data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آسٹریلوی محققین نے تحقیق میں بتایا ہے کہ خواتین کو جینیاتی طور پر مردوں کے مقابلے میں کلینیکل ڈپریشن کا زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے، جو اس بیماری کے علاج کے طریقے کو تبدیل کر سکتا ہے۔اپنی نوعیت کی اب تک کی سب سے بڑی قرار دی گئی تحقیق میں سائنس دانوں نے مشترکہ جینیاتی ’فلیگز‘ کی نشاندہی کے لیے ڈپریشن میں مبتلا تقریباً دو لاکھ لوگوں کے ڈی این اے کا مطالعہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ابھی تک، اس بات کی وضاحت کرنے کے لیے زیادہ مستقل تحقیق نہیں ہوئی کہ ڈپریشن جینیات کے ممکنہ کردار سمیت خواتین اور مردوں کو مختلف طریقے سے کیوں متاثر کرتا ہے۔’اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ کہانیاں سامنے آ رہی ہیں کہ اس وقت کتنی دوائیں تیار کی گئی ہیں اور وہ تحقیق جو ہم آج تک جانتے ہیں، زیادہ تر مردوں پر مرکوز رہی ہیں۔‘کلینیکل ڈپریشن یا میجر ڈپریسو ڈس آرڈر دنیا میں سب سے زیادہ عام ذہنی عوارض میں سے ایک ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں 30 کروڑ سے زیادہ افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یونیسیف نے بچوں کی مضر صحت غذاؤں سے خبردار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) دنیا بھر کے بچے زیادہ سے زیادہ ایسی غذائیں کھا رہے ہیں ،جو شدید پراسیس شدہ ہوتی ہیں، اس کے نتیجے میں ان کی صحت، نشوونما اور ذہنی سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ یہ بات بچوں کے امور کی اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسیف کی ایک نئی رپورٹ میں سامنے آئی، جو دنیا بھر میں نوجوانوں کی روزمرہ زندگی پر انتہائی پراسیس شدہ غذاؤں کے اثرات کو اجاگر کرتی ہے۔رپورٹ میں حال ہی میں میڈیکل جرنل دی لانسیٹ میں شائع ہونے والے مطالعاتی سلسلے کو بنیاد بنایا گیا ہے، جس میں ان غذاؤں کے صحت پر خطرات اور اس صنعت کے کردار کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ انتہائی پراسیس شدہ غذائیں عموماً چینی، نمک، غیر صحت مند چکنائی، صنعتی نشاستہ اور متعدد اضافی اجزا جیسے امولسیفائر، رنگ اور فلیورز پر مشتمل ہوتی ہیں۔