اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریکٰ معاہدہ طے پاگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جمعرات کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پا گیا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو سالہ غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کا پہلا مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس معاہدے کے تحت اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہو گیا ہے جبکہ حماس نے اپنے قبضے میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ بدلے میں اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور اپنی افواج کو جزوی طور پر غزہ سے واپس بلائے گا۔
یہ معاہدہ مصری ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے بعد طے پایا۔ دونوں فریقوں نے تصدیق کی کہ معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے یہ معاہدہ “پائیدار امن” کی بنیاد رکھے گا۔
جنگ زدہ غزہ میں امدادی قافلوں کی اجازت
معاہدے کے بعد خوراک اور طبی امداد سے لدے ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے گی تاکہ ان لاکھوں شہریوں کی مدد کی جا سکے جو گھروں کی تباہی کے بعد خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
نتن یاہو کی منظوری اور اسرائیلی افواج کی تیاری
اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو نے اپنے سیکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کیا اور کہا کہ معاہدے کی منظوری کے بعد جنگ بندی نافذ ہو جائے گی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج نے کچھ علاقوں سے پسپائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔
2 سالہ جنگ میں 67 ہزار فلسطینی جاں بحق
2 برس سے جاری اس جنگ میں اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ درجنوں اسرائیلی بھی مارے گئے۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہو گیا تو یہ ماضی کی تمام کوششوں سے زیادہ مؤثر قدم ثابت ہو سکتا ہے، جس سے ایران، یمن اور لبنان جیسے ممالک کی شمولیت سے بننے والے علاقائی بحران میں کمی آئے گی۔
غزہ میں خوشی کی لہر
غزہ کے شہریوں نے معاہدے کو “خونریزی کے خاتمے کی امید قرار دیا۔ خان یونس کے رہائشی عبدالمجید عبدربہ نے کہا کہ ’الحمدللہ، جنگ ختم ہوئی، خون بہنا بند ہوا۔ آج صرف غزہ نہیں، پوری عرب دنیا خوش ہے‘۔
اسی طرح تل ابیب میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے اہلِ خانہ بھی جشن منا رہے ہیں۔ ایناؤ زوگا وکر، جن کا بیٹا دو سال سے قید تھا، نے خوشی سے کہا کہ میں سانس نہیں لے پا رہی، یقین نہیں آ رہا کہ آخرکار یہ دن آ گیا۔
مزید اقدامات زیرِغور
ذرائع کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی حتمی فہرست ابھی طے نہیں کی گئی، اور حماس نے اپنے بعض نمایاں قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے دیگر مراحل، جن میں جنگ کے بعد غزہ کی حکمرانی اور حماس کے مستقبل کا تعین شامل ہے، اب تک زیرِ بحث نہیں آئے۔
تاہم، آج کا معاہدہ کم از کم اس طویل اور خونی تنازع کے خاتمے کی ایک اہم کرن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کم نہ ہوئی‘حملے میں مزید 21فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک/صباح نیوز) اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بدستور کی جاری رہیں۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں رفاہ میں مزید 5 فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیل نے حماس کے ارکان کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا، صہیونی فوج نے خان یونس میں ڈرون حملہ کیا جس کے باعث ایک فلسطینی شہید جبکہ 4 بچے زخمی ہوگئے۔ غزہ میںاسپتال،ا سکول اور پناہ گاہیں مسلسل حملوں کی زد میں ہیں، عالمی برادری نے جنگ بندی کی اپیلیں جاری کی ہیں لیکن اسرائیلی کارروائیاں رکنے کا نام نہیں لے رہیں۔عرب میڈیا کے مطابق قطر، مصر،امریکا اور اقوام متحدہ کی ثالثی سے جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے حملے کم نہیں ہو رہے۔حماس نے اسرائیل کی غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر ثالثیوں کو اپنا ایک اہم اور حتمی پیغام پہنچا دیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق عرب سفارتکار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس رہنمائوں نے عرب ثالثوں کے ذریعے امریکا کو پیغام پہنچایا ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے مبینہ خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہ غزہ میں جاری جنگ بندی کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ عرب سفارتکار نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ حماس کا مؤقف ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہفتے کو جنوبی غزہ میں مسلح افراد کی فائرنگ کے جواب میں اس نے غزہ میں فضائی حملے کیے تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں بھی تصدیق کی گئی غزہ پر ان فضائی حملوں میں حماس کے ابو عبداللہ الحدیدی سمیت 5 کمانڈرز شہید ہوگئے۔ ابو عبداللہ الحدیدی القسام بریگیڈز کے اسلحے کی خریداری نیٹ ورک کے آپریشنز چیف تھے اور کئی کارروائیوں کی سربراہی کرچکے ہیں۔