ایران کیساتھ تصادم نہیں چاہتے، اسرائیل کا روس کو پیغام
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
روس وسطی ایشیا سربراہی اجلاس میں پوٹن نے زور دیا کہ ایرانی جوہری مسئلہ صرف بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اسرائیلی رہنماؤں نے پیغام پہنچایا ہے کہ ہم اپنے ایرانی دوستوں کو پیغام دیں کہ اسرائیل مسائل کا حل چاہتا ہے اور کسی بھی قسم کا تصادم نہیں چاہتا۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے مطابق اسرائیل نے خفیہ چینلز کے ذریعے ماسکو کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہتا۔ روس وسطی ایشیا سربراہی اجلاس میں پوٹن نے زور دیا کہ ایرانی جوہری مسئلہ صرف بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماسکو اپنے ایرانی شراکت داروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور ایران متفقہ حل تلاش کرنے اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعمیری تعاون کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس اسرائیل غزہ امن معاہدے پر دستخط سے قبل ٹرمپ کو اچانک کیا خفیہ پیغام ملا؟
حماس اسرائیل غزہ امن معاہدے کے پیش نظر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک خط دیا جس میں درج خفیہ پیغام نے توجہ حاصل کرلی ہے۔
بدھ کے روز وائٹ ہاؤس کے بلیو روم میں ایک گول میز اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قدامت پسند اثرورسوخ رکھنے والے افراد کے ساتھ انٹیفا پر گفتگو کر رہے تھے کہ اس دوران وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹرمپ کے کان میں کچھ سرگوشی کی اور پھر انہیں وائٹ ہاؤس کے اسٹیشنری پیپر پر ہاتھ سے لکھا نوٹ تھما دیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے فوٹوگرافر نے تحریر کی تصویر لی جس میں واضح الفاظ میں لکھا تھا کہ،”بہت قریب ہیں۔ آپ کو جلد ہی ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ کی منظوری دینی ہوگی تاکہ آپ سب سے پہلے معاہدے کا اعلان کر سکیں۔“
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر اجلاس میں موجود شرکا کو بتایا کہ، ”مجھے ابھی وزیر خارجہ کی طرف سے ایک نوٹ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم مشرق وسطیٰ کے معاہدے کے بہت قریب ہیں، اور انہیں جلد میری ضرورت پڑنے والی ہے۔“
یہ نوٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے مشیر اسٹیو وٹکوف، قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی اور دیگر اعلیٰ حکام، اسرائیل اور حماس کے درمیان مصر کے ایک شہر شرم الشیخ میں امن مذاکرات کے تیسرے دور میں شریک تھے۔
اس پیش رفت نے اس بات کا اشارہ دیا کہ امریکی امن منصوبے کے تحت فریقین انتہائی پیچیدہ معاملات پر سنجیدگی سے بات چیت کر رہے ہیں۔
نوٹ ملنے کے باوجود، صدر ٹرمپ نے اپنی مصروفیات جاری رکھیں اور میڈیا سے سوالات لیے، جس سے وزیر خارجہ مارکو روبیو کچھ پریشان دکھائی دیے۔ بعد ازاں دس منٹ گزرنے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ، ”اب مجھے جانا ہوگا تاکہ مشرق وسطیٰ کے چند مسائل حل کر سکوں حالانکہ وزیر خارجہ میری بہت اچھی نمائندگی کر رہے ہیں، وہ شاید مجھ سے بھی بہتر کام کر سکتے ہیں، لیکن کون جانتا ہے؟ ہم کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے، اس لیے میں جا رہا ہوں ہم مشرق وسطیٰ میں امن لے کر آئیں گے۔“
The moment when Trump gets the message:
“I want to express my deep gratitude to someone that i personally know is working day and night to bring every hostage home. Senator Marco Rubio – thank you for your tireless efforts to secure their release.” pic.twitter.com/MhKFKkj0Lp
— Israel News Pulse (@israelnewspulse) October 8, 2025
صدر ٹرمپ نے اٹارنی جنرل پم بانڈی اور ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری کرسٹی نوم سے کہا کہ وہ ان کی غیر موجودگی میں اجلاس کی نگرانی کریں۔
بعد ازاں تقریباً دو گھنٹے بعد، شام چھ بج کر 51 منٹ پر صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ، ”مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے بے حد فخر ہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالی بہت جلد رہا ہو جائیں گے، جبکہ اسرائیل اپنی افواج کو ایک طے شدہ لائن تک پیچھے ہٹا دے گا۔“
صدر ٹرمپ نے مزید لکھا کہ،“ یہ عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ ہم قطر، مصر اور ترکی کے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس تاریخی اور بے مثال واقعے کو ممکن بنانے میں ہمارے ساتھ کام کیا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ اکثر عالمی واقعات اور کامیابیوں کا کریڈٹ خود لیتے ہیں، اور بعض اوقات اپنی اہمیت بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ سے خطاب کے دوران، انہوں نے خود کو نوبل امن انعام کے لیے موزوں قرار دیا تھا۔