واشنگٹن: امریکا نے ایران کے تیل کے شعبے سے وابستہ درجنوں کمپنیوں، افراد اور جہازوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں ان اداروں اور شخصیات پر لگائی گئی ہیں جو ایران کی مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی برآمدات اور ترسیلات میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ان میں چین کی ایک بندرگاہ اور ’ٹی پاٹ‘ آئل ریفائنری بھی شامل ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے مزید 40 کمپنیوں اور افراد پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان میں ایران کی پیٹروکیمیکل مصنوعات کے بڑے خریدار اور اس تجارت میں شریک اعلیٰ حکام شامل ہیں۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے دو ہفتے قبل ایران کے جوہری اور میزائل پروگراموں کے باعث اس پر ’اسنیپ بیک‘ پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ امریکا ایران کی توانائی برآمدی مشین کے بنیادی ڈھانچے کو توڑ کر اس کے مالیاتی ذرائع کو کمزور کر رہا ہے۔

پابندیوں میں چین کی کمپنی شینڈونگ جن چنگ پیٹروکیمیکل گروپ بھی شامل ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے 2023 سے اب تک ایران سے لاکھوں بیرل تیل خریدا۔ اسی طرح لینشان پورٹ کی ایک چینی کمپنی پر بھی پابندی لگائی گئی ہے، جو مبینہ طور پر ایسے جہازوں کی میزبانی کر رہی تھی جو ایرانی تیل کی خفیہ ترسیل میں ملوث تھے۔

یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوری 2025 میں دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد چین میں موجود آئل ریفائنریوں پر عائد کی جانے والی پابندیوں کا چوتھا مرحلہ ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، ان تمام افراد و اداروں کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، جبکہ امریکی شہریوں اور کمپنیوں کو ان کے ساتھ کسی قسم کے لین دین سے روکا گیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹومی پیگوٹ نے کہا کہ جب تک ایران اپنے ’’تخریبی عزائم‘‘ کے لیے تیل کی آمدنی پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہے گا، امریکا اس کا مقابلہ کرتا رہے گا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی فارمولے پر پیش رفت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جنیوا:امریکا اور یوکرین کے اعلیٰ حکام نے جنیوا میں یوکرین میں جاری جنگ کے حل کے لیے نئے مجوزہ امن پلان پر اہم بات چیت کی جو کئی یورپی دارالحکومتوں کی گہری نظر میں ہے،  مذاکرات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ 28 نکاتی امن منصوبہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے، جس پر کیف اور اس کے اتحادیوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی وفد کی قیادت سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اور صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں جبکہ یوکرینی ٹیم کی سربراہی چیف آف اسٹاف آندرے یرماک کر رہے ہیں، امریکی آرمی سیکریٹری ڈینیئل ڈرسکول بھی وفد کا حصہ ہیں۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تصدیق کی کہ دونوں فریق  جنگ کے خاتمے کے اقدامات پر کام کر رہے ہیں، سفارت کاری دوبارہ متحرک ہوئی ہے اور یہ مثبت پیش رفت ہے،تمام فریق تعمیری کردار ادا کریں اور آج کی بات چیت کے مثبت نتائج نکلیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ایرانی وزیرخارجہ آج پاکستان پہنچیں گے
  • چینی صدر ژی جن پنگ کا امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر رابطہ
  • ایران اور پاکستان سے مہاجرین کی ایک ہی دن میں بڑی تعداد افغانستان واپس
  • امریکا اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی فارمولے پر پیش رفت
  • نیشنل ڈے کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ کا اپنے لبنانی ہم منصب کے نام پیغام
  • تہران ہمیشہ بیروت کیساتھ کھڑا رہیگا، ایرانی صدر کا اپنے لبنانی ہم منصب کے نام پیغام
  • بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں
  • موضوع: ایران میں پانی کا بحران۔۔۔۔ حقیقی صورت حال کیا ہے؟
  • بھارتی میڈیا نے تیجس حادثے کا الزام امریکا پر عائد کر دیا
  • ویتنام میں بارشوں نے تباہی مچادی، 2 لاکھ گھر ڈوب گئے، 55 افراد ہلاک، درجنوں ملبے تلے