پی ٹی آئی میں اختلافات، وزیراعلیٰ کے خودساختہ ترجمان اور صوبائی صدر آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر کے خلاف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خودساختہ ترجمان کی جانب سے بیان سامنے آنے کے بعد جنید اکبر نے فوکل پرسن کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی صدر کے خلاف بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ سب وزیراعلیٰ کی ایما پر ہو رہا ہے۔
پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان سے سیکیورٹی واپس لینے کے معاملے پر ریاست پر تنقید کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جیل سے رہائی کے بعد شاہ محمود قریشی عمران خان کی جگہ لے سکتے ہیں؟
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ، لیکن کسی پارٹی کے سربراہ سے سیکیورٹی واپس لے کر اُس کی جان کو خطرے میں ڈالنا درست نہیں، کیونکہ اے این پی قیادت ماضی میں دہشت گردوں کے نشانے پر رہی ہے۔
صوبائی صدر کے بیان کا جواب ان کی ہی جماعت کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ترجمان ہونے کے دعویدار فراز مغل نے دیا تھا۔
انہوں نے جنید اکبر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایمل ولی خان سے کسی نے سیکیورٹی واپس نہیں لی۔ عموماً اردو میں بیان دینے والے فراز مغل نے اس بار انگریزی میں ردعمل دیا۔
مزید پڑھیں:کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟
’محترم، لگتا ہے آپ ابھی نیند سے جاگے ہیں، آپ نے اپنی صوبائی حکومت کے خلاف بولنا شروع کر دیا ہے اور کسی نے ایمل ولی خان سے کوئی سیکیورٹی واپس نہیں لی، لگتا ہے آپ کا غصہ ابھی تک ختم نہیں ہوا۔‘
فراز مغل نے اسی جواب میں جنید اکبر سے دبے لفظوں میں کچھ پرانی تلخ یادوں کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ لگتا ہے غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہوا، تاہم اس کی وجوہات بیان نہیں کیں۔
’لگتا ہے وزیراعلیٰ کے کہنے پر ایسا ہو رہا ہے‘جنید اکبر نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے صبح یہ پیغام بھیجا تھا، ان کا اشارہ جس طرف تھا، صرف وہی سمجھ سکتا ہے جس نے سیاست کی ہو۔ لیکن نہ جانے وزیراعلیٰ نے اشتہار دے کر یہ برتن بھرتی کیے ہیں۔
’وزیراعلیٰ نے جس کو فوکل پرسن بنایا ہے، اگر وہ میرے متعلق ایسی بات کرے گا تو مجھے یہی لگے گا کہ وہ وزیراعلیٰ کے کہنے پر ایسا کر رہا ہے اور وزیراعلیٰ کی اسے آشیر باد ہے۔‘
جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کی ٹیم مشکلات کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کو اس بات کی بھی پروا نہیں کہ سوشل میڈیا پر لوگ گالیاں دے رہے ہیں۔ ’مخلص وہ ہوتا ہے جو آپ کی مشکلات کم کرے، بڑھائے نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی ان کے خلاف جعلی اکاؤنٹس سے مہم چلائی جاتی رہی ہے، جس کی اطلاع وہ سوشل میڈیا ٹیم اور وزیراعلیٰ دونوں کو دے چکے ہیں۔ ’میں اس شخص کو جانتا تک نہیں۔‘
’اگر کہہ دوں کہ آئی جی آپ کی بات نہیں مانتا تو کیا عزت رہ جائے گی‘جنید اکبر کا کہنا تھا کہ وہ سیاست عزت کے لیے کرتے ہیں، نہ کہ عہدے یا پروٹوکول کے لیے۔ انہوں نے پیر تک فراز مغل کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو وہ جواب دیں گے۔
’اگر میں یہ کہہ دوں کہ آپ لوگوں کی اتنی حیثیت نہیں کہ آئی جی بھی آپ کی بات نہیں سنتا، تو پھر کیا عزت رہ جائے گی۔‘
پی ٹی آئی میں تنازعات پیدا کرنے والےعلی امین کے دستِ راست کون ہیں؟فراز مغل خود کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ترجمان قرار دیتے ہیں۔ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں انہوں نے یہ عہدہ درج کیا ہے، تاہم اس کا کوئی سرکاری نوٹیفکیشن موجود نہیں۔ فراز مغل کا تعلق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے اور وہ طویل عرصے سے ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ان کے قریبی ذرائع کے مطابق فراز مغل کا پی ٹی آئی سے کوئی تنظیمی تعلق نہیں، بلکہ وہ علی امین گنڈاپور کے ذاتی فرد ہیں جو ان کی نجی میڈیا ٹیم اور سوشل میڈیا معاملات دیکھتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فراز مغل پارٹی میں خاصے بااثر ہیں اور ترجمان کی حیثیت سے بیانات بھی جاری کرتے ہیں، جس کے باعث ان کی بیرسٹر سیف سے بھی تلخی ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں:اسپیکر بابر سلیم کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات
جب بیرسٹر سیف سے فراز مغل کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر فراز مغل کے پاس ترجمان ہونے کا نوٹیفکیشن ہے تو دکھائیں، ورنہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
باخبر رہنماؤں کے مطابق فراز مغل عام طور پر خود انگریزی میں ٹوئیٹ نہیں کرتے بلکہ تیار شدہ مواد انہیں فراہم کیا جاتا ہے جو وہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وہ علی امین گنڈاپور کے قریبی ساتھی اور ان کے بھائی فیصل امین کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی والوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے، اس میں اختلافات ہونا بڑی بات نہیں، اسد عمر
تمام معلومات اور میڈیا حکمتِ عملی کی نگرانی فراز مغل کی ذمی داری ہے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق 27 اکتوبر کے پشاور جلسے کی تمام تر ذمہ داریاں بھی انہی کے سپرد تھیں، جس پر پارٹی کے اندر اختلافات پیدا ہوئے۔
’وزیراعلیٰ کا فوکل پرسن پارٹی کا بندہ ہوتا تھا‘پی ٹی آئی حکومت میں وزیراعلیٰ کے ساتھ پارٹی فوکل پرسن کا رواج گزشتہ دورِ حکومت سے جاری ہے۔
سابق وزیراعلیٰ محمود خان کے دور میں پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے فرقان کاکاخیل فوکل پرسن تھے، جن کا کام وزیراعلیٰ کے ذاتی سوشل میڈیا کو دیکھنا، پارٹی معلومات سے انہیں باخبر رکھنا اور وزیراعلیٰ و ورکرز کے درمیان رابطہ برقرار رکھنا تھا۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات کی لہر برقرار، معاملہ عمران خان کے سامنے اٹھانے کی یقین دہانی
ذرائع کے مطابق جب تیسری بار پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو اکرام کٹھانہ کو پارٹی نے فوکل پرسن کے لیے نامزد کیا تھا، اور وہ ابتدائی دنوں میں سی ایم ہاؤس میں موجود بھی رہے۔
تاہم علی امین گنڈاپور پارٹی کے نامزد فرد کی جگہ اپنا مخصوص نمائندہ لے آئے۔
ابھی تک فراز مغل کے فوکل پرسن ہونے کا کوئی سرکاری نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے، جبکہ پارٹی کے اندر انہیں ’خودساختہ ترجمان‘ کہا جاتا ہے اور ان کے خلاف شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر سیف جنید اکبر خان خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور فراز مغل فیصل امین وزیراعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرسٹر سیف جنید اکبر خان خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور فیصل امین وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے ذرائع کے مطابق کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی واپس میں اختلافات مزید پڑھیں سوشل میڈیا پی ٹی ا ئی جنید اکبر فوکل پرسن پی ٹی آئی انہوں نے کرتے ہیں پارٹی کے لگتا ہے کے خلاف کہا کہ ہے اور کے لیے
پڑھیں:
ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں کشیدگی کم نہ ہوسکی، پنجاب اور سندھ حکومت کے ترجمان آمنے سامنے
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ جو افراد ہر معاملے پر ’مرسوں مرسوں‘ کے نعرے لگاتے تھے، وہ اب صوبائیت کا سہارا لے رہے ہیں، جبکہ پنجاب کو اپنے ہی حصے کے پانی کے استعمال کے لیے کسی اور صوبے سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
ایک بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہاکہ کسی بھی صوبے کے اندرونی معاملات میں مداخلت آئینی خلاف ورزی ہے، اور پیپلز پارٹی پنجاب کے امور میں دخل اندازی کرکے آئینی حدود سے تجاوز کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب اور گندم پر سیاست کرنے والوں کو جواب ملے گا، مریم اورنگزیب کا پیپلزپارٹی پر وار
ان کا کہنا تھا کہ یا تو آپ اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں یا مریم نواز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہیں؟ دو ہفتے پہلے تک میڈیا میں آپ کو کوئی توجہ نہیں دے رہا تھا، اور اب آپ پنجاب کے سیلاب متاثرین اور کسانوں پر تنقید کر کے سرخیوں میں آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ سندھ میں آپ کی حکومت ہے، تو وہاں کے کسانوں سے گندم کیوں نہیں خریدی گئی؟
عظمیٰ بخاری نے مزید کہاکہ پنجاب میں رہ کر سندھ کے وڈیروں کی تابعداری کب تک جاری رہے گی؟ پنجاب کو اپنے وسائل، خصوصاً پانی، کے استعمال کے لیے کسی اور صوبے سے منظوری درکار نہیں۔
’پنجاب کے تمام وسائل پر پہلا حق پنجاب کے عوام کا ہے، اور مریم نواز اپنے صوبے کے کسانوں کو ان کے حقوق ضرور دلوائیں گی۔ اگر مریم نواز پنجاب کے عوام کی آواز بنتی ہیں تو یہ بات آپ کو کیوں ناگوار گزر رہی ہے؟‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جسے سندھ میں حکومت کرتے ہوئے 17 برس ہو چکے ہیں، وہاں کے حالات مسائل سے بھرے ہوئے ہیں۔ پنجاب کو یہ یاد رہے گا کہ جب وہ مشکل میں تھا تو پیپلز پارٹی نے اس کے عوام کے مسائل کا مذاق بنایا۔ پنجاب کے لوگ اس رویے کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
سیلاب متاثرین پر سیاست کرنے کے بجائے ان کی مدد کی جائے، ترجمان سندھ حکومت
دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت مصطفیٰ عبداللہ بلوچ نے ردعمل میں کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں گہری جڑیں رکھتی ہے، وہاں ہمارے پرعزم کارکن اور ووٹر موجود ہیں، اور پنجاب میں عوام کی نمائندگی کرنے سے کسی کو باز نہیں رکھا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی کشیدگی: مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کرنے پر اتفاق
مصطفیٰ عبداللہ نے کہاکہ سیلاب متاثرین کی مدد ہونی چاہیے، نہ کہ اس پر سیاست کی جائے، اور جس جماعت نے ملک کو آئین دیا، اسے آئینی حدود کا سبق نہ سکھایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اختلافات پیپلزپارٹی ترجمان سندھ حکومت عظمیٰ بخاری مسلم لیگ ن وی نیوز