بھارت، دوران میچ بولر اپنی ٹیم کو میچ جتوانے کے بعد پچ پر ہی چل بسا
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
کراچی:بھارت میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک مقامی کرکٹر اپنی ٹیم کو میچ جتوانے کے بعد مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے ضلع مرادآباد میں کرکٹ ٹورنامنٹ میں ایک سینئر بولر میچ جتوانے کے فوراً بعد میدان میں ہی گر کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا
۔یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا، جہاں اتر پردیش ویٹرنز کرکٹ ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام مرادآباد اور سنبھل کی ٹیموں کے درمیان میچ جاری تھا۔
مرادآباد کے خلاف سنبھل کی ٹیم کو میچ جیتنے کیلئے آخری 4 گیندوں پر 14 رنز درکار تھے۔
اس موقع پر مرادآباد کے سینئر لیفٹ آرم فاسٹ بولر احمر خان نے شاندار آخری اوور کیا اور اپنی ٹیم کو 11 رنز سے جیت دلا دی۔
تاہم اوور کی آخری گیند کرانے کے فوراً بعد احمر خان اچانک پچ پر گر گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق احمر خان کی سانس پھولنے لگی، وہ پچ پر بیٹھ گئے اور اچانک بے ہوش ہو کر گر گئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹیم کو
پڑھیں:
فیس بک گروپس میں ’نِک نیم‘ کیساتھ پوسٹ کی سہولت متعارف
امریکہ (ویب ڈیسک) انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے فیس بک گروپس میں پوسٹ کرتے وقت اصلی نام کے بجائے نِک نیم استعمال کرنے کی سہولت متعارف کرائی ہے، جس کے لیے گروپ ایڈمن کی اجازت ضروری ہوگی۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ اب فیس بک گروپس میں پوسٹ کرتے وقت اصلی نام کے بجائے اپنی مرضی کا ’نِک نیم‘ استعمال کیا جا سکے گا، جس کے لیے گروپ کے ایڈمن کی اجازت ضروری ہوگی۔
جب گروپ ایڈمن اجازت دے گا تو ممبرز اپنی پوسٹ، کمنٹ یا ری ایکشن اصل نام کے بجائے نِک نیم اور اواتار تصویر کے ساتھ کر سکیں گے۔
بنائے گئے نِک نیم صرف اسی گروپ تک محدود رہیں گے، جب کہ دوسرے گروپس میں ممبر کا اصلی نام نظر آئے گا۔
اگر آپ نِک نیم منتخب کرتے ہیں تو فیس بک آپ کی پرانی پوسٹ کو بھی نئے نِک نیم سے اپ ڈیٹ کر دے گا۔
نِک نیم کے دوران لائیو ویڈیو، نجی میسجنگ یا کسی دوسرے پلیٹ فارم پر پوسٹ شیئر کرنے جیسے فیچرز عارضی طور پر بند ہو جائیں گے تاکہ ان کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔
گروپ ایڈمنز کو اختیار ہوگا کہ وہ نِک نیم فیچر آن یا آف کریں یا ہر نئے نِک نیم کی انفرادی منظوری لیں تاکہ گروپ کی شرائط و ضوابط برقرار رہیں۔
میٹا کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی اُن افراد کے لیے ہے جو اپنی ذاتی شناخت چھپانا چاہتے ہیں یا حقیقی نام کے ساتھ جھجھک محسوس کرتے ہیں، مثلاً صحت، ذاتی مسائل یا دیگر حساس معاملات پر بحث کرتے وقت، اس طرح لوگ زیادہ آزادانہ اور باخوفی اظہارِ رائے کر سکیں گے۔