Islam Times:
2025-10-09@18:15:45 GMT

چیف جسٹس آف انڈیا پر حملے کے خلاف وکیلوں کا احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

چیف جسٹس آف انڈیا پر حملے کے خلاف وکیلوں کا احتجاج

انہوں نے کہا کہ یہ عمل محض ایک فرد کے پاگل پن کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ آر ایس ایس سے متاثر دائیں بازو کے عناصر کیطرف سے عدلیہ اور آئین کی سیکولر بنیادوں کو کمزور کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی پر سپریم کورٹ کے احاطے میں ایڈوکیٹ راکیش کشور کے ذریعہ کئے گئے حملے کے خلاف آل انڈیا لائرز یونین (اے آئی ایل یو) اور ممبئی کی اندھیری عدالت کے وکیلوں نے آج ممبئی کے سی جی ایم کورٹ کمپلیکس میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں 30 سے ​​زائد وکلاء نے شرکت کی۔ وکلاء نے اپنے خطاب میں واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لئے اتحاد کی اپیل کی۔ اے آئی ایل یونے 6 اکتوبر 2025ء کو سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر 1 میں پیش آئے اس واقعے کو عدلیہ پر منصوبہ بند حملہ قرار دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ "سناتن دھرم" کے نام پر انجام دیا گیا یہ عمل محض ایک فرد کے پاگل پن کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ آر ایس ایس سے متاثر دائیں بازو کے عناصر کی طرف سے عدلیہ اور آئین کی سیکولر بنیادوں کو کمزور کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔

چھ اکتوبر کو آئینی بنچ کی جانب سے دن کی پہلی سماعت شروع ہونے کے فوراً بعد 71 سالہ سینیئر وکیل راکیش کشور نے چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکا اور ہندوستان سناتن کی توہین برداشت نہیں کرے گا جیسے نعرے لگائے۔ تاہم، جوتا سی جے آئی تک نہیں پہنچا۔ چیف جسٹس گوئی نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسی باتوں سے متاثر نہیں ہونے والا ہوں، براہ کرم کارروائی جاری رکھیں۔ اس کے بعد عدالتی کارروائی معمول کے مطابق جاری رہی۔

سیکورٹی اہلکاروں نے راکیش کشور کو حراست میں لے لیا، لیکن بعد میں جسٹس گوئی کی جانب سے فوری تعزیری کارروائی کرنے سے انکار کرنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ تاہم بار کونسل آف انڈیا نے پیشہ ورانہ طرز عمل کی سنگین خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔ اے آئی ایل یونے کہا کہ سی جے آئی گوئی کو ان کے دلت پس منظر کی وجہ سے نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تنظیم کے مطابق ایک حالیہ سماعت کے دوران سی جے آئی کی جانب سے قانونی تناظر میں ہندو دیوتا وشنو کا ذکر کئے جانے کو "ہندوتوا طاقتوں" نے غلط مفہوم میں مشتہر کرتے ہوئے اسے "سناتن دھرم کی توہین" کے طور پر پیش کیا تھا۔

اے آئی ایل یونے کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف سی جے آئی پر حملہ ہے بلکہ ملک کی جمہوری اور سیکولر روایات پر بھی حملہ ہے۔ تنظیم کے مطابق ناتھورام (گوڈسے) والی ذہنیت ایک بار پھر عدلیہ کو نشانہ بنا تے ہوئے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو خطرہ میں ڈال رہی ہے۔ اے آئی ایل یونے اس پورے معاملے کی فوری، غیر جانبدارانہ اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نہ صرف قصوروار کو بلکہ اس کے پیچھے کسی بھی سازش کرنے والے کو سزا مل سکے۔ تنظیم نے ملک بھر کے وکلاء اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متحد ہو کر احتجاج کریں، ریلیاں نکالیں اور عدلیہ کی آزادی اور تحفظ کے لئے نظامی اصلاحات کا مطالبہ کریں۔ مہاراشٹر میں جلد ہی پُرامن ریلیاں اور آن لائن مہم شروع کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اے آئی ایل یونے نے کہا کہ چیف جسٹس

پڑھیں:

سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، یمن

صیہونی حکومت کے خلاف عملی اقدام نہ کرنے پر عرب اور اسلامی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الحوثی نے کہا کہ ان ممالک نے خاموشی اختیار کر کے نہ صرف فلسطین کی مدد نہیں کہ بلکہ یہ خاموشی عظیم تر اسرائیل کے صہیونی منصوبے کی راہ ہموار کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم پولیٹیکل کونسل یمن کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا کہ ہم سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا مکمل امکان ہے، کیونکہ سعودی عرب گریٹر اسرائیل منصوبے کا حصہ ہے۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ یمنی سپورٹ فرنٹ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک غزہ پر حملے مکمل طور پر بند نہیں ہوجاتے اور علاقے کا محاصرہ ختم نہیں ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے کردار کے بارے میں دشمن کی تشویش سے ظاہر ہوتا ہے کہ جغرافیائی طور پر فاصلے کے باوجود یمن کی کارروائیوں کے نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف عملی اقدام نہ کرنے پر عرب اور اسلامی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ ان ممالک نے خاموشی اختیار کر کے نہ صرف فلسطین کی مدد نہیں کہ بلکہ یہ خاموشی عظیم تر اسرائیل کے صہیونی منصوبے کی راہ ہموار کریگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمان ممالک پریشر کارڈز استعمال کرتے ہوئے زیادہ سنجیدہ کردار ادا کریں، جیسے کہ تیل کی کچھ برآمدات روکنا یا اسرائیل کی حمایت کرنے والے بینکوں سے سرمایہ نکالنا۔ اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں الحوثی نے سعودی اماراتی اتحاد پر یمن کے خلاف کرائے کے فوجیوں کی کھلی حمایت کی مذمت کی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یمن کیخلاف نئی جارحیت ان عرب ممالک کی مداخلت کی سطح اور طاقت پچھلے سالوں کے اقدامات سے زیادہ کچھ نہیں ہوگی۔ انہوں نے آپریشن طوفان الاقصیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ آپریشن نہ ہوتا تو تمام فلسطینی قیدی صیہونی حکومت کی جیلوں میں موجود رہتے۔ الحوثی نے سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کے امکان کو رد نہیں کیا اور سعودی عرب کو "گریٹر اسرائیل" منصوبے کا حصہ قرار دیا۔ انہوں نے ٹرمپ کے بیانات کے بارے میں کہا کہ خلیجی ممالک کو امریکی حمایت کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ ان کا سوال تھا کہ ٹرمپ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف قطر کی حمایت سے انکار کیوں کیا؟

متعلقہ مضامین

  • کوئی نہیں جانتا سوشل میڈیا پر کیا رپورٹ کی جائیگی، چیف جسٹس آف انڈیا
  • سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، یمن
  • چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش قابل مذمت ہے، شرد پوار
  • چیف جسٹس آف انڈیا پر حملہ زہریلا نظریہ ہے جسے روکنا ہوگا، بی آر گوئی کی بہن
  • جسٹس سردار اعجاز کے عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر تحفظات 
  • چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے پر مجھے کوئی افسوس نہیں، بھارتی وکیل کا مؤقف
  • مصنوعی ذہانت کے عدلیہ میں استعمال سے متعلق خط سامنے آگیا
  • کمال ہے مردہ شخص کیخلاف 3 سال انکوائری جاری رہی، عدالت عظمیٰ
  • چیف جسٹس آف انڈیا پر جوتا پھینکنے کی کوشش، ملزم گرفتار