پاکستان کو مالیاتی یقین دہانی نہ ملنے سے آئی ایم ایف پروگرام التوا کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ اس وقت تاخیر کا شکار ہے، جس کی بنیادی وجوہات بیرونی مالیاتی یقین دہانیوں کی عدم فراہمی اور گورننس و کرپشن ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ کا تاحال جاری نہ ہونا ہیں۔ ان دونوں امور نے مذاکرات میں پیش رفت کی رفتار کو متاثر کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں سے متعلق معاہدے کی نو جدولوں میں سے توازن ادائیگی اور بیرونی مالیاتی ضروریات کے معاملات حل طلب ہیں۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہفتے تک یہ نکات طے پا جائیں گے تاکہ معاہدے کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہو سکیں۔
رپورٹ کے مطابق جی سی ڈی اسسمنٹ رپورٹ کا اجرا بھی ایک ساختی معیار کے طور پر ضروری ہے، مگر اسے اب تک جاری نہیں کیا گیا، جبکہ سیلابی نقصانات کی مکمل تفصیلات بھی دستیاب نہیں ہیں، جس کے باعث آئی ایم ایف حتمی تخمینوں کا منتظر ہے۔ وزارتِ خزانہ کے اعلیٰ حکام نے اس معاملے پر تاحال خاموشی اختیار کر رکھی ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹاف لیول معاہدہ اگلے 7 سے 15 دنوں میں ممکن ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند رپورٹرز سے گفتگو میں کہا کہ مذاکرات مثبت سمت میں جا رہے ہیں اور معاہدے پر دستخط محض وقت کی بات ہے۔ دوسری جانب آئی ایم ایف مشن کی سربراہ ایوا پیٹرووا نے اسلام آباد میں مذاکرات کے اختتام پر بیان میں کہا کہ پروگرام پر عملدرآمد مضبوط ہے اور پاکستانی حکام کی پالیسیوں میں فنڈ کے اہداف سے ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
ماتلی کی اہم شاہراہیں بدنظمی اورانتظامی غفلت کا شکار ہوچکی ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماتلی (نمائندہ جسارت)ماتلی شہر کی اہم شاہراہیں اس وقت بدنظمی اور انتظامی غفلت کی واضح مثال بنی ہوئی ہیں جہاں سڑکوں کے عین درمیان نصب بجلی کے کھمبے ٹریفک کی روانی اور شہریوں کی آمدورفت کے لیے مسلسل پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ مین حیدرآباد روڈ، اسٹیشن روڈ اور ٹنڈو غلام علی روڈ سمیت شہر کی دیگر گنجان آباد گلیوں میں کھمبوں کی درمیان میں موجودگی نے نہ صرف ٹریفک کو شدید متاثر کیا ہے بلکہ حادثات کے خطرات میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ شہریوں کے مطابق روزانہ ہزاروں گاڑیاں ان سڑکوں سے گزرتی ہیں لیکن سڑک کے بیچوں بیچ کھڑے بجلی کے کھمبوں کے باعث گاڑیوں کا رخ بار بار بدلنا پڑتا ہے جس سے ٹریفک جام کی صورتحال عام ہو چکی ہے۔شہری حلقے اس بات پر بھی سخت تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کھمبوں نے دکانداروں کو تجاوزات پھیلانے کا موقع فراہم کیا ہے اور بیشتر مقامات پر پولوں کے گرد ریڑھی بانوں اور دکانداروں نے اپنے سامان کے ڈھیر لگا کر فٹ پاتھ اور سڑک کے بڑے حصے پر قبضہ جما رکھا ہے جس سے پیدل چلنے والوں کے لیے گزرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر یہ کھمبے سڑک کے کنارے منتقل کر دیے جائیں تو تجاوزات میں خود بخود کمی واقع ہوگی اور ٹریفک کی صورتحال بھی بہتر ہو جائے گی۔