فلسطینیوں کیخلاف دو سال سے جاری سفاکیت اور وحشت ختم ہونے کی طرف جارہی ہے، طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
لاہور(آئی این پی )چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کیخلاف دو سال سے جاری سفاکیت اور وحشت ختم ہونے کی طرف جارہی ہے۔اپنے ایک ویڈیو بیان میں حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ابتدائی معاہدہ طے پاگیا ہے جس کا امریکی صدر نے اعلان کیا ہے، یہ وقت ہے کہ امت مسلمہ متحد ہو اور فلسطینیوں کی امداد کیلئے سب آگے بڑھیں۔حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جو معاہدہ طے پارہا ہے اس پر تمام فریق عملدرآمد کریں، اس معاہدے کیلئے امریکی صدر، سعودی ولی عہد، وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، ترک صدر، امیر قطر، مصر کے صدر ان تمام لوگوں اور عالمی قیادت کی بڑی محنت اور جدوجہد ہے۔ نہوں نے کہا کہ روزِ اول سے سعودی ولی عہد نے سفارتی مہم شروع کی کہ دنیا فلسطینیوں کی ریاست کو تسلیم کرے، آج 159 ممالک فلسطینیوں کی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں، پاکستان نے ہر جگہ فلسطینیوں کے لئے آواز بلند کرنے کی کوشش کی۔حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ امت مسلمہ آگے بڑھ کر غزہ کی تعمیرِ نو میں حصہ لے، کوشش کی جائے کہ دوبارہ اسرائیل کی بربریت اور وحشت فلسطینیوں پر نہ ہو۔ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے پر عمل ہو اور یہ معاہدہ اپنی تکمیل کو پہنچے، آج جمعہ کو پورے عالمِ اسلام میں اللہ رب العالمین کا شکر ادا کرنا چاہیے، اہلِ فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے فلسطین کی تعمیرِ نو کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن بار قیادت کے اختلافات کا شکار ہونے کے بعد سڑک پر منعقد
27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آج منعقد ہونے والا وکلا کنونشن اندرونی اختلافات کے باعث تنازع کا شکار ہوگیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز نے مقررہ تاریخ پر کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم بار کے صدر سرفراز میتلو اور مینجنگ کمیٹی کے متعدد اراکین نے کنونشن منسوخ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اعزازی جنرل سیکرٹری کو یہ اجلاس بلانے کا اختیار نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں کنونشن کے لیے ضلعی انتظامیہ سے اجازت مانگ لی
بار قیادت کے اختلاف کے باوجود سندھ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری اور کراچی بار ایسوسی ایشن نے کنونشن ہر صورت منعقد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا، جس کے تحت پروگرام کو ہائیکورٹ کے باہر سڑک پر منتقل کردیا گیا۔
کنونشن میں شرکت کے لیے سکھر سے آنے والے وکلا کے قافلے کا استقبال مرزا سرفراز نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کنونشن نیو بار روم میں منعقد کرنا چاہتے تھے، مگر بار صدر اور چند اراکین نے اعتراضات اٹھا کر اسے منسوخ کردیا۔
مرزا سرفراز کے مطابق رجسٹرار ہائیکورٹ نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ تقاریر اور نعروں سے عدالت کے وقار کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے، اور ہفتے کے روز عدالت میں صرف انتظامی امور نمٹائے جاتے ہیں۔ اسی لیے کنونشن کو اندر سے باہر منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ بار کا جنرل ہاؤس اجلاس، وکلا کی ریلی، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج
انہوں نے کہا کہ وکلا کی تحریک مکمل طور پر پُرامن ہے، لیکن اگر کسی نے اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو اس کی ذمہ داری ان پر عائد نہیں ہوگی۔
اس موقع پر سندھ ہائیکورٹ کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ داخلی راستوں پر پولیس کمانڈوز اور اینٹی رائٹ فورس تعینات ہے، جبکہ وکلا نے ہائیکورٹ کے مرکزی گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو باہر جانے پر مجبور بھی کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم بار ایسوسی ایشن لاہور ہائیکورٹ