کیریئر کے ابتدائی دنوں میں انتہائی ظالم لوگوں سے واسطہ پڑا، جولیا رابرٹس کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ جولیا رابرٹس نے اپنی زندگی اور کیریئر کے ابتدائی دور کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اُنہیں شروعات میں لوگوں کی ’ظالمانہ رویے‘ اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس نے اُن میں اعتماد کی کمی اور عدم تحفظ پیدا کر دی۔
57 سالہ آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ نے ’پیپل میگزین‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ جب انہوں نے اداکاری کا آغاز کیا تو اُن کے اندر زیادہ خوداعتمادی نہیں تھی۔
’یہ زیادہ اس بارے میں تھا کہ میں کس طرح کی انسان بننا چاہتی ہوں، نہ کہ میرے کیریئر کی سمت کیا ہوگی‘۔
’مجھے اپنے ابتدائی دنوں میں کچھ ایسے لوگ ملے جو واقعی بہت ظالم اور تنقیدی تھے، اور یہ میرے لیے ایک دلچسپ مگر مشکل آزمائش تھی کہ میں یہ فیصلہ کروں کہ میں کیسی شخصیت بننا چاہتی ہوں۔‘
یہ بھی پڑھیے اداکارہ جولیا رابرٹس کی خوبصورتی اور فٹنس کاراز کیا ہے؟
رابرٹس، جنہوں نے 1990 میں ’پریٹی وومن‘ سے شہرت حاصل کی اور 2000 میں ‘ایرن بروکووچ’ کے لیے آسکر جیتا، نے مزید کہا کہ ہالی ووڈ آج بھی ’انتہائی مردانہ غلبے والا شعبہ‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوعمری اور 20 سال عمر کے بعد ان کی زندگی میں ہموار راستوں سے زیادہ رکاوٹیں تھیں۔
’اس وقت بھی میرے اندر شکر گزاری کی جھلک تھی۔ میں سوچتی تھی، شاید اس سب کے پیچھے کوئی مقصد ہے۔ آج جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو مجھے لگتا ہے یہی وہ سبق تھے جنہوں نے مجھے اپنی برداشت کا احساس دلایا۔‘
جولیا رابرٹس نے کہا کہ عدم تحفظ ایک مفلوج کرنے والا احساس ہو سکتا ہے اور اگر کوئی انہیں شرمندہ کر دیتا، تو وہ بالکل رک جاتی تھیں۔
’یہ انڈسٹری اُن لوگوں کے لیے نہیں ہے جو تنقید یا سخت رویے برداشت نہیں کر سکتے۔ مجھے یہ سب سیکھنا پڑا۔‘
انہوں نے اپنے بچپن کا ایک واقعہ بھی سنایا جب وہ دی ٹونائٹ شو میں جانی کارسن کے ساتھ ایک ٹرمپٹ بجانے والے فنکار کو دیکھنے کے لیے رات گئے جاگتی رہیں۔
’جیسے ہی وہ اپنی کرسی کی طرف بڑھا، وہ اسٹیج پر گر گیا، اور میں نے اپنے گھر بیٹھے وہ احساس خود محسوس کیا۔ مجھے ایسا لگا جیسے یہ میرے ساتھ ہو گیا ہو۔‘
اداکارہ نے مزید کہا کہ اپنی طویل کیریئر کے دوران انہوں نے ہمیشہ ایسے پروجیکٹس چنے جو اُن کے لیے ذاتی ارتقاء اور دریافت کا ذریعہ بنیں۔
جولیا رابرٹس کی نئی فلم “After the Hunt” رواں ہفتے 10 اکتوبر کو منتخب سنیما گھروں میں ریلیز ہو رہی ہے، جبکہ ملک بھر میں 17 اکتوبر سے نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جولیا رابرٹس ہالی ووڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جولیا رابرٹس ہالی ووڈ جولیا رابرٹس انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر اتفاق
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کا مقصد کئی ماہ سے جاری لڑائی کے خاتمے اور علاقے میں سنگین انسانی بحران کو کم کرنا ہے۔
یہ معاہدہ، جس پر جمعرات کو باضابطہ طور پر دستخط کیے جانے کا امکان ہے، میں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں اضافے کی شقیں شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصر میں مذاکرات کے بعد اپنے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت اس پیشرفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ امن کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
مزید پڑھیں: مذاکرات میں پیش رفت، حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں و یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
ذرائع کے مطابق، معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں حماس 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جبکہ اسرائیل قریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ تبادلہ سمجھوتے پر عمل درآمد کے 72 گھنٹوں کے اندر متوقع ہے۔
معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج غزہ کے اندر ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹیں گی، جبکہ مصر اور قطر کی نگرانی میں انسانی امداد کی ترسیل کو بڑھایا جائے گا۔
امریکی حکام کے مطابق، اگر کسی اسرائیلی قیدی کی لاش واپس کی جاتی ہے تو اس کے بدلے میں اسرائیل 15 فلسطینی شہریوں کی باقیات واپس کرے گا۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے
حماس نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ اس نے اسرائیل کو رہائی کے لیے فلسطینی قیدیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے اور اب وہ ناموں کی حتمی منظوری کا انتظار کر رہی ہے۔
بیان کے مطابق، اس معاہدے میں غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور یرغمالیوں و قیدیوں کے تبادلے کے مراحل شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے جو فہرست دی گئی ہے، اس میں معروف فلسطینی رہنما مروان البرغوثی (فتح تحریک) اور احمد سعدات (پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے سربراہ) کے نام بھی شامل ہیں، جو طویل قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کو غزہ امن معاہدے پر امید، ’اہم معاملات‘ پر حماس کی رضامندی کا دعویٰ
حماس نے اپنے بیان میں قطر، مصر، ترکی اور امریکا کی ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
حماس کا کہنا تھا کہ ہم اپنے عوام کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے صبر، عزم اور ہمت سے اس مشکل وقت کا مقابلہ کیا۔ ہماری جدوجہد آزادی، خود مختاری اور قومی حقوق کے حصول تک جاری رہے گی۔
اگر اس معاہدے پر کامیابی سے عمل درآمد ہو گیا تو یہ غزہ میں طویل المدتی جنگ بندی اور ممکنہ سیاسی مذاکرات کے لیے راہ ہموار کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس غزہ جنگ بندی