اختلافِ رائے کو کچلنے کا رجحان جمہوریت نہیں آمریت ہے، علامہ حسن ظفر نقوی
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی جنرل سیکرٹری نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی اختلاف رکھنے والے شہریوں کے ساتھ طاقت کے بجائے مکالمے اور برداشت کا رویہ اختیار کریں، کیونکہ قومی استحکام کا دارومدار آئینی بالادستی اور جمہوری اصولوں کے احترام میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ سید حسن ظفر نقوی نے لاہور، مریدکے، اسلام آباد اور دیگر شہروں میں پرامن مظاہرین پر ریاستی تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کرنا ہر پاکستانی کا آئینی اور قانونی حق ہے، جبکہ اپنے ہی شہریوں پر وحشیانہ طاقت کا استعمال بدترین آمریت کی علامت ہے۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ آج اختلافِ رائے کو سب سے بڑا جرم اور گناہ قرار دیا جا رہا ہے، جو کسی بھی جمہوری معاشرے کے اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس جبر و ستم کا انجام ملک و قوم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوری حکمرانوں کو یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ فارم 47 پر قائم نظام زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ ایسے مصنوعی سیاسی ڈھانچے کبھی دیرپا ثابت نہیں ہوتے۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے مزید کہا کہ جب ظلم اور ناانصافی کا پہیہ الٹا چلے گا تو یہی حالات حکمرانوں کے دروازے پر بھی دستک دیں گے، اور جب ان پر وقت آئے گا تو ان کی حمایت میں کوئی آواز بلند نہیں ہوگی۔ انہوں نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی اختلاف رکھنے والے شہریوں کے ساتھ طاقت کے بجائے مکالمے اور برداشت کا رویہ اختیار کریں، کیونکہ قومی استحکام کا دارومدار آئینی بالادستی اور جمہوری اصولوں کے احترام میں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حسن ظفر نقوی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں اپوزیشن رہنماؤں نے علی امین گنڈا پور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیرقانونی قرار دے دیا
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبرپختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر ہاؤس کی رائے آئے بغیر نئے وزیراعلی کے انتخاب پر اپوزیشن نے سوالات اٹھاتے ہوئے اس انتخاب کو غیر قانونی قرار دے دیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ڈی نوٹیفائی ہونے تک دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب نہیں ہوسکتا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طریقے سے کیا جا رہا ہے۔اسپیکر کے پی اسمبلی نے بھی نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کار کو آئین کے مطابق قرار دے دیا ہے۔
کراچی میں بچوں کے سامنے باپ کوقتل کرنے والا ڈاکو پولیس مقابلے میں مارا گیا
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے مستعفی ہو جانے کے بعد نئے وزیراعلی کا انتخاب پیر کو ہوگا لیکن اس انتخابی عمل پراپوزیشن کی جانب سے سوالات اٹھا لیے گئے ہیں۔علی امین گنڈاپور کی جانب سے دوسرا استعفی ہفتے کو گورنرخیبرپختنخواہ فیصل کریم کنڈی کو بھجوا دیا گیا جس پر گورنر نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ موصول ہو چکا ہے لیکن ان کی قانونی ٹیم پیر کو اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔
دوسری جانب سیاسی اور قانونی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کے استعفے کے حوالے سے اعلامیہ جاری ہوئے بغیر دوسرے وزیر اعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جا سکتا ہے۔اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ حیران کن بات ہے ایک صوبے کے دو وزیراعلیٰ کیسے بن رہے ہیں، ایک کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی، کیسے سیاسی نابالغوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑا ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کا طریقہ کار غیر قانونی ہے، ایک وزیراعلیٰ موجود ہے تو دوسرے وزیراعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جاسکتا ہے، صوبائی کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی تو کیسے نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اقدام کے خلاف ہر کوئی عدالت جاسکتا ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس پر انہیں پچھتانا پڑے۔
گلوکارہ کیٹی پیری اور کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے درمیان تعلقات کی خبروں کی تصدیق ہوگئی
مزید :