خواتین کے تحفظ کیلئے خصوصی فورس قائم کرنے کی منظوری، بلوچستان کابینہ کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 19واں اجلاس ہوا، جس میں امن و امان، خواتین کے تحفظ، ماحولیاتی اقدامات اور گورننس سے متعلق متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اجلاس میں افغان جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاک فوج کی بروقت اور مؤثر کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ کابینہ نے وطنِ عزیز کے دفاع میں جان قربان کرنے والے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی اور دعا بھی کی۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں آنے والی ہر حکومت نے اپنی سابقہ روش برقرار رکھی ہے، 1947 سے اب تک افغان حکومت کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان نے دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی مگر بدلے میں دشمنی اور بداعتمادی ملی۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کے فیصلے کے تحت افغان مہاجرین کے انخلاء کا عمل حتمی ہے اور صوبائی حکومت اس پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
کابینہ اجلاس میں صوبے میں خواتین کو ہراسگی سے بچانے کے لیے خصوصی فورس کے قیام کی منظوری دی گئی۔ یہ فورس خواتین کو سرکاری و نجی اداروں، تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر ہراسانی سے تحفظ فراہم کرے گی۔
اسی طرح، انسدادِ جنسی جرائم یونٹس کے قیام کی بھی منظوری دی گئی جو جنسی استحصال کے کیسز کا اندراج اور تفتیش کریں گے۔
مزید برآں کابینہ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے اختیارات میں ترمیم کی منظوری دی، جس کے تحت ڈپٹی کمشنر 30 دن، کمشنر 60 دن جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ 90 دن تک دفعہ 144 نافذ کر سکیں گے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے مینگروف فاریسٹ ایریا میں توسیع کی منظوری دی گئی تاکہ ساحلی علاقوں میں ماحول دوست پالیسیوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔
صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی جو بلوچستان سسٹین ایبل فشریز اینڈ ایکو کلچر بل کا تفصیلی جائزہ لے گی۔
اجلاس میں دی بلوچستان کنٹرول آف نارکوٹکس سسٹینس بل 2025، بلوچستان اوور سیز پاکستانیز کمیشن بل 2025، بلوچستان لینڈ لیز پالیسی 2025 اور نکاح نامہ فارم ٹو میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے یوتھ پالیسی پر عملدرآمد کے لیے فنڈز کے اجراء اور مائنز اینڈ منرل سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی منظوری دی، جبکہ گوادر پریس کلب کے صحافیوں کے لیے جرنلسٹ کالونی کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی فلاح، شفاف طرزِ حکمرانی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے پر پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو معاشی طور پر مستحکم، پرامن اور بااختیار صوبہ بنانے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔
کابینہ نے ان فیصلوں کو بلوچستان کے بہتر مستقبل، عوامی اعتماد اور حکومتی شفافیت کی عکاسی قرار دیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کی منظوری دی کابینہ نے کے لیے
پڑھیں:
28ویں نیشل کمانڈ کورس کے شرکا کی وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات، عوامی تحفظ مزید مضبوط کرنے کا عزم
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے اسپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام اور 28ویں نیشل کمانڈ کورس کے 47 شرکا نے ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وفد کی سربراہی نیشنل پولیس اکیڈمی کے ڈپٹی کمانڈنٹ پی ایس پی سرفراز احمد فالکی کر رہے ہیں۔
ملاقات میں آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور سیکریٹری ٹو سی ایم عبدالرحیم شیخ بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا 52ویں اسپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام اور 28ویں نیشل کمانڈ کورس کے زیرِ تربیت اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس آف پولیس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت پولیس کو ایک جدید، ٹیکنالوجی پر مبنی فورس میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسوقت 31 اضلاع کے 618 تھانوں میں پولیس کی نفری 1,31,850 اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ سندھ حکومت نے 189.7 ارب روپے کا سالانہ بجٹ پولیس کے لئے مختص کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پولیس برصغیر کی سب سے پرانی پولیس فورس ہے، سنہ 1843ء میں سر چارلس نیپئر نے رائل آئرش کانسٹیبلری کے ماڈل پر قائم کیا تھا۔ سندھ پولیس پاکستان کی دوسری بڑی پولیس فورس بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پولیس کو انتظامی اور عملی دونوں سطحوں پر اسٹریٹجک انداز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہم نے سندھ پولیس کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات کئے ہیں۔ سندھ سیف سٹی پروجیکٹ ایک اہم منصوبہ ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس کی منشیات سے وابستہ جرائم کا خاتمہ کے لئے کارروائیاں قابل تعریف ہیں، پولیس اہلکاروں کے لیے شہداء پیکجز، ہیلتھ کارڈز اور اسکالرشپس فراہم کیے جا رہے ہیں۔