پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ اس فیصلے کا اعلان صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ایک اہم کردار ادا کیا، جسے دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔ تاہم اس نازک موقع پر ایک مذہبی جماعت، یعنی ٹی ایل پی، نے غزہ کے نام پر ملک کے اندر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا۔
عظمیٰ بخاری کے مطابق، یہ احتجاج اُس وقت شروع کیا گیا جب غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا چکا تھا۔ احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات پیش آئے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، اور عوامی و ریاستی امن کو سبوتاژ کیا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پولیس کی گاڑیاں جلانے، سڑکیں بلاک کرنے اور عوام کی روزمرہ زندگی میں خلل ڈالنے سے کیا غزہ کے مظلوموں کی کوئی مدد ہوئی؟ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات کرنے والے دراصل ملک و قوم کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔
وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ پنجاب کابینہ نے متفقہ طور پر ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی ہے، اور اس حوالے سے مکمل سمری وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے تاکہ مرکزی سطح پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مذہبی جماعت کے تمام اثاثے تحویل میں لینے کی تیاری کی جا رہی ہے تاکہ ریاست مخالف سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔ حکومت واضح کر چکی ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر انتشار، بدامنی اور قانون شکنی کو برداشت نہیں کرے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹی ایل پی
پڑھیں:
گلگت بلتستان کی نگران کابینہ میں کون کون شامل ہونگے ؟
سکردو سے شیخ محمد حسن جعفری کے فرزند جو حال ہی میں امریکہ سے تعلیم حاصل کر کے آئے ہیں، کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کا قوی امکان ہے۔ گلگت سے انجمن امامیہ کے سابق صدر ساجد علی بیگ کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کی توقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی نگران کابینہ کی تشکیل میں غیر معمولی تاخیر کا شکار ہو گئی تاہم کچھ نام سامنے آ گئے ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کابینہ کا حصہ ہوں گے۔ 26 نومبر کو نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ یار محمد نے حلف اٹھایا تھا تاہم چار روز گزرنے کے باوجود نگران کابینہ کا فیصلہ نہ ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق وزارت کیلئے درجنوں امیدواروں کے مابین کھینچا تانی جاری ہے۔ ساتھ ہی اداروں کے درمیان بھی بعض معاملات پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے کابینہ کی تشکیل تاخیر کا شکار ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بلتستان ریجن سے چار وزیر کابینہ میں لینے کی تجویز ہے جبکہ گلگت، دیامر استور ڈویژن سے چھ وزراء لینے کی تجویز ہے۔ حاجی گلبر خان کی سابقہ حکومت کے کچھ کارڈینیٹرز بھی نگران وزیر بننے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ سابق کوارڈنیٹر ذبیح اللہ بیگ کو کابینہ میں لینے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم ان کے نام پر چیف سیکرٹری نے سخت اختلات کیا ہے۔ سکردو سے شیخ محمد حسن جعفری کے فرزند یحییٰ جعفری (جو حال ہی میں امریکہ سے تعلیم حاصل کر کے آئے ہیں) کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کا قوی امکان ہے۔ گلگت سے انجمن امامیہ کے سابق صدر ساجد علی بیگ کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کی توقع ہے۔