کراچی: صبح میں سردی اور دوپہر میں شدید گرمی، شہریوں کو احتیاط کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے شہری اس وقت موسم کے منفرد امتزاج کا تجربہ کر رہے ہیں، جہاں صبح اور رات کے اوقات میں سردی کی خوشگوار لہر محسوس کی جا رہی ہے جب کہ دن کے وقت گرم اور خشک ہوائیں چلنے سے درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ دنوں کے مقابلے میں آج صبح درجہ حرارت میں ایک سے دو ڈگری کمی دیکھنے میں آئی ہے اور کم سے کم درجہ حرارت 22 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ آئندہ چند دنوں کے دوران سمندری ہوائیں معطل رہنے کے باعث اور گرم ریگستانی ہوائیں چلنے کی وجہ سے شہر کا پارہ 36 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس دوران شہری دن کے اوقات میں زیادہ دھوپ اور خشک ہوا کے اثرات سے متاثر ہو سکتے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو زیادہ دیر باہر رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہر کے مضافاتی علاقوں اور مرکزی حصوں میں وقفے وقفے سے گرد آلود ہوائیں چلنے کا امکان بھی موجود ہے، جس سے ہوا کی کیفیت متاثر ہو سکتی ہے اور سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ صبح اور شام کے وقت خنکی سے بچاؤ کے لیے مناسب لباس اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
محکمہ موسمیات نے یہ بھی کہا ہے کہ شہر میں آنے والے دنوں میں موسم میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے اور شہری اپنے روزمرہ کے شیڈول میں موسم کے مطابق تبدیلیاں کر کے صحت کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان میں دہائیوں بعد سرد ترین سردی متوقع، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
پاکستان اس سال دہائیوں کی شدید ترین موسمِ سرما کا سامنا کرے گا، جب کہ ماہرین نے لا نینا کے اثرات کے باعث غیر معمولی درجہ حرارت میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
اقوام متحدہ اور انٹرسیکٹر کوآرڈینیشن گروپ (ISCG) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی پنجاب میں درجہ حرارت معمول سے کئی ڈگری کم رہنے کا امکان ہے، جبکہ جنوبی علاقوں میں ہلکی یا معمول کی بارشیں متوقع ہیں۔
ماہرین کے مطابق لا نینا اس وقت بنتی ہے جب بحرالکاہل کے پانی کا درجہ حرارت معمول سے کم ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں غیر معمولی موسمی تبدیلیاں، بارشوں اور ٹھنڈ میں اضافہ ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہلے ہی غذائی قلت، صحت کے مسائل اور رہائشی مشکلات موجود ہیں، اور اب شدید سردی ان مسائل کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ فصلوں کی کٹائی میں تعطل، ڈینگی اور دیگر وبائی امراض میں اضافہ، اور پہاڑی علاقوں میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کا خطرہ اس سردی کے موسم کو مزید خطرناک بنا سکتا ہے۔
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق، پنجاب میں 12 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین سیلاب کے دوران زیرِ آب آگئی، جس سے چاول، کپاس اور گنے کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ربیع سیزن کی بوائی بھی متاثر ہوئی ہے، جس سے خوراک اور روزگار کا بحران گہرا ہو گیا ہے۔
صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 229,000 سے زائد گھروں کی تباہی کے باعث لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے سرد موسم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جس سے نزلہ، زکام، ٹائیفائیڈ، ہیضہ اور ڈینگی کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
امریکی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے مطابق، لا نینا کی موجودہ لہر ستمبر 2025 میں شروع ہوئی اور اس کے فروری 2026 تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔