دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات، سہیل آفریدی کا وزیراعلیٰ بننا مشکل ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے علی امین خان گنڈا پور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا کر سہیل آفریدی کو خیبرپختونخوا کا نیا وزیر اعلیٰ نامزد کر دیا ہے۔ سہیل آفریدی کی بطور وزیر اعلیٰ نامزدگی پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ اگر سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تو وہ پوری قوم سے معافی مانگیں گے۔ وجاہت کاظمی نے لکھا کہ سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نہیں بن سکتے۔ وہ دہشت گردوں کا ایک سہولت کار اور ہمدرد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے شخص کو وزیراعلیٰ بنانا ایسا ہی ہوگا جیسے صوبے کی قیادت ٹی ٹی پی کے نور ولی کو سونپ دی جائے۔ آفریدی کے جرائم پیشہ مافیا سے گہرے تعلقات ہیں، وہ بھاری کمیشن لیتا ہے، اور کھل کر طالبان کی حمایت کرتا ہے اور پاک فوج کے خلاف زہر اگلتا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) پشاور نے سہیل آفریدی کے خلاف 10 فروری 2025 کو مقدمہ درج کیا تھا، جس کی بنیاد پر انہوں نے سرکاری اداروں کے خلاف منفی بیانات دیے تھے۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ آپ کی گفتگو لوگوں کو اکسانے کے زمرے میں آتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ نہیں بنیں گے۔ ہو سکتا ہے صوبائی اسمبلی کا کوئی متفقہ امیدوار آ جائے یا پھر کوئی سرپرائز آ جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
الیکشن کمیشن میں ذاتی حیثیت سے طلبی پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وکیل بھیج دیا
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے این اے 96 ہری پور میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کی ذاتی حیثیت میں پیشی کے حکم پر خود پیش ہونے کے بجائے اپنا وکیل بھیج دیا۔
الیکشن کمیشن نے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے خلاف کیس کی سماعت 24 نومبر کو مقرر کر دی ہے، جبکہ رانا ثنا اللہ کو بھی اس حوالے سے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے دوران سماعت کہا کہ وزیرِ اعلیٰ نے اپنے بیان میں عوام کو پروپیگنڈا کی طرف مائل کیا اور الیکشن کمیشن اور اس کے عملے کے بارے میں دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے۔ عمر حمید کا کہنا تھا کہ ریلی اور جلسے کی اجازت کے بغیر منعقد کرنا ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ سہیل آفریدی، شہر ناز عمر ایوب اور بابر نواز خان کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ضمنی الیکشن میں دیگر امیدوار بھی اس معاملے میں شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اب اس کیس کی مزید سماعت 25 نومبر کو مقرر کی ہے، اور اس پر مزید کارروائی کی جائے گی۔