قیمتوں میں مصنوعی اضافے پر دو نجی اسٹیل کمپنیوں پر ڈیڑھ ارب روپے جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
کراچی:
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے اسٹیل سیکٹر میں کارٹلائزیشن ثابت ہونے پر دو بڑی نجی اسٹیل کمپنیوں پر ڈیڑھ ارب روپے کا بھاری جرمانہ عائد کر دیا۔
سی سی پی کے مطابق دونوں اسٹیل ملز گزشتہ تین سال کے دوران قیمتوں کے گٹھ جوڑ میں ملوث پائی گئیں اور اسٹیل مصنوعات کی قیمتوں میں اوسطاً 111 فیصد اضافہ کیا گیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ خام اسٹیل کی فی ٹن قیمت میں ایک لاکھ 46 ہزار روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سی سی پی کے آرڈر کے تحت ایک نجی اسٹیل مل پر 64 کروڑ 83 لاکھ روپے جبکہ دوسری پر 91 کروڑ 42 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ فیصلہ چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو اور ممبر بشریٰ ناز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا۔
کمپٹیشن کمیشن کے مطابق تین سال تک مسلسل قیمتوں میں گٹھ جوڑ کے ذریعے مصنوعی اضافہ کیا گیا، جس سے صارفین کو براہِ راست نقصان پہنچا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ دونوں کمپنیوں کی انتظامیہ اور چیف ایگزیکٹوز اس گٹھ جوڑ میں براہِ راست ملوث تھے۔
فیصلے کے مطابق کمپنیوں کو 60 دن کے اندر جرمانہ جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے، بصورتِ دیگر تاخیر کی صورت میں روزانہ ایک لاکھ روپے اضافی جرمانہ عائد ہوگا۔
سی سی پی نے 2021 میں موصول ہونے والی شکایات پر تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جب کہ جون 2024 میں دونوں اسٹیل ملز کے دفاتر پر چھاپے مار کر اہم شواہد اکٹھے کیے گئے۔ قیمتوں کے تفصیلی تجزیے سے بیک وقت اضافے کے شواہد ملے، جس سے گٹھ جوڑ ثابت ہوا۔ مارچ 2025 میں دونوں کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو نے واضح کیا کہ کسی بھی مارکیٹ میں کارٹلائزیشن برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمپٹیشن کمیشن کیا گیا گٹھ جوڑ
پڑھیں:
کراچ، شہر میں 3 روز کے دوران بھتہ طلب کرنے کا تیسرا واقعہ بھی سامنے آگیا
کراچی:شہر قائد میں 3 روز کے دوران تاجروں اور شہریوں سے بھتہ طلب کرنے کا تیسرا واقعہ بھی سامنے آگیا۔
آرام باغ پولیس نے ریسٹورنٹ کے کاروبار سے وابستہ شخص کی مدعیت میں نامعلوم بھتہ خوروں کے خلاف بھتہ طلب کرنے کا مقدمہ درج کرلیا جس میں بھتہ خور نے رقم کی منتقلی کے لیے نجی بینک کا اکاؤنٹ نمبر بھی دیا ہے۔
شہر میں بھتہ خوری کے واقعات سے متعلق سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو گزشتہ 2 سالوں میں 139 بھتہ خوری کے واقعات رپورٹ ہوئے جس میں سال 2023 میں 50 جبکہ سال 2024 میں بھتہ طلب کرنے کے 89 واقعات رپورٹ ہوئے۔
سی پی ایل سی کے جاری اعداد شمار کے مطابق سال 2025 میں 30 اکتوبر تک بھتہ طلب کرنے کے 74 واقعات رپورٹ ہوئے جنوری میں 11 ، فروری میں 4 ، مارچ میں 9 ، اپریل میں 5 ، مئی میں 3 ، جون میں 7 ، جولائی میں 5 ، اگست میں ایک ، ستمبر میں 11 جبکہ اکتوبر میں سب سے زیادہ 18 واقعات رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ نومبر اب تک بھتہ خوری کے حوالے سے 3 مقدمات سامنے آئے ہیں جس میں بھتہ خوروں نے نیو ایم اے جناح روڈ پر تاجر کو ڈرانے کے لیے اس کے شوروم پر فائرنگ کی جبکہ ماربل کے تاجر کو گولیاں بھیج کر خوفزدہ کیا گیا۔
تیسرے واقعے میں آرام باغ کے علاقے محمد بن قاسم روڈ پر ریسٹورنٹ کے کاروبار سے وابستہ شخص سے بھتہ خوروں نے 20 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا جو کم کرتے ہوئے 5 لاکھ سے 3 لاکھ روپے تک پر آگئے اور اس رقم کی منتقلی کے لیے بھتہ خوروں کی جانب سے نجی بینک کا اکاؤنٹ نمبر بھی دیا گیا ہے۔
اور اس حوالے سے آرام باغ پولیس نے بھتہ خوری عبدالرحمٰن کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 404 سال 2025 بجرم دفعات 385 ، 386 اور 25 ڈی ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت درج کرلیا۔
جس میں مدعی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ اپنے پارٹنر منظور حسین کے ساتھ مل کر سال 2022 سے اسپائسی خان کے نام سے ریسٹورنٹ چلا رہا ہوں۔
19 نومبر کی رات ساڑھے سات بجے غیر ملکی نمبر سے بذریعہ واٹس ایپ سے اسپائسی خان ریسٹورنٹ کے آفشیل نمبر پر میسج موصول ہوا جس کا متن تھا کہ اسپائسی والے خان میری بات غور سے سنو ، ہمارے بندے آپ لوگوں کو 5/6 دنوں سے نظر میں رکھے ہوئے ہیں کہ تم کہاں جاتے ہو اور کیا کرتے ہو۔
جبکہ تمھارے خاندان تک سب معلومات ہے اور کل تک 20 لاکھ روپے بھتے کی رقم نہ دی گئی تو ہم تمھیں جان سے مار دینگے یا تم میں سے کسی کو اغوا کرینگے۔
مدعی کے مطابق بھتہ خور مسلسل وائس اور واٹس ایپ میسجز کرتا رہا جس کے ذریعے میسج پر بات چیت شروع کی اور بھتہ خور نے 20 لاکھ روپے بھتے کی رقم کم کر کے 5 لاکھ روپے کر دی اور مزید بات چیت پر وہ 3 لاکھ روپے بھتے پر آگیا اور ایک نجی بینک کا اکاؤنٹ بنام حیدر خان بھتہ وصولی کے لیے دیا۔
مدعی کے مطابق میرا دعویٰ نامعلوم ملزمان یا ملزم پر بھتہ کی رقم 3 لاکھ روپے طلب کرنے کا ہے اور مجھے اور میری فیملی کو جان کا خطرہ ہے لہذا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
آرام باغ پولیس نے بھتہ خوری کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کے لیے انچارج اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) سی آئی اے پولیس کے حوالے کر دیا جو واقعے کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔
شہر میں بھتہ خوری کے بڑھتے ہوئے واقعات سے کاروباری طبقے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے جبکہ بھتہ خوری کے حوالے کئی ایسے واقعات جس میں تاجر و دکاندار شکایات ہی درج نہیں کراتے اور وہ پولیس کو بتائے بغیر بھتہ خوروں سے خود ہی معاملات طے کر کے جان چھڑا لیتے ہیں ۔