اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اکتوبر2025ء ) سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس میں دورانِ سماعت اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب ججز میں آپس میں ہلکی پھلکی نوک جھونک ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ان دنوں 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت چل رہی ہے جہاں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ یہ کیس سن رہا ہے، آج کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ’سمجھ میں نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے؟‘، جسٹس عائشہ ملک نے جواب دیا کہ ’عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے‘، جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ ’یہ جواب وکیل کو دینے دیں، میں وکیل سے بات کر رہا ہوں آپ سے نہیں‘۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال مندوخیل نے مزید ریمارکس دیئے کہ ’سپریم کورٹ رولز کے حوالے سے 24 ججز بیٹھے تھے اُن کے سامنے رولز بنے‘، اس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ’سب کے سامنے نہیں بنے، میرا نوٹ موجود ہے، میٹنگ منٹس منگوائے جائیں‘، جسٹس مندوخیل بولے کہ ’سب ججز کو اِن پٹ دینے کا کہا گیا تھا‘، جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ ’آپ ریکارڈ منگوا رہے ہیں ناں‘۔

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ’مجھے آپ بات کرنے دیں، اونچی آواز میں انٹرپٹ نہ کریں‘، یہ سن کر جسٹس عائشہ ملک نے جسٹس جمال مندوخیل کو جواب دیا کہ ’ریکارڈ منگوائیں سب پتہ چل جائے گا، منگوا رہیں ہیں نہ آپ؟‘، اس موقع پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ ’یہ کیس آگے نہیں چلے گا جب تک یہ کلیئر نہیں ہوتا، مجھے جھوٹا کہا جا رہا ہے، میں پوری قوم کے سامنے سب رکھوں گا‘، یہاں جسٹس مُسرت ہلالی نے مداخلت کی اور کہا کہ ’ابھی لائیو سٹریمنگ نہیں چل رہی جو پوری قوم دیکھ رہی ہے، ججز ایک دوسرے پر آواز اُونچی نہ کریں‘۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس جمال مندوخیل جسٹس عائشہ ملک نے مندوخیل نے کہا کہ

پڑھیں:

سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے

اسلام آباد:

سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوئے، تاہم سماعت کل تک کے  لیے ملتوی کردی گئی۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔  سماعت کے دوران مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل پیش کیے۔

وکیل فروغ نسیم نے مؤقف اختیار کیا کہ مقررہ تاریخ کے بعد ٹیکس نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ آج تک واضح کیوں نہیں ہو سکا؟ ہر بار یہی مسئلہ دوبارہ زیر بحث آ جاتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ این ایف سی ایوارڈ میں سیلز ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسز بھی لگائے جا سکتے ہیں۔ ان کے اس نکتے پر وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ مقررہ وقت گزرنے کے بعد کسی نئے ٹیکس کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔

سماعت کے دوران دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب جسٹس جمال مندوخیل نے فروغ نسیم سے مسکراتے ہوئے کہا، آپ کو مکھن لگا دیتا ہوں، آپ بہت اچھے دلائل دے رہے ہیں۔ اس پر فروغ نسیم نے برجستہ جواب دیا، میں بھی مکھن لگا دیتا ہوں، ایسی عمدہ سماعت آج تک نہیں دیکھی۔

سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ججز پر بہت دباؤ ہوتا ہے جب کہ وکیل فروغ نسیم نے مؤقف اپنایا کہ کسی جج کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی وکیل کی بے عزتی کرے۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن نے ہمیشہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔

دوسرے وکیل حافظ احسان کھوکھر نے مؤقف اختیار کیا کہ وکیل یہ توقع رکھتا ہے کہ ججز اس کے دلائل عزت و احترام کے ساتھ سنیں۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی، جس میں وکیل فروغ نسیم اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 26ویں ترمیم،جسٹس جمال،جسٹس عائشہ میں نوک جھونک
  • 26ویں آئینی ترمیم،جسٹس جمال،جسٹس عائشہ میں نوک جھونک
  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس؛کمیٹی کے پاس بنچز بنانے کااختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا نہیں،کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے،دونوں مختلف ہیں،جسٹس عائشہ ملک کے ریمارکس
  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت شروع
  • جس ترمیم کے تحت آئینی بینچ بنا ہے، اس پر اعتراض ہوگا تو فیصلہ کون کرے گا؟ .جسٹس جمال مندوخیل
  • 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت میں آئینی بینچ اور فل کورٹ پر ججز کے سخت سوالات
  • 26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے: جسٹس جمال مندوخیل
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے