کمر درد دور کرنے کیلئے 8 زندہ مینڈک کھانے والی معمر خاتون اسپتال پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
چین میں ایک 82 سالہ معمر خاتون نے کمر کے درد کے علاج کے لیے زندہ مینڈک کھا لیے اور بعد میں ایسی طبی پیچیدگیاں پیش آئیں کہ انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کا نام صرف ژینگ بتایا گیا ہے جبکہ ہانگزو صوبے میں پیش آیا ہے۔
خاتون کو بتایا گیا تھا کہ زندہ مینڈک کھانا ایک پرانا علاج ہے جو کمر کے درد خصوصاً مہروں کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔ خاتون نے پہلے دن تین مینڈک زندہ کھائے اور اگلے دن پانچ مزید کھالیے۔
ابتدائی طور پر خاتون کو ہلکا معدے کا درد محسوس ہوا مگر چند دنوں بعد درد شدید ہو گیا، چلنے پھرنے میں بھی مشکل ہو گئی اور بالآخر انہیں اسپتال لے جانا پڑا۔
میڈیکل جانچ پڑتال میں معلوم ہوا کہ ان کے نظامِ انہضاَم کو نقصان پہنچا ہے اور اس کے اندر پیراسائٹ انفیکشن پایا گیا ہے۔
تاہم خاتون کا 2 ہفتے تک علاج کیا گیا جس کے بعد وہ تھوڑی بہت بحالی کے بعد گھر واپس جانے کے قابل ہوئیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومتی ایکٹ پر عمل نہ کرنے پر سرکائوس جی اسپتال کے خلاف کیس کی سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سرکاؤس جی انسٹیٹیوٹ آف سائیکائٹری اسپتال میں یونیورسٹی کے قیام اور 2020 میں سندھ حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے ایکٹ پر عمل نہ ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری صحت سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد کے جسٹس عدنان الکریم میمن اور جسٹس ریاضت علی سہڑ پر مشتمل آئینی بینچ نے سماعت کی۔درخواست گزار غلام مرتضیٰ لغاری نے اپنے وکیل الطاف سچل اعواں کے ذریعے سرکٹ بینچ حیدرآباد میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے 2020 میں ایکٹ پاس کر کے اسپتال کی گورننگ باڈی مقرر کی تھی، مگر آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ ایکٹ پر عمل نہ ہونے کے باعث نہ تو اسپتال میں سی ای او کی تقرری ہو سکی ہے اور نہ ہی پروفیسرز اور دیگر ملازمین کی بھرتیاں ممکن ہو سکی ہیں۔درخواست گزار کے مطابق 2024 میں سندھ کے وزیرِاعلیٰ نے اسپتال میں یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا، جو نامناسب ہے،گدو اسپتال میں یونیورسٹی نہیں بننی چاہیے اورہم اسی کے خلاف عدالت آئے ہیں،اگر اسپتال میں یونیورسٹی بنائی گئی تو غریب اور لاچار مریض دربدر ہو جائیں گے، ان کے علاج کا کیا ہوگا؟ یونیورسٹی کمرشلائز ہو جائے گی اور اسے دوسرے طریقے سے چلایا جائے گا۔انہوں نے مزید استدعا کی کہ اسپتال کی جو زمین دیگر اداروں کو دی گئی ہے، وہ بھی واپس کرائی جائے اور ادارے کو فعال کیا جائے۔ یہ ادارہ ایک ٹرسٹ ہے، لہٰذا اسے ٹرسٹ کے طور پر ہی چلنے دیا جائے اور یونیورسٹی قائم نہ کی جائے۔