امریکا نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایئر ٹو ایئر میزائل پروگرام میں شامل کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
امریکی محکمہ جنگ نے پاکستان اور سعودی عرب کو امریکی ساختہ ایئر ٹو ایئر میزائلوں کی فراہمی کے نئے معاہدے میں شامل کر لیا ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق یہ معاہدہ ری تھیون میزائلز اینڈ ڈیفنس کمپنی کے ساتھ 41.68 ملین ڈالر کی لاگت سے طے پایا ہے، جس کے تحت جدید ایڈوانسڈ میڈیم رینج ایئر ٹو ایئر میزائل (AMRAAM) کی تیاری اور سپورٹ فراہم کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
امریکی بیان کے مطابق یہ معاہدہ متعدد اتحادی ممالک کے ساتھ فارن ملٹری سیلز پروگرام کے تحت کیا گیا ہے، جن میں پاکستان، سعودی عرب، برطانیہ، پولینڈ، قطر، اومان، جاپان، اسرائیل اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ہر ملک کو کتنے میزائل فراہم کیے جائیں گے اور فراہمی کب شروع ہوگی۔
پاکستان اپنے ایف-16 طیاروں پر یہ میزائل استعمال کرتا ہے جبکہ سعودی عرب کے ایف-15 طیاروں پر بھی یہی نظام نصب ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی معاہدے کا عام آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟
اس کے علاوہ، امریکا نے سعودی عرب کے لیے 24.
امریکی محکمۂ جنگ کے مطابق یہ منصوبہ 2031 تک مکمل ہوگا۔ یہ اقدامات مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں واشنگٹن کے دفاعی تعاون کے تسلسل کو ظاہر کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایئر ٹو ایئر میزائل پروگرام پاکستان اور سعودی عربذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایئر ٹو ایئر میزائل پروگرام پاکستان اور سعودی عرب پاکستان اور سعودی عرب ایئر ٹو ایئر میزائل سعودی عرب کے
پڑھیں:
امریکا کا نیا اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ، پینٹاگون اس ہفتے کمپنی کا انتخاب کرے گا
کئی ماہ کی تاخیر کے بعد امریکی محکمہ دفاع یعنی پینٹاگون اس ہفتے یہ فیصلہ کرنے والا ہے کہ امریکی بحریہ کے اگلے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کی تیاری اور ڈیزائن کے لیے کس دفاعی کمپنی کا انتخاب کیا جائے گا۔
یہ ایک اربوں ڈالر مالیت کا منصوبہ ہے، جو چین کے بڑھتے ہوئے دفاعی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے میں امریکا کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس منصوبے کے لیے بوئنگ کمپنی اور نارتھروپ گرومن کارپوریشن کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سیکریٹری دفاع پر دوسری بار یمن حملوں سے متعلق خفیہ معلومات سگنل پر شیئر کرنے کا الزام
یہ طیارہ، جسے F/A-XX کا نام دیا گیا ہے، امریکی بحریہ کے موجودہ F/A-18E/F سپر ہارنیٹ بیڑے کی جگہ لے گا جو 1990 کی دہائی سے سروس میں ہیں۔
???????? After months of delays, the Pentagon is set to select a defense company this week to design and build the Navy's next-generation stealth fighter, the project critical to countering China.
Boeing [right] and Northrop Grumman [left] are competing to develop the carrier-based… pic.twitter.com/g65b1TwiAw
— Vanguard Intel Group ???? (@vanguardintel) October 7, 2025
ذرائع کے مطابق امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیَتھ نے جمعے کے روز اس منصوبے کے فیصلے کی منظوری دی ہے۔
توقع ہے کہ بحریہ اس ہفتے کے دوران F/A-XX تیار کرنے والی کمپنی کا اعلان کر دے گی، تاہم ذرائع کے مطابق بعض تکنیکی یا انتظامی رکاوٹیں ایک بار پھر فیصلے میں تاخیر کا باعث بن سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: پینٹاگون کے سربراہ نے افغانستان سے امریکی انخلا پر نظرثانی کا حکم دے دیا
پینٹاگون اور امریکی بحریہ نے اس بارے میں کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق F/A-XX منصوبے میں تاخیر نے بحری فضائیہ کے مستقبل اور طیارہ بردار بحری جہازوں کے کردار کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اگر اس منصوبے میں مزید تاخیر ہوئی تو بحریہ کے پاس 2030 کی دہائی کے بعد ایسے جدید لڑاکا طیارے دستیاب نہیں ہوں گے جو سمندر میں آپریشن کے قابل ہوں، جس سے امریکی بحریہ کی عالمی طاقت کے مظاہرے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
نیا F/A-XX طیارہ جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی، طویل پرواز کی صلاحیت، بہتر ہتھیار نظام اور بغیر پائلٹ لڑاکا طیاروں کے ساتھ مربوط انداز میں کام کرنے کی استعداد رکھے گا۔
مزید پڑھیں: ایران حملے کی رپورٹ پر تنازع: پینٹاگون انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ برطرف
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، چین چھٹی نسل کے طیاروں کے پروٹوٹائپ پر تیزی سے کام کر رہا ہے، اس لیے یہ فیصلہ امریکا کے لیے رفتار برقرار رکھنے کے لحاظ سے نہایت اہم ہے۔
منصوبہ اس وقت تاخیر کا شکار ہوا جب پینٹاگون اور امریکی کانگریس کے درمیان فنڈنگ پر اختلافات پیدا ہوئے۔
پینٹاگون نے صرف 74 ملین ڈالر کے محدود فنڈ کی تجویز دی تھی، جبکہ بعض حکام پروگرام کو 3 سال تک مؤخر کرنے کے حامی تھے۔
تاہم کانگریس نے منصوبے کو تیز کرنے کے لیے 750 ملین ڈالر کی منظوری دی اور مالی سال 2026 کے لیے مزید 1.4 ارب ڈالر مختص کیے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے قطر کا 400 ملین ڈالر کا لگژری جیٹ تحفہ قبول کرلیا، نیا ایئر فورس ون بنے گا
رپورٹس کے مطابق دفاعی حکام کے درمیان یہ بھی بحث جاری رہی کہ آیا بوئنگ اور نارتھروپ دونوں اپنی موجودہ مصروفیات کے ساتھ نیا طیارہ وقت پر تیار کر سکیں گے یا نہیں۔
بوئنگ پہلے ہی امریکی فضائیہ کے F-47 طیارے کی تیاری میں مصروف ہے، جبکہ نارتھروپ گرومن کو سینٹینیل بین البراعظمی میزائل پروگرام کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا سامنا ہے۔
اگرچہ F/A-XX پروگرام کی مقدار، مالیاتی حجم اور ٹائم لائن خفیہ رکھی گئی ہے، لیکن دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ماضی کے F-35 پروگرام کی طرح دسیوں ارب ڈالر پر محیط ہو سکتا ہے۔
امریکی بحریہ اب بھی اپنے بیڑے کے لیے 270 سے زائد لاک ہیڈ مارٹن F-35C طیارے خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم رواں سال کے اوائل میں لاک ہیڈ مارٹن کو F/A-XX مقابلے سے باہر کر دیا گیا۔
پہلے F/A-XX طیارے 2030 کی دہائی میں سروس میں شامل کیے جانے کی توقع ہے، جبکہ موجودہ F/A-18 سپر ہارنیٹس کو 2040 تک استعمال میں رکھا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیلتھ لڑاکا طیارے بحری فضائیہ پیٹ ہیگسیتھ پینٹاگون ڈیزائن کانگریس لاک ہیڈ مارٹن محکمہ دفاع