ماہرینِ کا قدیم چین میں مرد و خواتین کو قربان کیے جانے کا انکشاف!
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
چین (ویب ڈیسک) ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے سامنے ایسے شواہد آئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ چین میں ہزاروں برس قبل مرد و خواتین کو مختلف مقاصد کی وجہ سے قربان کیا جاتا تھا۔
ماہرین نے چین میں 3800 سے 4300 برس قبل پتھر کے دور کے ایک معاشرے میں ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق وہاں مردوں اور عورتوں کو مختلف مقاصد کے لیے قربان کیا جاتا تھا۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے محققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ شمال مغربی چین میں پتھر کے دور کی ایک بستی میں اشرافیہ کی قبروں میں خواتین کی لاشیں پائی گئی جن کو ہزاروں برس قبل رسماً قربان کیا گیا تھا۔
تحقیق میں پہلی بار مردوں کے اجتماعی طور پر دفن ہونے کے شواہد بھی سامنے آئے جن کا تعلق اس خطے میں انسان کی قربانی سے تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ قدیم معاشے میں دو قسم کی انسانی قربانیا ہوتی تھیں۔ ایک میں مردوں کو اجتماعی طور پر دفن کیا جاتا تھا جو عوامی رسوم کی ادائیگی کے لیے ہوتی تھی۔ جبکہ دوسری قسم میں اعلیٰ مرتبے کے لوگوں کی تدفین ہوتی تھی جن میں خواتین کو مردہ کے ساتھ دفن کر دیا جاتا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت میں 36 سال بعد حیران کن گرفتاری: بھائی کے قاتل نے پولیس سے بچنے کے لیے مذہب، شناخت اور زندگی بدل لی
بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ایک ایسا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے جو کسی فلمی اسکرپٹ سے کم نہیں۔ 36 سال قبل اپنے ہی بھائی کا قتل کرنے والا پردیپ سکسینہ پولیس کی نظروں سے اس طرح اوجھل ہوا کہ تین دہائیاں گزر گئیں، مگر انصاف کا شکنجہ آخرکار اس تک پہنچ ہی گیا۔
یہ کہانی 1987 میں شروع ہوتی ہے جب پردیپ سکسینہ اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے۔ پولیس اسے گرفتار کرتی ہے اور 1989 میں اسے عمر قید کی سزا سنا دی جاتی ہے۔ پردیپ سزا بھگتنے جیل پہنچتا ہے، مگر پیرول پر رہائی ملتے ہی اچانک وہ غائب ہوجاتا ہے۔ پولیس اسے ڈھونڈتی رہتی ہے اور وہ ہر بار ہاتھ سے نکل جاتا ہے۔
پردیپ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے نہ صرف اپنا حلیہ بدلا بلکہ پوری زندگی بدل ڈالی۔ مراد آباد پہنچ کر اس نے داڑھی رکھی، اپنا نام بدل کر “عبدالرحیم” رکھ لیا اور ٹیکسی چلانا شروع کر دی۔ وہ اتنا آگے بڑھ گیا کہ 2002 میں ایک مسلمان خاتون سے شادی کی اور مکمل طور پر نئی شناخت کے ساتھ زندگی بسر کرنے لگا۔
لیکن کہا جاتا ہے کہ قتل کا داغ کبھی نہیں چھپتا۔ 36 سال بعد الہٰ آباد ہائی کورٹ نے پرانے مقدمات کی دوبارہ جانچ کا حکم دیا، اور پولیس نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے کر پردیپ کا سراغ لگانا شروع کیا۔ کئی ماہ کی خاموش تفتیش، خفیہ معلومات اور مسلسل تعاقب کے بعد آخرکار مخبروں نے اشارہ دیا—اور پولیس نے عبدالرحیم کے نام سے رہنے والے پردیپ سکسینہ کو گرفتار کر لیا۔
پیشی کے دوران پردیپ نے اعتراف کیا کہ وہ تین دہائیوں سے پولیس کو دھوکا دینے کے لیے ایک مسلمان کے روپ میں زندگی گزار رہا تھا۔
اس گرفتاری نے پورے علاقے میں حیرت کی لہر دوڑا دی اور ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ انصاف کی ڈور چاہے دیر سے حرکت میں آئے مگر اس کا راستہ قاتل تک پہنچ ہی جاتا ہے۔