دوحہ/قاہرہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اکتوبر ۔2025 ) اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس کے زیرقبضہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوجیوں کا ایک متفقہ حد یا لائن تک واپسی شامل ہے قطری وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کچھ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور دوسری جانب سے انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان مذکرات مصرکے شہر شرم الشیخ میں ہوئے معاہدے کی تفصیل کے مطابق اسرائیلی حکومت اس منصوبے کی منظوری کے لیے ایک اہم اجلاس بلائے گی جس میں اس پر ووٹنگ ہوگی اگر اسے باضابطہ منظوری مل گئی تو فوری طور پر جنگ بندی نافذ ہو جائے گی اور اسرائیلی فوج متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائے گی ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اسرائیلی انتظامیہ پہلے پانچ دنوں میں روزانہ 400 امدادی ٹرکوں کے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا.

امریکی ادارے” سی بی ایس نیوز“ سے بات کرتے ہوئے وائٹ ہاﺅس عہدیدار نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کے پیچھے ہٹ جانے میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت لگ سکتا ہے اس کے بعد حماس کے لیے 72 گھنٹے کا وقت شروع ہوگا تاکہ وہ غزہ میں موجود یرغمالیوں کو رہا کرے وائٹ ہاﺅس عہدیدار نے” سی بی ایس“ کو بتایا کہ توقع ہے کہ پیر تک یرغمالیوں کی رہائی شروع ہو جائے گی تاہم اس بات کا انحصار حماس پر ہے کہ وہ یہ کام پیر سے قبل بھی شروع کر سکتا ہے حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے بعد اب یہ بات اور سوال سامنے آنے لگا ہے کہ اب آنے والے دن کیسے گزر سکتے ہیں اور اب آگے کیا ہوگا.

وائٹ ہاﺅس اہلکار نے بتایا کہ اسرائیل کی کا بینہ آج جمعرات کو امن منصوبے پر خصوصی اجلاس میں ووٹنگ کرے گی اگر اسرائیل اس کی منظوری دے دیتا ہے تو اسے اپنی فوج کو واپس لانے کیے لیے 24 گھنٹے دیے جائیں گے اس کے بعد 72 گھنٹے کا ایک دورانیہ یا وقت شروع ہوگا کہ جس کے دوران حماس باقی مغویوں کو رہا کر سکتا ہے اہلکار نے کہا کہ امریکہ توقع کرتا ہے کہ 20 مغویوں کی رہائی پیر کے روز عمل میں لائی جائے گی، اگرچہ حماس انہیںاس سے پہلے بھی رہا کر سکتا ہے.

امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ مغوی ممکنہ طور پر پیر کو رہا کیے جائیں گے ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں معاہدے کے حتمی مراحل کے دوران مشرق وسطیٰ کا دورہ کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ وہ تقریباً اسی وقت پہنچیں گے جب مغوی رہا کیے جا رہے ہوں گے دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ ٹام فلیچر نے ”ایکس “پر غزہ امن معاہدے کے بارے میں کہا کہ یہ ایک انتہائی اچھی خبر ہے امید ہے کہ مغوی جلد اپنے گھروں میں واپس پہنچ جائیں گے اور غزہ میں متاثرین تک امداد کی رفتار میں بھی تیزی لائی جا سکے گی.

انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں مکمل طور پر متحرک ہیں تاکہ ٹرکوں کو بڑے پیمانے پر غزہ میں داخل کیا جا سکے اور ایسے علاقوں تک پہنچایا جا سکے کہ جہاں خوراک اور ادویات کی اشد ضرورت ہے تاکہ زندگیاں بچائی جا سکیں ٹام فلیچر نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے کارکنوں کو محفوظ رسائی درکار ہے جس کے بعد ہی ادارہ ان علاقوں سے روزانہ کی بنیاد پر تازہ صورتحال د±نیا تک پہنچانے کے قابل ہو سکے گا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امن معاہدے کے کہ اسرائیل نے کہا کہ کی رہائی جائے گی سکتا ہے رہا کر کو رہا کے بعد

پڑھیں:

حماس اسرائیل معاہدہ، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کب شروع ہوگی؟ ٹرمپ نے بتا دیا

امریکی میڈیا کے مطابق امن معاہدے کے تحت ممکنہ طور پر ہفتہ یا اتور کو اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شروع ہو جائے۔ اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اور بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کو ممکنہ طور پر پیر کو رہا کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے میں مستقل جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ اور غزہ کی تعمیر نو سمیت امدادی سامان کی فراہمی بھی شامل ہے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ امن کے طویل المدتی اور پائیدار سفر کی پہلی بڑی پیشرفت ہے، معاہدے کے تحت اسرائیلی قیدیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی، فریقین کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی معاہدے کو اپنی سیاسی، اخلاقی اور قومی فتح قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا تھا۔ تاہم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر ضامن قوتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو معاہدے کے نکات پر عمل درآمد کا پانبد کیا جائے۔

امریکی میڈیا کے مطابق امن معاہدے کے تحت ممکنہ طور پر ہفتہ یا اتور کو اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شروع ہو جائے۔ اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اور بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کو ممکنہ طور پر پیر کو رہا کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ امن معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے تمام فریقین سے اس پر عمل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ باعزت طریقے سے ہونا چاہیئے اور غزہ میں فوری طور پر امداد کی فراہمی شروع ہونی چاہیئے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں مصر، ترکیہ، امریکا اور قطر کی سرپرستی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدے طے پایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق: حماس اور اسرائیل اب کیا کریں گے؟
  • اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے . صدر ٹرمپ
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا، منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط
  • حماس اسرائیل معاہدہ، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کب شروع ہوگی؟ ٹرمپ نے بتا دیا
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر اتفاق
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدہ طے، منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط
  • اسرائیل، حماس نے امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی منظوری دے دی، صدر ٹرمپ
  • غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کو ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے؛ ٹرمپ
  • غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کو ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے، ٹرمپ