data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آج مساواتِ مردوزن، آزادیٔ نسواں اور روشن خیالی نے کیا کیا گل نہیں کھلائے ہیں۔ عورتیں گھر سے باہر ہوکر کال سنٹروں، آفسوں، دکانوں وغیرہ کے کاموں میں شریک ہوکر مردوں کو دعوت نظارہ دے رہی ہیں، وہ ان پر حریصانہ نگاہیں ڈالتے ہوئے ان کی عصمت وعفت پر حملہ آور ہوتے ہیں جس کا مشاہدہ آئے دن کیا جارہا ہے۔ انہیں سیدہ فاطمۃ الزہرا کا آئینہ پیش نظر رکھنا چاہیے جنہیں لسانِ رسالت مآبؐ نے جنتی عورتوں کی سردار کی سند عطا کی ہے۔ اس پاک دامن اور قابلِ رشک خاتون نے نہ کبھی گھر سے باہر قدم نکالا اور نہ ہی کسی کھیل کود میں حصہ لیا۔ آج اپنے جسموں کی نمائش کرنے والی تو بہت مل جائے گی مگر فاطمہ جیسا کوئی نہ ملے گا۔ دنیا کی نمود ونمائش سے گریز کرنے والی اور سادگی کی پیکر لخت جگر رسول نے عمدہ ملبوسات اور زیورات کی زیب وزینت سے بھی اپنے آپ کو بے نیاز کیے رکھا۔ سیدہ خدیجتہ الکبریؓ کے کسی عزیز کی شادی کے موقع پر فاطمۃ الزہراؓ کے لیے عمدہ کپڑے اور زیورات بنوائے گئے۔ جب گھر سے چلنے کا وقت آیا تو سیدہ نے یہ قیمتی کپڑے اور زیور پہننے سے صاف انکار کردیا اور سادہ حالت میں ہی محفل شادی میں شرکت کی۔
قربان جائیے خاتونِ جنت کی اس سادگی پر کہ ازواجِ مطہرات کے بعد اس روئے زمین پر ان سے بہتر کوئی خاتون نہیں ہوسکتی۔ وہ تو شادی وغیرہ کے موقع پر سادگی کا مظاہرہ کریں اور ہماری مائیں اور بہنیں سر تا پا آراستہ وپیراستہ ہوکر بے حجابی اور عریانیت کے ساتھ مردوں کے ہجوم کو چیرتی ہوئی میرج ہالوں کی زینت بنیں۔ آج عورتیں زرق برق ملبوسات اور زیورات کے لیے شوہروں سے مطالبہ کرتی ہیں۔ لڑتی جھگڑتی ہیں اور اس طرح گھر کی نزاعی کیفیت سے ماحول خراب ہوتا ہے جس کا اثر بد بچوں پر بھی پڑتا ہے۔
اس معاملے میں سیدہ فاطمہ کا کردار اصلاحِ خانہ ومعاشرہ کے لیے سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔ جس کی آج بہت زیادہ عصری ومعنوی اہمیت ہے۔ طالب ہاشمی سیدہ فاطمہ کا مزید آئینہ یوں پیش کرتے ہیں:
’’حضرت فاطمۃ الزہراؓ رفتار وگفتار اور عادات وخصائل میں رسولِ کریم کا بہترین نمونہ تھیں۔ وہ نہایت متقی، صابر قانع اور دین دار خاتون تھیں۔ گھر کا تمام کام کاج خود کرتی تھیں۔ چکی پیستے پیستے ہاتھوں میں چھالے پڑ جاتے تھے۔ گھر میں جھاڑو دینے اور چولہا پھونکنے سے کپڑے میلے ہوجاتے تھے لیکن ان کے ماتھے پر بل نہیں آتا تھا۔ گھر کے کاموں کے علاوہ عبادت بھی کثرت سے کرتی تھیں‘‘ (تذکرہ صحابیات)
یہ سیدہ فاطمۃ الزہراؓ کا آئینہ ہے۔ آج آرام طلبی اور سہل پسندی نے خاتون خانہ کو نہ جانے کن کن پریشانیوں اور امراض میں مبتلا کر رکھا ہے۔ خانگی سکون وچین غارت ہوگیا ہے۔ بچوں کی دیکھ ریکھ، تعلیم وتربیت اور پرورش وپرداخت نے متاثر ہوکر خاندانی نظام ومعاشرت کو درہم برہم کردیا ہے۔ کیا اب بھی آنکھ نہیں کھلے گی۔
ایک دفعہ سیدۃ النساء علیل ہوگئیں۔ لیکن علالت میں بھی رات بھر عبادت میں مصروف رہیں۔ جب سیدنا علی نماز صبح کے لیے مسجد گئے تو وہ بھی نماز کے لیے کھڑی ہوگئیں اور نماز سے فارغ ہوکر چکی پیسنے لگیں۔ علیؓ نے واپس آکر ان کو چکی پیستے دیکھا تو فرمایا: اے رسولِ خدا کی بیٹی اتنی مشقت نہ اٹھایا کرو، تھوڑی دیر آرام کر لیا کرو کہیں زیادہ بیمار نہ ہوجائو۔
فرمانے لگیں: خدا کی عبادت اور آپ کی اطاعت مرض کا بہترین علاج ہے اگر ان میں سے کوئی موت کا باعث بن جائے تو اس سے بڑھ کر میری خوش نصیبی کیا ہوگی۔
اے مسلم معاشرے کی خواتین! کاش آپ بھی سیدۃ النساء فاطمہ کی طرح خدا کی عبادت گزار وفرماں بردار بندی بن کر عبادت الٰہی میں اپنے اوقات صرف کرتیں۔
ڈاکٹر محمد امین عامر
گلزار
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فاطمۃ الزہرا کے لیے
پڑھیں:
تہران، ایام فاطمیہؑ کی دوسری شبِ عزاداری رہبرِ انقلاب کی حاضری
محمد رضا بذری نے اشعار پڑھ کر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مصیبت پر مرثیہ اور نوحہ خوانی کی۔ اسلام ٹائمز۔ دختر پیامبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت سیدہ الصدیقہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے دوسری شب کی مجلس میں فرزند زہراؑ، رہبرِ انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور عوام کی مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کی شرکت کے ساتھ حسینیہ امام خمینیؒ میں منعقد ہوئی۔ مجلس عزا میں حجتالاسلام والمسلمین علی علیزاده نے قرآن کی آیات اور احادیث کی روشنی میں حق و باطل کے درمیان تخلیق کے آغاز سے جاری مقابلے کی تاریخ پر گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ انسان کی حقیقی سعادت کا واحد راستہ حق کے راستے پر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کی اولاد کی محبت انسانوں کی کامیابی اور نجات کے لیے بے مثال اور بے نظیر کردار رکھتی ہے۔ بعد ازاں محمد رضا بذری نے اشعار پڑھ کر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مصیبت پر مرثیہ اور نوحہ خوانی کی۔