاتھ تھا۔
’کس طرح سے وہ چھوٹی سی کمیٹی اتنی بڑی ہو گئی جس میں کوئی سیاستدان بھی شامل نہیں تھا۔ اس میں ضرور بھارت کی طرف سے اچھا خاصہ پیسا خرچ کیا گیا ہے کیونکہ وہ شکست کی ہزیمت سے ابھی تک باہر نہیں آ پا رہا۔‘
بریگیڈیئر آصف ہارون نے کہاکہ بھارت اس طرح کی سازشیں کرنے کے لیے جانا جاتا ہے، اور جھوٹا پروپیگینڈا پھیلانا اس کا وطیرہ ہے۔ جس طرح سے یورپ میں بھارت کی ڈس انفارمیشن لیب پکڑی گئی لیکن اس نے جھوٹ پھیلانا بند نہیں کیا، اس کام کو وہ اسی طریقے سے جاری و ساری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ فوجی کشیدگی سے پہلے بھارت کو اپنی فوجی، معاشی اور بین الاقوامی تعلقات کی طاقت کا گھمنڈ تھا لیکن چار روزہ لڑائی میں ہم نے بھارت کے بارے میں قائم سارے تصورات غلط ثابت کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے جو ہر محاذ پر ہزیمت اٹھائی ہے اسے سمجھ نہیں آ رہی کہ اپنے لوگوں کو کیسے سمجھائیں کہ ہم نے جنگ جیتی ہے نہ کہ ہاری ہے، کیونکہ لوگ ان سے ثبوت مانگتے ہیں جو ان کے پاس نہیں ہیں۔
بریگیڈیئر آصف ہارون نے کہاکہ پہلے امریکا، یورپ اور اسرائیل ان کے جھوٹوں کو سپورٹ کیا کرتے تھے اس لیے ان کا بیانیہ بک جاتا تھا لیکن اب جب سے مغرب نے بھی بھارت سے منہ موڑ لیا ہے تو اندرونی طور پر بہت سی آوازیں اٹھ رہی ہیں جو بی جے پی کی حکومت کو مشکل میں ڈال رہی ہیں، اس پر مستزاد یہ کہ ایک مہینے کے بعد بہار میں انتخابات ہونا ہیں، تو اس لیے بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پہلے بھارت نے پاکستان میں دو جگہوں پر پاکستان کے خلاف محاذ کھولے تھے، اب تیسری جگہ محاذ کھول دیا گیا ہے۔
بریگیڈیئر آصف ہارون نے کہاکہ مظاہرین کی جانب سے گو کہ بہت سارے مطالبات غیر ضروری تھے، لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے مان لیے گئے، لیکن احتجاج کا فوری طور پر ختم ہو جانا حکومت کی کامیابی ہے۔
حکومت کو اس احتجاج کو ہلکا نہیں لینا چاہیے تھا، میاں رؤف عطاسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مذاکرات کی کامیابی کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ حکومت نے دانشمندانہ فیصلہ کیا اور عوامی ایکشن کمیٹی نے بھی بردباری کا مظاہرہ کیا، لیکن گزشتہ مظاہروں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس مظاہرے کو ہلکا نہیں لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہاکہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور بھارت ایسے کسی بھی موقع سے فائدہ اٹھا کر ایسے تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدہ امن، عوامی سہولت اور خلوصِ نیت کی علامت
میاں رؤف عطا نے کہاکہ کشمیر ایکشن کمیٹی کے جو جائز مطالبات تھے وہ پورے ہونے چاہییں، جیسا کہ وزرا اور مشیروں کی غیر ضروری مراعات کو ختم کر کے عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا چاہیے اور کشمیری مہاجرین کی جو 12 سیٹیں پاکستان میں ہیں ان کے ترقیاتی فنڈز بھی آزاد کشمیر میں صرف ہونے چاہییں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مذاکراتی کمیٹی بھیج کر دانشمندی کا ثبوت دیا اور ان مظاہروں کا رک جانا اچھی بات ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر آزاد کشمیر حکومت بھارتی ہاتھ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کشمیر احتجاج وفاقی کمیٹی وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا زاد کشمیر حکومت بھارتی ہاتھ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی وفاقی کمیٹی وی نیوز عوامی ایکشن کمیٹی مذاکراتی کمیٹی انہوں نے کہاکہ کی کامیابی کی جانب سے ہارون نے بھارت کی حکومت نے کمیٹی کے کشمیر کے کے عوام کے ساتھ نے بھی گیا ہے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں احتجاج کی آڑ میں عوامی ایکشن کمیٹی کے شرپسند عناصر اشتعال اور تشدد پر اتر آئے
آزاد کشمیر میں احتجاج کی آڑ میں عوامی ایکشن کمیٹی کے شرپسند عناصر اشتعال اور تشدد پر اتر آئے جب کہ حکومت کی جانب سے کئی بار مذاکرات کی دعوت کے باوجود عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری ہے۔
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی میں شامل چند شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں پر حملے کر دیے، شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سامان چھین لیا۔
شرپسندوں کے ہاتھوں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ؛ عوامی ایکشن کمیٹی نے حملہ کیا اور ہمیں یرغمال بنا کر وردیاں پھاڑ دیں، پتھر اور ڈنڈے بھی مارے، ہم سے اسلحہ چھین لیا گیا اور پولیس والوں پر فائرنگ بھی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی پُرتشدد مظاہرے، 3 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق
زخمی پولیس اہلکار نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی سے پولیس اہلکاروں نے کہا کہ آپ پر امن احتجاج کریں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہمارے منع کرنے کے باوجود مظاہرین پہاڑوں پر چڑھ گئے اور اوپر سے ہم پر فائرنگ کی، فائرنگ کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے آنسو گیس بھی پھینکی۔
زخمی پولیس اہلکار نے بتایا کہ عوامی ایکشن کمیٹی والوں نے کیل لگے ڈنڈوں سے پولیس ملازمین کو مارا، عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرین نے تشدد کیا جس سے ایس پی صاحب بھی زخمی ہوئے، عوامی ایکشن کمیٹی کے پر تشدد مظاہرین نے ہماری کوئی بات نہیں سنی۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر کی خراب صورتحال پر وزیراعظم پاکستان کا سخت نوٹس، مذاکرات کمیٹی کے ارکان میں اضافہ
زخمی پولیس اہلکار نے مزید کہا کہ ہم ڈڈیال کے چھوٹے سے شہر چکسواری کے علاقے پلاک میں ڈیوٹی کر رہے تھے، شرپسند مظاہرین نے ہماری رہائش گاہوں کا گھیراؤ کیا ہمارا سامان تک جلا دیا، شر پسند مظاہرین کے پاس 30 بور، نائن ایم ایم پسٹل تھے، اللہ نے ہماری جان بچائی کیونکہ شر پسند مظاہرین نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔
زخمی پولیس اہلکار کے مطابق شر پسند مظاہرین نے کنٹینر ہٹا دیا ،جس ایمبولینس میں میں جا رہا تھا اس کو بھی تباہ کردیا، عوامی ایکشن کمیٹی احتجاج کے نام پر امن و امان کو خراب کرنے کی مذموم سازش میں مصروف ہے۔
یاد رہے کہ آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے پُرتشدد مظاہرہوں میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ تین روز کے دوران تقریباً 172 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 12 کی حالت تشویشناک ہے۔