اسلام آباد میں ٹی ایل پی کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل کر دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسلام آباد کی حدود میں تحریک لبیک پاکستان کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل کر دیے گئے۔
وفاقی انتظامیہ کی جانب سے کارروائی کے دوران مرکزی دفتر ٹی ایل پی رولر ایریا مری روڈ اٹھال چوک سیل کر دیا گیا۔
مدینہ ٹاون سملی ڈیم روڈ بھارہ کہو میں واقع ٹی ایل پی آفس بھی سیل کر دیا گیا۔
مرکزی جامع مسجد و مدرسہ انوار مدینہ نئی آباد بھارہ کہو اور مرکزی جامع مسجد محلہ ٹیکری نئی آبادی بھارہ کہو سیل کر دی گئی۔ یوسی لیول دفتر ٹی ایل پی شاہ پور سملی ڈیم روڈ بھارہ کہو بھی سیل کیا گیا۔
مسجد ممتاز قادری، گاؤں اٹھال، سملی ڈیم روڈ بھار کہو اور جامع مسجد سترہ میل مری روڈ بھارہ کہو سیل کر دی گئی۔
یوسی 14 دفتر ٹی ایل پی، مسجد و مدرسہ ٹی ایل پی واقع سیری چوک پھلگراں سیل کر دی گئی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ٹی ایل پی سیل کر
پڑھیں:
کینیڈا؛ اسلامک سینٹر کے بانی رکن کو مسجد کے قریب قتل کردیا گیا
ویب ڈیسک:کینیڈا کے شہر آشوا میں اسلامک سینٹر کے بانی رکن اور معزز بزرگ ابراہیم بالا کو مسجد کے قریب قتل کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلامی سینٹر کے بانی رکن 80 سالہ ابراہیم بالا کو مسجد کے قریب ہی قتل کردیا گیا۔ ابھی تک ان کے قتل کی وجہ کے بارے میں کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے، جس نے کمیونٹی میں تشویش پیدا کردی ہے۔
اسلامک سینٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہماری کمیونٹی کے ایک عزیز بھائی نے مسجد کے قریب اپنی جان کھو دی۔‘‘ ’’یہ واقعہ ہم سب کے لیے انتہائی دکھ بھرا ہے اور ہم متاثرہ خاندان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘
فیصل آباد میں مقیم 119 افغان مہاجروں نے رضا کار انہ طور پر پاکستان چھوڑ دیا
مسلمان کمیونٹی نے کینیڈین حکومت سے فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیونٹی کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ واقعے کی مکمل طور پر تحقیقات کی جائیں اور قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
یہ واقعہ کینیڈا میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ مقامی حکام نے یقین دلایا ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کریں گے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔
وفاقی حکومت کا سلمان بٹ پر عائد پابندی کا نوٹس، اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم
اسلامک سینٹر نے کمیونٹی کے ارکان سے امن و سکون سے رہنے کی اپیل کی ہے، جبکہ مقامی مسلمانوں نے مرحوم کے لیے دعاؤں کا اہتمام کیا ہے۔ یہ واقعہ کینیڈا کی مسلمان کمیونٹی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو ملک میں پرامن طور پر زندگی گزار رہی ہے۔