8 اکتوبر زلزلہ: جب قوم نے مصیبتوں کو عزم و ایمان سے شکست دی، صدر زرداری
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے قومی یومِ استقامت کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 8 اکتوبر ہمیں 2005 کے اُس تباہ کن زلزلے کی یاد دلاتا ہے، جب پوری قوم نے یکجہتی اور عزم کے ساتھ قدرتی آفات کا مقابلہ کیا۔
صدرِ مملکت نے کہا کہ یہ زلزلے کی بیسویں برسی ہے، اور آج پاکستان ایک زیادہ مضبوط، زیادہ متحد اور پُرعزم قوم کے طور پر تابناک مستقبل کی تعمیر کی جانب بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:8 اکتوبر 2005 کا ہولناک زلزلہ: 2 دہائیوں بعد بھی بحالی کا کام نامکمل
ان کا کہنا تھا کہ اصل طاقت مشکلات سے بچنے میں نہیں بلکہ اُنہیں ایمان، اتحاد اور جدت کے ساتھ عبور کرنے میں ہے۔
On this day in 2005, At 8:51 AM massive earthquake in Pakistan.
— Taimoor Zaman (@taimoor_ze) October 8, 2025
صدر زرداری نے کہا کہ اسی سال ملک نے ایک اور تباہ کن مون سون سیلاب کا سامنا کیا، جس میں بے شمار لوگ بے گھر ہوئے اور زراعت، بنیادی ڈھانچے، خدمات اور روزگار کے شعبوں کو بھاری نقصان پہنچا۔
مزید پڑھیں:زلزلہ 2005 کو 20 برس گزرنے کے بعد مظفرآباد سے 2 افراد کی لاشیں برآمد
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ڈیزاسٹر مینجمنٹ فریم ورک اب عالمی سطح پر ایک نمایاں ماڈل کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، تاہم بار بار آنے والی آفات اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ تیاری اور پائیدار ترقی کے عمل کو مزید مضبوط کیا جائے۔
صدر مملکت نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ باہمی تعاون سے آفات کے اثرات کو کم کرنے، مشترکہ تیاری کو بڑھانے اور ضرورت مندوں کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
8 اکتوبر 2005 8 اکتوبر زلزلہ صدر مملکت آصف علی زرداری قومی یومِ استقامتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 8 اکتوبر 2005 8 اکتوبر زلزلہ صدر مملکت آصف علی زرداری قومی یوم استقامت
پڑھیں:
ریلوے حکام ناکام، اکتوبر میں ٹرینوں کی بروقت آمدورفت صرف 45 فیصد
سعید احمد:پاکستان ریلوے کی اکتوبر ماہ کی کارکردگی رپورٹ میں ٹرینوں کی بروقت آمدورفت میں سنگین ناکامی سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ماہ میں 986 ٹرینوں میں سے صرف 438 ٹرینیں مقررہ وقت پر پہنچیں، جبکہ 548 ٹرینیں تاخیر کا شکار رہیں، جس سے بروقت آمدورفت کی شرح صرف 45 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ریلوے حکام کے مطابق ٹرینوں کی تاخیر کی بنیادی وجوہات میں انفراسٹرکچر اور رولنگ سٹاک کی خرابی، ٹریک پر فنی رکاوٹیں، سگنل اور موسم کی خرابی شامل ہیں۔
آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے؛ وزیراعظم
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مختلف وجوہات سے ٹرین آپریشن کے مجموعی طور پر 2,288 گھنٹے ضائع ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق ٹریک پر فنی رکاوٹوں کے باعث 821، سگنل کی خرابی سے 283، حادثات کی وجہ سے 96، لوکوموٹو کی خرابی سے 148، کیرج کی خرابی سے 81، کراسنگ سے 110، کنکٹنگ ریل لنکس سے 336 اور موسم کی خرابی کی وجہ سے 116 گھنٹے ضائع ہوئے۔