سرکاری یونیورسٹیوں کی فیسوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے بھر کی سرکاری یونیورسٹیوں کی فیسوں میں آئندہ کسی بھی اضافے کے لیے اب صوبائی حکام سے پیشگی منظوری درکار ہوگی۔ اس اقدام کا مقصد تعلیمی اخراجات میں اضافے کے درمیان طلباء پر اضافی مالی دباؤ ڈالنے سے روکنا ہے۔ کراچی میں بات کرتے ہوئے یونیورسٹیز اور بورڈز کے وزیر محمد اسماعیل راہو نے تصدیق کی کہ یونیورسٹیوں کو حکومت کی رضامندی کے بغیر ٹیوشن یا دیگر فیسوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اعلیٰ تعلیم میں عام شہریوں پر استطاعت سے زیادہ بڑھتے اخراجات کے خدشات کی وجہ سے یہ فیصلہ ضروری تھا۔ وزیر نے انکشاف کیا کہ یونیورسٹیوں کے لیے وفاقی گرانٹس میں سالانہ کمی ہو رہی ہے، جس سے سندھ میں سرکاری ادارے شدید مالی دباؤ میں ہیں۔ جس کی وجہ سے سندھ حکومت تعلیمی سرگرمیوں کو مستحکم رکھنے کے لیے سپلیمنٹری گرانٹ فراہم کر رہی ہے، لیکن یونیورسٹی کے اخراجات میں مسلسل اضافے نے کچھ اداروں کو فیسوں میں اضافے پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبائی حکومت تعلیم کے شعبے کی حمایت کو برقرار رکھتے ہوئے طلباء کو اس بوجھ سے بچانے کے لیے کام کر رہی ہے، جو بلاول بھٹو زرداری کے صحت اور دیگر سماجی خدمات کے ساتھ عوامی فلاح و بہبود کے وژن کا بنیادی مرکز ہے۔ محمد اسماعیل راہو نے یہ بھی بتایا کہ کلاس 9 سے 12 کے لیے ایک نیا گریڈنگ سسٹم متعارف کرانے کی تجویز زیر غور ہے۔ صوبے بھر کے متعدد تعلیمی بورڈز سے سفارشات موصول ہوئی ہیں۔ اب تکنیکی مسائل کے حل کے بعد نیا نظام لاگو کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
شام : اسدی حکومت کے خاتمے کے بعد پہلے سرکاری اخبار کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام نے سرکاری الثورۃ السوریۃ اخبار کا پہلا شمارہ شائع کر دیا جو بشار الاسد کے خاتمے کے بعد سے شروع ہونے والا تازہ ترین سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ ہے۔ اس اقدام سے 5 سالوں میں پہلی بار پرنٹ میڈیا کی واپسی ہوئی ہے۔ الاسد کی حکومت نے طباعت کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور تقسیم کے چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے کورونا وبائی امراض کے دوران روزناموں کی طباعت بند کر دی تھی۔ وزیر اطلاعات حمزہ مصطفی نے تقریبِ رونمائی کے موقع پر اس خواہش کا اظہار کیا کہ یہ اخبار لوگوں کے درد، ان کی روزمرہ زندگیوں اور ان کی امیدوں کا آزادانہ آئینہ دار ہو۔