پنجاب میں مذہبی جماعت کی 40 مساجد محکمہ اوقاف کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
حکومت پنجاب نے 40 کے قریب مذہبی جماعت کی مساجد عارضی طور پر محکمہ اوقاف کے حوالے کر دیں۔محکمہ اوقاف کے ذرائع کے مطابق 40 مساجد میں محکمہ اوقاف کے امام پنجگانہ نمازیں ادا کروائیں گے جبکہ متعدد مساجد میں آج محکمہ اوقاف کے امام نماز جمعہ بھی ادا کروائیں گے۔ذرائع کے مطابق جن مساجد میں مسائل کا سامنا ہو وہاں امام محکمہ اوقاف کے ساتھ پولیس بھی تعینات ہوگی۔محکمہ اوقاف کو مساجد عارضی طور پر حوالے کی گئیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: محکمہ اوقاف کے
پڑھیں:
پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 3400 کارکن گرفتار
پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 3ہزار 400 ہوگئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے خلاف پنجاب بھر میں جاری کریک ڈاؤن میں گرفتاریوں کی تعداد 3400 تک جا پہنچی ہے۔لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 340 ہوگئی، شیخوپورہ میں 217، منڈی بہاؤالدین 210 ، راولپنڈی 190 ، فیصل آباد 180 ، گوجرانوالہ 160 ، سیالکوٹ 150 اور اٹک میں 156 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ان ملزمان کے خلاف پنجاب بھر کے تھانوں میں 76 مقدمات درج کئے گئے، سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں درج ہوئے، مظاہرین کے حملوں سے 250 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔پولیس کے مطابق اشتعال انگیزی،احتجاج میں ملوث ملزمان کی گرفتاری فہرستوں کےمطابق جاری ہے جبکہ فوٹیجز کی مدد سے براہ راست تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کی جا رہی ہے، ملزمان کو اے، بی اور سی کیٹگری میں تقسیم کر کے گرفتار کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے لاہور اور مریدکے سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے پرتشدد احتجاج کے باعث نظام زندگی متاثر ہوا تھا۔مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے کارکنوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے، جس میں احتجاج کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم مذاکرات کے دوران قیادت ہجوم کو اکساتی رہی، ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بم استعمال کیے جبکہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی گئی۔ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس نے سانحے سے بچنے کی کوشش میں شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے، مظاہرین نے کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں اور دکانیں جلائیں، تصادم میں مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوگیا، پوسٹ مارٹم رپورٹس کے مطابق فائرنگ چھینے گئے اسلحے سے کی گئی۔مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کیں، متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی، پولیس نے متعدد ملزمان کوگرفتار کرلیا، پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ مذہبی جماعت کے سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔