سندھ ہائیکورٹ نے لیاری میں زمین بوس ہونے والی عمارت کے مالکان کی ضمانت منظور کرلی
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے جاں بحق اور 4 افراد کے زخمی ہونے کے مقدمے میں مالکان کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس عمر سیال کی سربراہی میں جسٹس حسن اکبر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے جاں بحق اور 4 افراد کے زخمی ہونے کے مقدمے میں مالکان کی درخواست ضمانت کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے عمارت کے مالکان رحیم بخش اور تاج محمد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزمان کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے دونوں ملزمان کو 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔ سیشن کورٹ نے بلڈنگ مالکان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
پراسیکیوٹر نے موقف دیا تھا کہ ملزمان ذاتی فائدے کیلئے 27 افراد کی جان جانے کا سبب بنے۔ ملزموں کی غفلت نے معاشرے میں غیریقینی صورتحال پیدا کی۔ ملزمان کی ضمانت مسترد کی جائے۔
ملزمان کے وکیل شوکت حیات ایڈووکیٹ نے موقف دیا تھا کہ پولیس نے عمارت گرنے سے متعلق شواہد کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ ملزمان ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں، ضمانت پر رہا کیا جائے۔
مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 10 افسران کی سیشن کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے۔ ملزمان کیخلاف غفلت، لاپرواہی اور قتل بالسبب کا مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی ممکنہ منتقلی‘ بھرپور مزاحمت کریں گے: وکلاء
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کی ممکنہ منتقلی سے متعلق خبروں پر اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ عدلیہ کی کسی بھی عمارت یا ادارے کو بغیر مشاورت منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ ہائی کورٹ بار کے صدر واجد علی گیلانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1960 میں اسلام آباد دارالحکومت بنا تو میلوڈی میں ایک ہی عدالت کام کرتی تھی، مگر آج اسلام آباد میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور سیشن کورٹس کے ساتھ سو سے زائد ڈسٹرکٹ ججز عوام کو انصاف فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور عوام کے ٹیکسوں سے تعمیر ہونے والی عمارتیں کسی بھی ایڈمنسٹریٹو فیصلے کی بجائے آئینی تقاضوں کے تحت استعمال ہونی چاہئیں۔ بار صدر نے وفاقی آئینی عدالت کی موجودہ عمارت کے حوالے سے کہا کہ اسے فی الحال ہائی کورٹ کی جانب سے عارضی جگہ فراہم کی گئی ہے، مگر حتمی طور پر اسے سپریم کورٹ کی عمارت میں منتقل ہونا ہے۔ ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری منظور احمد ججہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کی ممکنہ منتقلی کی بات ایک نجی چینل کی خبر سے نکلی۔ اگر کبھی ایسا فیصلہ کیا گیا تو وکلا برادری سخت مزاحمت کرے گی۔ دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو بھرپور احتجاج ہو گا۔ نائب صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار افتخار باجوہ نے اعلان کیا کہ اگر ہائی کورٹ کی عمارت کو کہیں اور منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تو وکلا شاہراہ دستور پر احتجاج کریں گے۔ دریں اثناء اسلام آباد ہائی کورٹ کی منتقلی کے معاملہ پر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو باڈی کا اجلاس زیرصدارت چوہدری نعیم علی گوجر‘ جنرل سیکرٹری عبد الحلیم بوٹو کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جی ٹین منتقلی کا معاملہ زیر بحث لایا گیا۔ کابینہ نے حکومت کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاں اس سے وکلاء کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں آسانی ہوگی، وہیں سائلین کو بھی حصول انصاف میں آسانی ہو گی۔ کابینہ نے مزید یہ بھی کہا کہ اس معاملہ کو جنرل باڈی اجلاس میں بھی زیر بحث لانا چاہئے۔