ٹی ایل پی احتجاج: ’ریاست اور عوام پر حملہ کرنے والے مظلوم نہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
غزہ امن معاہدہ طے پا جانے کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے لاہور سے احتجاج شروع ہوتے ہی پرتشدد ہو گیا لیکن ٹی ایل پی اور ان کے حامیوں کی جانب سے اس احتجاج کو مسلسل پُرامن قرار دیا جا رہا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی گئیں جس میں ٹی ایل پی کے کارکنان کو ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھائے اور املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا گیا۔ صارفین کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر اُن کے کارکنوں کا طرزِ عمل کچھ اور کہانی سناتا ہے۔ یہ سب انتشار کے زمرے میں آتا ہے اور معاشرے کو ایسے رویوں سے نقصان ہی پہنچتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج میں پرتشدد واقعات، ’ٹی ایل پی کو فوری کالعدم قرار دیا جائے‘
ایک صارف کا کہنا تھا کہ فورسز پر فائرنگ کرنے والے، پولیس اہلکاروں پر حملے کرنے والے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور لوٹ مار کرنے والے ٹی ایل پی کے انتہا پسند ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا انہیں احتجاج کے نام پر سب کچھ کرنے کی کھلی چھوٹ ہے؟ اور پھر جب ریاست اپنی رٹ قائم کرتی ہے تو یہ خود کو مظلوم ظاہر کرنے لگتے ہیں لیکن ریاست پر حملہ کرنے والے کبھی مظلوم نہیں ہو سکتے۔
فورسز پر فائرنگ کرنے والے، پولیس اہلکاروں پر حملے کرنے والے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور لوٹ مار کرنے والے ٹی ایل پی کے انتہا پسند — کیا انہیں احتجاج کے نام پر سب کچھ کرنے کی کھلی چھوٹ ہے؟
پھر جب ریاست اپنی رٹ قائم کرتی ہے تو یہ خود کو مظلوم ظاہر کرنے لگتے ہیں۔
ریاست… pic.
— Iram (Summan) Dar ♌ (@summandar01) October 13, 2025
واضح رہے کہ ٹی ایل پی نے 10 اکتوبر کو راولپنڈی سے اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے تک مارچ کا اعلان کر رکھا تھا۔ تاہم رُکاوٹوں کے سبب یہ مارچ اسلام آباد نہیں پہنچ سکا اور انھوں نے لاہور سے مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس احتحاجی مارچ کے شرکا نے مریدکے میں قیام کیا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ، ’یہ ایک پرتشدد جماعت ہے‘
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ برسوں سے تحریک لبیک کے انتشاری احتجاج کے دوران مختلف مقامات پر پولیس سے اسلحہ چھینتے رہے ہیں۔ اور پولیس کے ریکارڈ کے مطابق یہ عناصر اب تک تقریباً 400 پولیس اہلکاروں کی بندوقیں لے جا چکے ہیں، اور وہ یہی اسلحہ بعد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
حالیہ چند دنوں کے احتجاج میں بھی انہوں نے 4 پولیس کی گشت کرنے والی گاڑیاں اغوا کی ہیں، جن کے ساتھ پولیس اہلکاروں اور ان کے ہتھیار بھی لے لیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد راولپنڈی راستے انٹرنیٹ سروس ٹی ایل پی ٹی ایل پی کالعدم سعد رضویذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد راولپنڈی راستے انٹرنیٹ سروس ٹی ایل پی ٹی ایل پی کالعدم سعد رضوی پولیس اہلکاروں ٹی ایل پی کے کرنے والے
پڑھیں:
عمران کا بال بھی بیکا ہوا تو دیکھنا، عوام انکا کیا حال کریگی، علیمہ، فاتحہ خوانی پر برہم
اسلام آباد:(نیوزڈیسک) بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان پر فاتحہ پڑھنے والی بات کرنے والوں کو شرم نہیں آتی؟ کس نے کہا فاتحہ پڑھ لو! اگر عمران خان کا بال بھی ٹوٹا تو پھر دیکھیں عوام ان کا کیا حال کرے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ بدمزگی ہم نے نہیں پولیس اہل کاروں نے کی تھی، پولیس سے کہا آپ بھی ہمارے بچے ہو ہم کسی طرح بدنظمی نہیں چاہتے، پورے پاکستان کی پولیس، بیورو کریسی اور اداروں کے اندر لوگ دل سے ہمارے ساتھ ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ جوان بچوں کا غصہ دیکھ کر مجھے ڈر لگ رہا ہے، پاکستان کو اس طرح نہ دھکیلیں جہاں عوام کا غصہ کنٹرول میں نہ رہے، چور ڈاکو کو اوپر بیٹھا دیا جائے تو انتشار ہوتا ہے، حکمران انتشار چاہتے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے جو کہتے ہیں فاتحہ پڑھ لیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ اگر عمران خان کا بال بھی ٹوٹا تو پھر دیکھیں عوام ان کا کیا حال کرے گی، فاتحہ والی بات کرنے والوں کو شرم نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت آج صرف 15 منٹ چلی ہے، تین رکنی بینچ کے حکم کو پولیس مان نہیں رہی یہ توہین عدالت ہے، چیف جسٹس کو اوپن کورٹ میں بات چیت کرنے کا بھی کہا، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کچھ طے کرلو کیا طے کرلیں؟
ان کا کہنا تھا کہ کیا آپ لوگوں کو سڑکوں پر نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان کا اور پاکستانیوں کا موڈ دیکھ لیں، بانی پی ٹی آئی کو کچھ ہوا تو اندرون و بیرون ملک یہ کہیں نہیں بچیں گیے، بیرون ملک پاکستانیوں کا بھی موڈ دیکھ لیں۔