بلٹ پروف گاڑیاں ناقص، خیبرپختونخوا پولیس کی توہین ہے: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے وفاقی وزیرداخلہ کی جانب سے صوبائی پولیس کو دی گئیں بلٹ پروف گاڑیوں کو ناقص اور پرانی قرار دیتے ہوئے واپس کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خیبرپختونخوا پولیس کی تضحیک ہے۔
اپنے پہلے باضابطہ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے گڈ گورننس روڈ میپ پر بریفنگ لی اور پولیس و بیوروکریسی کو عوامی مینڈیٹ کے تحفظ پر سراہا۔ انہوں نے 8 فروری کے انتخابات میں عوام کا ساتھ نہ دینے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت بھی دی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ امن و امان ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، پولیس کو فنڈز، جدید اسلحہ اور سہولیات دی جائیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث صوبے میں دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، ہمیں اپنے آئینی فنڈز بروقت دیے جائیں تاکہ مؤثر کارروائی ممکن ہو۔
انہوں نے سیاسی انتقام، جھوٹی ایف آئی آرز، اور جیلوں میں تشدد پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا، ساتھ ہی سرکاری اداروں میں سفارش کلچر اور کرپشن کے خاتمے کا عزم بھی دہرایا۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ وہ روایتی طرزِ حکمرانی سے ہٹ کر شفاف، میرٹ پر مبنی اور عوامی خدمت پر مبنی نظام لانا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی آج احتجاج کی کال، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ
اسلام آباد، پشاور (نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر آج احتجاج کی کال دے دی جس پر جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔
وزیراعلیٰ کے پی کی احتجاجی کال کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، احتجاج، جلسے، جلوسوں ،دھرنوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔
جڑواں شہروں میں اسلحے کی نمائش، لاؤڈ سپیکر کا استعمال، نفرت انگیز تقریریں ممنوع قرار دے دی گئیں جبکہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، شہریوں سے کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بننے کی اپیل کر دی۔
دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری اداروں کے اطراف میں غیر قانونی اجتماعات پر پابندی کا حکم دیا ہے جب کہ تعلیمی اداروں، سرکاری مقامات یا پھر انتظامیہ اداروں کے احاطے میں سیاسی اجتماعات کی بھی اجازت نہیں ہے۔
عدالت کا فیصلہ میں کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کے احاطے کے استعمال کی ذمہ داری متعلقہ افسران کی ہے، سرکاری اداروں کے احاطوں کا سیاسی استعمال روکنا یقینی بنایا جائے، اداروں کا قیام کسی خاص مقصد کے لیے کیا گیا ہے۔
فیصلے کے متن میں یہ بھی لکھا گیا کہ غیر متعلقہ اِجتماعات اداروں کا تقدس پامال کرتا ہے، تعلیمی اور دیگر سرکاری ادارے کے ذمہ داریاں غیر متعلقہ اجتماعات روکنے کو یقینی بنائے، 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے جاری کیا۔
ڈی آئی جی خیبر پختونخوا نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی ہدایت کردی ہے اور پولیس افسران و اہلکاروں کو صرف صوبائی جغرافیائی اور قانونی حدود میں ڈیوٹی کرنے کا حکم دیا گیا۔
ڈی آئی جی کے پی نے واضح کہا ہے کہ سرکاری اہلکار اپنی مقررہ حدود سے باہر تعینات نہیں ہوں گے۔