وفاقی حکومت کو دسمبر تک 4 ارب 86 کروڑ ڈالر کی بیرونی ادائیگیوں کا چیلنج درپیش
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق جاری سہ ماہی میں ایک ارب 8 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز ملٹی اور بائی لیٹرل جبکہ 78 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز کے بیرونی کمرشل قرضوں کی ادائیگی کے لیے مدت پوری ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت کو دسمبر تک 4 ارب 86 کروڑ ڈالر کی بیرونی ادائیگیوں کا چیلنج درپیش ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان اکتوبر تا دسمبر 2025ء کی سہ ماہی میں مجموعی طورپر 4 ارب 86 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی بیرونی ادائیگیاں کرے گی۔ اس بیرونی ادائیگی کے حجم میں 3 ارب ڈالرزکا ڈپازٹ شامل ہے جو وفاقی حکومت رول اوور کرانا چاہتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جاری سہ ماہی میں ایک ارب 8 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز ملٹی اور بائی لیٹرل جبکہ 78 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز کے بیرونی کمرشل قرضوں کی ادائیگی کے لیے مدت پوری ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی ڈپازٹ کی مدت اس سال دسمبر کے پہلے ہفتے میں ختم ہو گی، اس سے قبل سعودی عرب کی جانب سے 3 ارب ڈالرز ڈپاذٹ کی مدت میں مسلسل 3 بار 2022ء ،2023ء اور 2024ء میں ایک، ایک سال کی توسیع کی جا چکی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاکھ ڈالرز کے مطابق
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ چارج شیٹ قرار، حکومت نے کرپشن ایکشن پلان کیلئے 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکومت نے آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ کو چارج شیٹ قرار دیتے ہوئے 31 دسمبر تک ایکشن پلان تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے، جن میں رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی میں شرکت کرتے ہوئے کمیٹی کو 15 اہم سفارشات پر بریفنگ دی۔ یہ سفارشات گورننس، ٹیکسیشن، کرپشن، ریگولیٹری امور اور قانون کی بالادستی سے متعلق ہیں۔
حکومت نے آئی ایم ایف کی رپورٹ کو حکومت اور پارلیمنٹ دونوں کے لیے ایک چارج شیٹ قرار دیا اور کہا کہ بدعنوانی کے تدارک کے لیے 31 دسمبر تک ایک جامع ایکشن پلان تیار کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ کے مطابق یہ ایکشن پلان مختصر، درمیانے اور طویل المدتی اقدامات پر مشتمل ہوگا، جو 6 ماہ، 18 ماہ اور 36 ماہ کی مدت میں مکمل کیے جائیں گے۔حکومت کی ترجیح ہے کہ سرکاری افسروں کے اثاثے آن لائن کر دیے جائیں تاکہ شفافیت میں اضافہ ہو اور بدعنوانی کے امکانات کم ہوں۔
پارلیمانی اجلاس میں آئی ایم ایف کی سفارشات پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا گیا، تاکہ مالی نظام کی مضبوطی اور عوام کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ کرپشن کی روک تھام کے لیے قوانین کے نفاذ اور ریگولیٹری اداروں کی فعال نگرانی بھی شامل ہوگی، تاکہ طویل مدت میں مؤثر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔حکومت نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ 31 دسمبر تک تیار ہونے والا ایکشن پلان نہ صرف سفارشات پر عمل کرے گا بلکہ شفافیت اور احتساب کو بھی فروغ دے گا۔
یہ اقدام آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات اور ملکی مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے، تاکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ نہ آئے۔