پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کا استعفیٰ معمہ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ معمہ بن گیا۔
ذرائع وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے کہا کہ ہم نے تو استعفیٰ کل ہی گورنرہاؤس کو بھجوادیا تھا، اب وزیر اعلیٰ کے استعفے پر مزید کارروائی کرنا گورنر ہاؤس کا کام ہے۔
ذرائع گورنرہاؤس نے کہا کہ استعفیٰ کہاں ہے ؟ ہمیں تو کچھ معلوم نہیں، وزیراعلیٰ کا استعفیٰ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا نہیں ہوتا بلکہ یہ سمری کے ذریعے گورنرکو بھیجاجاتاہے۔
ذرائع گورنرہاؤس نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے وزیراعلیٰ کا استعفیٰ کس کو بھیجا گیا ہے، اس کے بارے میں وہی بتاسکتے ہیں، گورنرہاؤس کو جونہی استعفیٰ موصول ہوگا اس پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو مستعفی ہوئے 12 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے لیکن اب تک بھی ان کا استعفی گورنر ہاوس نہ پہنچ سکا۔
علی امین گنڈاپور نے اپنے استعفے میں لکھا کہ قائد عمران خان کے حکم کی تعمیل میں وزارتِ اعلیٰ چھوڑ رہا ہوں، وزارتِ اعلیٰ میرے لیے اعزاز تھی، استعفیٰ قیادت کے فیصلے پر دیا، جب عہدہ سنبھالا تو صوبہ مالی بحران اور دہشت گردی کے سنگین چیلنجز سے دوچار تھا۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ ہوں گے
انہوں نے لکھا کہ ڈیڑھ سال میں صوبے کو مالی استحکام کی راہ پر گامزن کیا، دہشت گردی کے خلاف جرت اور حوصلے سے اقدامات کیے، عمران خان کی رہنمائی میں صوبے میں بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔
گنڈا پور نے لکھا کہ عمران خان، پارٹی کارکنان، کابینہ ارکان، پارٹی اراکین اسمبلی اور بیوروکریسی کا شکر گزار ہوں، تمام چیلنجز کے باوجود عوام کی خدمت خلوص نیت سے کی، میں ہمیشہ پاکستان کے مفاد میں فیصلے کرتا رہا ہوں۔
انہوں نے اپنے استعفے کے آخر میں پاکستان زندہ باد، پاکستان تحریک انصاف پائندہ باد بھی لکھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کا استعفی
پڑھیں:
الیکشن کمیشن میں ذاتی حیثیت سے طلبی پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وکیل کو بھیج دیا
وزیراعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری ملازمین کو دھمکیوں کے معاملے پر وکیل علی بخاری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وکیل کو بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری ملازمین کو دھمکیوں کے معاملے پر وکیل علی بخاری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے بھی پیش ہوئے۔ وکیل علی بخاری نے بینچ کو آگاہ کیا کہ ایک ہی وقت میں ڈی آر او نے نوٹس کررکھا ہے۔ ایک ہی وقت میں 2 جگہ سے نوٹسز ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن بینچ کے ممبر کے پی کے نے ریمارکس دیے کہ جو یہاں پیش نہیں ہوئے وہ وہاں کون سا پیش ہوئے ہوں گے؟۔
علی بخاری نے کہا کہ یہ بات کرنا زیادتی ہے۔ قانون کے مطابق میں وزیر اعلیٰ کی نمائندگی کررہا ہوں۔ چیف صاحب اپنے ممبر کو بتائیں کہ کیسے ریمارکس دینے ہیں۔ اس موقع پر علی بخاری نے ممبر کمیشن کے پی کے کے ریمارکس پر اعتراضات اٹھا دیے۔ انہوں نے کہا کہ اب جب آپ نے یہ کہہ دیا ہے تو کیا مجھے انصاف ملےگا؟۔ وکیل نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی ایک اجلاس کی وجہ سے مصروف ہیں۔ چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی حاضری سے استثنا کی درخواست دی ہے، وہ ایک اجلاس میں ہیں۔ میری ابھی تک ان سے ملاقات نہیں ہوئی، ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا وہ کے پی کے میں ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی وہ ایک میٹنگ تھی وہاں ہیں۔
اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کے خلاف کارروائی کی تفصیل بتائی کہ این اے 18 ہری پور سے عمر ایوب کی اہلیہ امیدوار ہیں۔ ضابطہ اخلاق کے تحت انتخابی مہم میں کوئی پبلک آفس ہولڈر شرکت نہیں کر سکتا۔ تشدد پر اکسانے یا دھمکانے کی بھی ممانعت ہے۔ وزیراعلیٰ نے چمبہ، حویلیاں میں جلسے سے خطاب کیا جو انتخابی حلقہ کی سرحد پر ہے۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے نے انتخابی عملے کو دھمکایا۔ حلقے سے امیدوار شہرناز عمر ایوب بھی برابر قصور وار ہیں۔ وکیل علی بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ کیا سہیل آفریدی کے خلاف یہ نوٹس بنتا ہے؟ کیا ان کو یہ نہیں پتا کہ وزیراعلیٰ نے خطاب ہری پور نہیں ایبٹ آباد میں کیا ہے۔ ہری پور کے ساتھ والے خسرے میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے 3 ارب کا اسپتال دیا ہے۔ کیا یہ تضاد نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ حقیقت ہے وزیر اعلیٰ نے حویلیاں میں خطاب کیا۔ آج کی سماعت کا حکمنامہ جاری کریں گے۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو آج کی عدم حاضری پر استثنا دے دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے آج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ وفاقی وزیر کو آپ سے زیادہ سخت زبان میں نوٹس جاری کیا ہے۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔