data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد دوطرفہ تعلقات میں ایک نئی جہت سامنے آئی ہے۔

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اب وہ سعودی عرب کو افرادی قوت کی برآمدات دوگنی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایا کہ  اس اقدام کا مقصد نہ صرف دونوں ممالک کے معاشی تعلقات کو مستحکم کرنا ہے بلکہ سعودی عرب میں بڑھتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ہنرمند پاکستانیوں کو مؤثر انداز میں شامل کرنا بھی ہے۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق 2020 سے 2024 کے دوران تقریباً 18 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں روزگار کے مواقع حاصل کر چکے ہیں، جو 2015 سے 2019 کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے۔ یہ اضافہ اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی افرادی قوت کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے، خاص طور پر تعمیراتی، انجینئرنگ، اور تکنیکی شعبوں میں۔

پاکستانی معیشت کے لیے یہ پیش رفت نہایت اہم ہے کیونکہ سمندر پار پاکستانیوں سے آنے والی ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ سعودی عرب ہی ہے۔ 2020 میں سعودی عرب سے 7.

39 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو 2024 میں بڑھ کر 8.59 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ یعنی صرف 4 سالوں میں تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کا اضافہ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی معیشت میں پاکستانی ورکرز کا کردار روز بروز اہم تر ہوتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت جاری ترقیاتی منصوبے، نئے شہروں کی تعمیر، انفرا اسٹرکچر کی توسیع اور 2034 کے فیفا ورلڈکپ کی میزبانی کی تیاری نے ہنرمند افرادی قوت کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔

سعودی حکومت اس بڑے پیمانے کے منصوبوں میں تعمیراتی ماہرین، انجینئرز، الیکٹریشنز، ڈرائیورز، مکینک اور دیگر فنی عملے کی بھرتی میں دلچسپی رکھتی ہے ، جن میں پاکستانی ورکرز کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

حکومت پاکستان نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی  کمیٹی تشکیل دی ہے جو سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے حکمتِ عملی طے کرے گی۔

کمیٹی میں مختلف وزارتوں اور اداروں کے نمائندے شامل ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری، تربیت اور افرادی قوت کی برآمدات سے متعلق پالیسیوں کی نگرانی کریں گے۔

بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بھی سعودی حکام کے ساتھ مشترکہ منصوبہ بندی کر رہا ہے جس کے تحت دونوں ممالک میں ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کیے جائیں گے۔ ان اداروں کا مقصد پاکستانی مزدوروں کی فنی مہارت میں اضافہ اور سعودی لیبر مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تربیت دینا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ منصوبہ مؤثر طور پر نافذ ہو گیا تو اگلے چند سالوں میں پاکستان نہ صرف ترسیلاتِ زر میں خاطر خواہ اضافہ کرے گا بلکہ لاکھوں افراد کے لیے روزگار کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افرادی قوت کی میں پاکستانی کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کے ٹرانسمیشن نظام کیلیے 33 کروڑ ڈالر قرض منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے توانائی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 33 کروڑ ڈالر کے نئے قرض کی منظوری دے دی ہے، جو ملکی ٹرانسمیشن نیٹ ورک کے دوسرے اسٹرینتھننگ پراجیکٹ کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

یہ منصوبہ حکومتِ پاکستان کی ترجیحی سرمایہ کاریوں میں شامل ہے، جس کا بنیادی مقصد قومی گرڈ کو مزید مستحکم بنانا، قابلِ تجدید اور سستی ہائیڈرو توانائی کو ملک کے بڑے لوڈ مراکز تک موثر انداز میں منتقل کرنا اور پاور سیکٹر کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ حکومتی و تکنیکی حلقوں کے مطابق یہ سرمایہ کاری مستقبل کے توانائی بحرانوں پر قابو پانے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔

اے ڈی بی کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق منصوبے کے تحت 500 کے وی کی تقریباً 290 کلومیٹر طویل نئی ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی جب کہ اسلام آباد اور فیصل آباد کو بجلی فراہم کرنے والے اہم گرڈ انفراسٹرکچر کو جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے گا۔

اس اقدام سے نہ صرف شمالی علاقوں کے ہائیڈرو پاور پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کی ترسیل بہتر ہوگی بلکہ پاکستان کے شمال جنوب پاور کوریڈور میں موجود پرانی رکاوٹیں بھی دور ہوں گی۔

توقع ہے کہ اس اپ گریڈیشن کے بعد 3200 میگاواٹ تک صاف توانائی قومی گرڈ میں شامل کی جا سکے گی، جس سے درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہوگا اور توانائی کے شعبے میں پائیداری میں اضافہ ہوگا۔

اس منصوبے پر عمل درآمد نیشنل گرڈ کمپنی آف پاکستان کرے گی، جو پہلے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے نام سے جانی جاتی تھی۔ منصوبہ ادارے کی مالیاتی، تکنیکی، عملی اور انتظامی صلاحیتوں میں بہتری لانے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔

اے ڈی بی کی جانب سے منظور کیے گئے مالیاتی پیکج میں 285 ملین ڈالر کا کمرشل قرض اور 45 ملین ڈالر کا رعایتی قرض شامل ہے، جو نیشنل گرڈ کمپنی کو ٹرانسمیشن نیٹ ورک کے پھیلاؤ، مالی نظم و ضبط کی بہتری، ادارہ جاتی استحکام اور عوامی آگاہی کے اقدامات کو آگے بڑھانے میں مدد دے گا۔

اے ڈی بی کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر ایما فین کے مطابق یہ منصوبہ دونوں فریقوں کے مضبوط تعلقات کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسمیشن لائن کی صلاحیت میں اضافہ، کم لاگت ہائیڈرو بجلی کی ترسیل اور تکنیکی نقصانات میں کمی نہ صرف توانائی کے شعبے کا بھروسا بڑھائے گی بلکہ طویل مدتی معاشی ترقی کے لیے بھی اہم ثابت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ ویژن 2025، نیشنل پاور پالیسی 2021 اور پاکستان کی نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنز کے اہداف سے مکمل مطابقت رکھتا ہے، جن میں سستی صاف بجلی، موسمیاتی لچک اور پائیدار ترقی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 23 سو روپے کا اضافہ
  • سعودی عرب کا پاکستان میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا منصوبہ برقرار ہے: وزیر خزانہ
  • ’اندازہ نہیں ہوا کہ کیا کر رہا ہوں ‘، نیپال میں بھارتی پرچم تھامنے والے پاکستانی ریپر نے معافی مانگ لی
  • سوڈان: الفاشر شہر مقتل بن گیا، آر ایس ایف کے مظالم میں مسلسل اضافہ
  • پاکستان کی عسکری قیادت نے امریکا سے تعلقات میں بہتری اور اسٹاک مارکیٹ کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا: بلوم برگ
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 330 ملین ڈالرز کی منظوری دیدی
  • پاکستان کی غیر ملکی فنڈنگ میں اضافہ، 4 ماہ میں 2 ارب 29 کروڑ ڈالر موصول
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کے ٹرانسمیشن نظام کیلیے 33 کروڑ ڈالر قرض منظور
  • جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودی عرب جانے والا ملزم گرفتار
  • دبئی دنیا کی سب سے بڑی آٹو مارکیٹ تعمیر کرے گا، گاڑیوں کی تجارت میں بڑا اضافہ متوقع